موبائل فون کا کثرت سے استعمال وقت کا ضیاع، صحت کی بربادی
اسپیشل فیچر
ایک بات اچھی طرح سمجھ لیں کوئی بھی چیز اچھی یا بری نہیں ہوتی ۔اس کا استعمال اچھا یا برا ضرور ہوتا ہے ۔اس کی مثال آگ ہے ،آگ سے آپ کھانا بنا سکتے ہیں ،آگ سے آپ کسی کا گھر بھی جلا سکتے ،آگ اچھی یا بری نہیں ہے ،اس کا استعمال اچھا یا برا ہوتا ہے ۔یہ ہی حال موبائل فون کا ہے ۔ موبائل فون کے فائدے اور نقصانات بھی ہیں۔اگر اس کا استعمال ہم اچھے کاموں کے لیے کریں تو اس کے بے شمار فوائد ہیں۔اگر اس کا استعمال برے طریقے سے کریں تو اس کے اس سے کہیں زیادہ نقصانات ہیں۔موبائل فون ہماری زندگی میں آسانیاں لایا ہے۔ ایک موبائل فون میں جتنا کچھ سما دیا گیا ہے اگر اس پر غور کریں تو حیرت ہو گی ۔سب سے اہم فائدہ تو رشتہ داروں، دوست احباب سے رابطہ کا ہے۔ایک دوسرے کے حالات سے آگاہی ہے ۔ آج سے بیس سال پہلے یہ کتنا مشکل کام تھا ،زیادہ وقت صرف ہوتا تھا ۔خیر آج کے بچوں نے وہ زمانہ کہاں دیکھا ہے ۔لیکن ان بچوں کے ماں باپ نے تو دیکھا ہے ۔رشتے داروں، دوست احباب سے رابطے میں کتنا وقت اور پیسے خرچ ہوتے تھے ۔اب یہ سب ایک کلک کی دوری پر ہے ۔ہم اپنے عزیز و اقارب کی آواز بھی سن سکتے ہیں انہیں دیکھ بھی سکتے ہیں ۔
اگر طلباموبائل کا مثبت استعمال کریں تو اس سے پڑھائی میں بہت مدد لی جا سکتی ہے ۔موبائل فون ایک تفریح کا بھی بہت اچھا ذریعہ ہے۔تفریح میں ویڈیو گیمز ہیں ،ڈرامے نئے و پرانے،فلمیں اور موسیقی سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔ آپ دنیا جہاں میں ہونے والے میچ براہ راست دیکھ سکتے ہیں ۔دنیا بھر کی خبریں سن سکتے ہیں۔ موبائل کیمرہ سے آپ اپنی زندگی کے یادگار واقعات کی تصاویر بنا سکتے ہیں ویڈیو بنا سکتے ہیں ۔ ایک دوسرے سے ویڈیو چیٹ کر سکتے ہیں۔کچھ کاروباری لوگ انٹرنیٹ کے ذریعے اپنے کاروبار کو فروغ دے رہے ہیں اور کچھ لوگ بے مصرف استعمال سے اپنے کاروبار ،اپنی تعلیم،اپنی صحت کو برباد کر رہے ہیں ۔
جیسا کہ شروع میں لکھا ہے کہ اس کے بے شمار فوائد ہیں تو اس کے بہت زیادہ نقصانات بھی ہوتے ہیں۔ یہ آپ کے ہمارے استعمال پر منحصر ہے کہ ہم اس کا استعمال کس مقصد کے تحت کرتے ہیں ۔ موبائل فون ہماری زندگی میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔دوسری ایجادات کی طرح اس کے بہت نقصانات بھی ہیں۔ والدین اکثر اپنے بچوں کی شکایت کرتے ہیں کہ ہمارے بچے رات کو بہت دیر تک دوستوں کو پیغامات بھیجتے رہتے یا فیس بک استعمال کرتے ہیں ۔اگر یہ کام میانہ روی سے کیے جائیں تو مناسب ہیں۔ ان کا زیادہ استعمال بچوں کی تعلیم اور صحت پر بہت برا اثر ڈالتا ہے۔موبائل کے جہاں اور بہت سے نقصانات ہیں اس کازیادہ استعمال نظر کی کمزوری کا باعث بنتا ہے۔موبائل فون کے غلط استعمال سے بہت سے معاشرتی مسائل بھی جنم لیتے ہیں۔سب سے بڑا نقصان موبائل کے بے مصرف استعمال سے وقت کا ضیاع ہے۔ یاد رکھیں ،وقت اللہ کی ایک بیش بہا اور گراں مایہ نعمت ہے۔ اس سے بڑی دولت کوئی ہو ہی نہیںسکتی ۔
