میری این برطانیہ کی پہلی سیریل کلر
میری این 1872میں پانچویں شادی کرنا چاہتی تھی کیونکہ اس کے سابقہ شوہر مختلف پراسرار وجوہات کی بنا پر فوت ہوچکے تھے۔اور ایک سات سالہ سوتیلا بیٹا چارلس اس کی پرورش میں چھوڑ دیا گیا تھا جو کہ اس کی دوبارہ شادی میں رکاوٹ کا باعث بنا ہوا تھا۔
میری این نے کہا ''میں زیادہ عرصہ پریشانی برداشت نہیں کرسکتی‘‘ اور اس کے بعد سات سالہ چارلس اس دنیا میں نہیں تھا۔ لند ن پولیس نے تحقیقات کیں ، اس کی لاش کا پوسٹ مارٹم کیا گیا اورپولیس نے چارلس کے معدہ کا معائنہ کیا۔اس وقت آشکارہوا کہ چارلس پہلا مرنے والا انسان نہیں تھا جو میری این کی زیر کفالت ہلاک ہوا۔اس کے تین شوہر بھی پراسرار طریقے سے ہلاک ہوئے تھے۔مرنے والوں میں میری این کے اپنے بچے بھی شامل تھے۔ یہ بات جلد سامنے آئی کہ پولیس ایک مسلسل زہر سے ہلاک کئے جانیوالے قتل کے اقدامات کو دیکھ رہی ہے۔
یہ کہانی سیریل کلر میری این کی تھی جو کہ برطانیہ کی تاریخ کی پہلی سیریل کلر تھی۔میری این نے مبینہ طور پر 16بچوں اور پانچ مردوں کو قتل کیا تھا۔ میری این 1832 میں ڈرہم کائونٹی میں پیدا ہوئی۔ وہ بطور نرس ایک ہسپتال میں کام کرتی تھی۔ اس نے بطور درزی کے بھی کام کیا اس وقت اس کی شادی ولیم موبرے سے ہوئی تھی۔ میری این کے خاندان نے ایک صدمہ جھیلا کہ پانچ میں سے چار بچے گیسٹرک بخار سے دم توڑ گئے۔ کچھ ہی عرصے بعد یعنی 1860 میں انہوں نے ایک اور صدمہ جھیلا کہ باقی بچے بھی اسی بخار کی وجہ سے چل بسے۔ان بچوں کے ساتھ میری این کا شوہر ولیم موبرے بھی دم توڑ گیا۔میری این نے انشورنس کی رقم لی اور اپنی والدہ کے ساتھ رہنے لگ پڑی۔ وہاں ہی اس نے ایک جارج وارڈ نامی شخص سے شادی کرلی۔ ایک سال سے بھی کم عرصے میں وہ بھی چل بسا، اس طرح میری این نے ایک اور انشورنس کی رقم حاصل کرلی۔ میری این زیادہ عرصے بیوہ نہ رہی ، اس نے 1867 میں ایک اور شادی کرلی۔ یہ اس کی تیسری شادی تھی۔ اب اس کے شوہر کا نام جیمز رابنسن تھا۔ یہاں بھی میری این نے جیمز رابنسن پر دبائو ڈالا کہ وہ انشورنس پالیسی کروائے لیکن اس نے انکار کردیا۔ اس طرح اس کے پیدا ہونے والے چار بچے مر گئے ۔ اس شادی کا اختتام طلاق پر ہوا اور جیمز رابنسن اپنی زندگی بچانے میں کامیاب ہوگیا۔ میری این کا اگلاپانچواں شوہر بدقسمت ثابت ہوا۔جیسے ہی میری این نے انشورنس پالیسی سے رقم حاصل کی ،اس کا شوہر پراسرار وجہ سے دم توڑ چکا تھا۔ اور وہ پانچویں شوہر سے بچے کی ماں بننے والی تھی۔ سب کہتے ہیں کہ میری این نے 21لوگوں کا قتل کیا جس میں اس کے اپنے11 بچے شامل تھے۔لیکن سوال یہ پیدا ہوا کہ اس نے یہ سب کیسے کیا اور وہ پولیس کے ہاتھوں کیوں نہ پکڑی جاسکی۔ وہ یہ سب کچھ بہت مہارت اور چابکدستی سے کیا کرتی تھی۔ جب وہ سیریل کلنگ کے بعد گرفتار ہوئی تو یہ بات شواہد کے ساتھ پولیس کو معلوم ہوئی کہ وہ بہت چالاکی سے آرسینک (سنکھیا) زہر کا استعمال کیا کرتی تھی جو گیسٹرک بخار کی وجہ بنتا تھا۔ اور میڈیکلی 1830سے پہلے آرسینک زہر کی نشاندہی کرنا ناممکن تھا۔ یہاں تک کہ بعد میں ایک کیمیا دان جیمز مارش نے اس کے ٹیسٹ کی نشاندہی ممکن بنائی۔اس کے علاوہ وکٹورین دور میں آرسینک کا استعمال عام تھا، یہ بچوں کے کھلونوں اور وال پیپر میں بھی استعمال ہوتا تھا۔ حتیٰ کہ بچوں کے کیرجز میں بھی اس کا استعمال ہوتا تھا۔جب میری این کی پہلی شادی ہوئی تو اس وقت ایک واقعہ ہوا کہ بریڈفورڈ کی کینڈیز کھانے سے 15لوگ اچانک ہلاک ہوگئے۔یہ شواہد سامنے آئے کہ ان کینڈیز میں آرسینک تھا۔ اس واقعے سے میری این کو ایک راہ ملی اور اس نے اپنے منصوبے کو عملی جامہ پہنانا شروع کیا۔
1872میں جب میری این پکڑی گئی تو دل دہلا دینے والے شواہد سامنے آئے ۔یہ بیوہ ویسٹ آکلینڈ پولیس کے زیر حراست تھی۔ اگرچہ اسے اپنے سوتیلے بیٹے کو زہر سے ہلاک کرنے کے شبہ میں گرفتار کیا گیا تھا لیکن اس سے کافی شواہد ملے۔ اس کی چھت تلے کئی لوگ مر گئے تھے۔میری این کا ٹرائل 1873میں شروع ہوا۔ ٹرائل میں یہ ثابت کیا گیا کہ میری این نے اپنے سوتیلے بیٹے کو چائے میں آرسینک ملا کردیا جو کہ اس کے معدہ کی رپورٹ سے ظاہر ہوا۔ پولیس نے میری این کے محبوب کی لاش بھی بازیاب کرالی جو کہ اس کے سوتیلے بیٹے سے تھوڑی دیر پہلے مرا تھا۔شروع میں میری این اپنے جرم سے انکار کرتی رہی اور بہت ہی چالاکی سے اس زہر کو وال پیپر یا کھلونوں پر ڈالتی رہی۔ تاہم تمام شواہد کی بنا پر اس سیریل کلر کو 24مارچ 1873کو پھانسی دے دی گئی۔