نیلی وہیل : دنیا کا سب سے بڑا جانور
اگر اچانک کسی سے سوال کیا جائے کہ دنیا کا سب سے بڑا جانور کونسا ہے؟ تو لوگوں کی اکثریت کا جواب ہاتھی یا ڈائنوسار ہوگا۔ زمین پر پائے جانے والے جانوروں میں تو شاید یہ جواب درست ہو لیکن اس کرہ ارض پر زمین کے ساتھ ساتھ دریا اور سمندر بھی ان گنت آبی مخلوقات سے بھرے پڑے ہیں۔ ایک ایک سمندری مخلوق کی سیکڑوں اقسام پائی جاتی ہیں۔ گویا سمندر جو کرہ ارض کے 70 فیصد حصے پر قابض ہیں ہماری زمین سے کئی گنا زیادہ مخلوق کو سموئے ہوئے ہیں۔ سمندری علوم کے ماہرین کے مطابق ابھی تک سمندر میں چھپی صرف 5 فیصد مخلوق کے بارے ہی معلومات تک رسائی حاصل کی جا سکی ہے۔ تو پھر کہا جا سکتا ہے کہ اب تک کی تحقیق کے مطابق سمندری مخلوق ''نیلی وہیل‘‘ دنیا کا سب سے بڑا اور سب سے قدیم جانور ہے۔
نیلی وہیل بنیادی طور پر دوسرے سمندری میمل کی طرح مچھلی نہیں ہے۔ بلکہ یہ ایک پستان دار جانور ہے۔ اگرچہ اس کی بیرونی مماثلت مچھلی جیسی ہے لیکن یہ مماثلت محض اتفاقیہ ہو سکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ مماثلت عارضی ارتقا کا نتیجہ ہے جو اس طرح کے ماحول اور حالات میں رہنے والے حیات میں اگرچہ پہلے مختلف ہوتی ہے لیکن رفتہ رفتہ ان میں مماثلت اور مشابہت انہیں ایک دوسرے کے قریب لے آتی ہے۔
دوسرے جدید جانوروں میں وہیل کی مشابہت مچھلی سے نہیں بلکہ ''ہیپوز‘‘ سے ہے۔ سائنس دان یہ بھی کہتے ہیں کہ پانچ کروڑ سال پہلے ''ہیپوز‘‘ کے آبائو اجداد کرہ ارض پر رہتے تھے۔ تب ان میں سے کچھ ''ہیپوز‘‘ نے سمندر کا رخ کیا اور یوں سمندری میمل نسل وجود میں آئی۔ ''ہیپوز‘‘ جو دنیا کا تیسرا سب سے بڑا جانور ہے بنیادی طور پر زمین کا جانور ہے۔
دیو ہیکل نیلی وہیل جس کا وزن 5300 من اور اس کی لمبائی 33میٹر تک ہو سکتی ہے۔ یہ جانور اب تک کی تحقیقات کے مطابق سب سے زیادہ وزن رکھنے والا جانور سمجھا جاتا ہے۔ سرمئی مائل نیلی رنگت کے ساتھ یہ جانور سمندر کی بھی سب سے بڑی مخلوق ہے۔ جس کی خوراک شرمپ کی شکل سے مشابہت رکھنے والے چھوٹے چھوٹے ''کرل‘‘(Krill) ہوتے ہیں۔ کرل دراصل سمندروں کی نسبتاً ایک چھوٹی سی مخلوق ہے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ وہیل دنیا کا سب سے بڑا جانور ہونے کے باوجود بھی کسی بڑے جانور کے شکار سے کتراتی ہے اسی لئے ''کرل‘‘ اور چھوٹی چھوٹی مچھلیاں ہی اس کی مرغوب غذا ہیں۔ نیلی وہیل اپنا شکار غوطہ لگا کر حاصل کرتی ہے۔ یہ خوراک کی تلاش میں 500میٹر گہرائی تک بھی غوطہ لگانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