آج ہماری نئی نسل میں وقت کی قدر نہیں۔وہ گھنٹوں موبائل پر اپنا قیمتی وقت ضائع کر رہی ہے ۔اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ انہیں اس کے صحیح استعمال کے طریقے نہیں معلوم۔اگر موبائل کو علم و تعلیم اور سیکھنے سکھانے کے لیے استعمال کیا جائے تو اس جیسا مفید آلہ کوئی نہیں ہے ۔علم اب آسانی سے حاصل ہو سکتا ہے جو کہ ترقی کا راز ہے،ترقی کی کنجی ہے ۔ اگر آپ اس بات کو معمولی نہ سمجھیں تو ایک اہم بات آپ کو بتانے جا رہا ہوں ۔ موبائل کے استعمال سے ہمارا حافظہ کمزور ہوسکتا ہے ۔اب ہمیں اپنے احباب کے فون نمبر تک یاد نہیں رہتے ۔ہم نے ہر چیز کو سیو کرنا سیکھ لیا ہے یاد رکھنا بھول گئے ہیں ۔
میں یہ تحریر لکھ رہا ہوں تو سوچ رہا تھا مجھے سب سے زیادہ موبائل نے کون سا نقصان پہنچایا تو وہ نقصان یہ ہی تھا ۔اب میں ہر چیز کو سیو کرتا ہوں ،اسے یاد نہیں رکھتا ۔اس کے ساتھ ہی جیسا کہ پہلے بتایا بکثرت استعمال سے نظر کمزور ہوتی ہے ۔اس سے قوت سماعت متاثر ہوتی ہے۔ موبائل فون سے نکلنے والی (ایچ ای وی) روشنی آنکھوں کے (ریٹینا)کے لئے بہت نقصان دہ ہے۔ موبائل فون نے دور بیٹھے پاس لا بٹھائے ہیں اور جو پاس بیٹھے ہیں ان سے ہمیں دور کر دیا ہے ۔ سماجی رابطے بہت کمزور ہو گئے۔اب اولاد کے پاس اپنے والدین کے لیے وقت نہیں رہا ،اب رشتے داروں سے ملنے بھی جائیں تو وہاں موبائل نکال کر بیٹھے ہوتے ہیں ۔یہ ہی حال تقریباً ہر جگہ ہے ۔اس سے اپنا یت میں کمی دیکھنے میں آ رہی ہے ۔سب سے بڑھ کر یہ کہ انسان تنہائی کا پہلے سے کہیں زیادہ شکار ہو چکا ہے ۔
ہے دل کے لیے موت مشینوں کی حکومت
مروّت کو کچل دیتے ہیں آلات
اگر ہم سمجھ بوجھ رکھتے ہیں اور یقینا ہم رکھتے ہیں تو آج عہد کریں کہ موبائل فون کے نقصانات سے بچنا ہے خود بھی اور دوسروں کو بھی بچانا ہے اور اس سے زیادہ سے زیادہ فوائد حا صل کرنے ہیں ۔موبائل فون کم عمری میں بچوں کو دینا بے وقوفی ہے اور یہ بے وقوفی اب ہمارے ہاں رواج بنتی جا رہی ہے ۔مائیں اپنے بچوں کو چپ کروانے کے لیے موبائل پر کوئی تیز موسیقی کا گانا لگا کر دے دیتی ہیں ۔بچے دادا اور دادی کے پاس کہانیاں سننے نہیں جاتے ،ان کہانیوں سے کہیں زیادہ دلچسپ کارٹون والی گیمز موبائل میں دیکھنے کو ملتی ہیں ۔پہلے جو کہانی سن کر ہم تصور میں دیکھا کرتے تھے اب بچے وہ موبائل میں دیکھتے ہیں ۔ہمیں اپنے بچوں کی تربیت پر وقت خرچ کرنا ہوگا ۔اس کا ہم سے باقاعدہ سوال ہوگا ۔جی ہاں قیامت کے دن اولاد کی تربیت کے بارے میں پوچھا جائے گا ۔ یہ سماجی رابطے کے وسائل فیس بک،یو ٹیوب، ٹوئٹر،انسٹا گرام ، کارٹون،گیمزوغیرہ یہ ٹیکنالوجیز ہمارے بچوں کے معصوم ذہنوں کو تیزی سے دیمک کی طرح کھا رہی ہیں،انہیں ناکارہ بنا رہی ہے۔ انہیں وقت سے پہلے جوان بنا رہی ہے،ان کی معصومیت کو ختم کر رہی ہیں ۔
ایک سروے میں کہا گیا ہے کہ ترقی پذیر ممالک جیسے پاکستان میں انٹرنیٹ، سوشل میڈیا، فیس بک وغیرہ سے 5فیصد مثبت کام لئے جاتے ہیں جبکہ 80 سے 85 فیصد تک یہ صرف وقت کے ضیاع کے لئے استعمال ہوتے ہیں۔ جدید زمانے کی بصیرت ہمارے لیے ضروری ہے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ والدین اپنے ننھے معصوم بچوں کو نوجوان خود اپنے آپ کو اپنے دوستوں کو اپنے بہن بھائیوں کو موبائل کے مفید و مضر اثرات سے آگاہ کریں۔