نیلی وہیل مچھلی کا جسم دیگر مچھلیوں کے مقابلے میں لمبا اور سڈول ہوتا ہے۔ اس کا سر دوسری مچھلی کی اقسام سے قدرے مختلف یعنی چپٹا سا ہوتا ہے۔ اس جانور کے منہ کا سامنے والا حصہ موٹا سا ہوتا ہے جس میں 300سے لیکر 400 تک بالینی پلیٹیں ہوتی ہیں۔ بالین دراصل بالوں کی شکل کی ایک ریشے دار جھالر ہوتی ہے جو وہیل کے جبڑے کے اوپر والے حصے کے ساتھ لٹکی ہوتی ہے۔ بنیادی طور پر جبڑے کے اندر اس جھالر کا مقصد بالینی پلیٹوں کے ساتھ مل کر فلٹر کا کام کرنا ہوتا ہے۔ جب وہیل منہ کھول کر اس میں پانی بھرتی ہے تو اس میں لاتعداد کرل بھی ہوتی ہیں۔ یہ پلیٹیں فلٹر کا کام کرتے ہوئے پانی کو خارج کردیتی ہیں اور منہ کے اندر صرف کرل ہی رہ جاتی ہیں جو اس وہیل کی اصل خوراک ہے۔ نیلی وہیل کا جبڑا اور حلق قدرت نے ایک مخصوص ڈیزائن میں تخلیق کیا ہوا ہے جس کی خاص بات یہ ہے کہ اس کے حلق میں کئی تہیں بنی ہوتی ہیں جن میں بیک وقت کافی مقدار میں پانی اور کرل جمع کرنے کی گنجائش ہوتی ہے۔ ایک بالغ وہیل ایک دن میں لگ بھگ 3500سے لیکر 3800 کلو گرام کرل کھا جاتی ہے۔ جس کا ایک نوالہ کرل سمیت مختلف مچھلیوں کی صورت میں 500کلو گرام تک ہوتا ہے۔ ایک وہیل 4کروڑ کرل کھا سکتی ہے۔ اس کے بارے ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ نیلی وہیل کو جب افزائش نسل کے لئے مناسب علاقوں میں جانا ہوتا ہے تو یہ وہاں پر چھ ماہ تک بغیر کچھ کھائے بھی زندہ رہ سکتی ہے۔
یہ اپنے دیو ہیکل حجم کی مانند بہت بڑے پھیپھڑوں کی مالک ہوتی ہے جس کے باعث یہ 40منٹ تک گہرائی میں بغیر ہوا کے رہ سکتی ہے۔
ایک وہیل کا دل ایک زندہ گائے کے سائز کے برابر ہوتا ہے۔ وہیل میں سننے کی حس حیرت انگیز طور پر بہت زیادہ ہوتی ہے۔ یہ اس روئے زمین پر سب سے زیادہ شور مچانے والا جانور ہے اور یہی وجہ ہے کہ ایک وہیل مچھلی دوسری وہیل مچھلی کی آواز 1600کلومیٹر دور سے بھی سن سکتی ہے۔
زندہ وہیل کا وزن ابھی تک نہیں کیا جا سکا۔ اس کو ٹکڑوں کی صورت میں تولا جا سکتا ہے۔ وہیل مچھلی کی زبان ایک ہاتھی کے وزن کے برابر یعنی اوسطاً 80من تک ہوتی ہے۔ نیلی وہیل کے بچے کا قد پیدائش کے وقت 20 سے 25 فٹ کے درمیان ہوتا ہے۔ یہ روئے زمین پر پیدا ہونے والا سب سے بڑا نومولود ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق وہیل کا نومولود اپنی پیدائش کے چھ ماہ تک روزانہ 400 لٹر تک دودھ پی جاتا ہے۔ اس کا وزن 90کلو روزانہ کے حساب سے بڑھتا رہتا ہے۔
عام حالات میں ایک وہیل 20کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلتی ہے، کسی غیر معمولی صورت حال میں اس کی رفتار 50 کلومیٹر فی گھنٹہ تک بھی دیکھی گئی ہے۔ اس کی عمر اوسطاً 80سال سے 90سال تک ہوتی ہے۔
خاورنیازی لاہور میں مقیم ایک سابق بینکر اور لکھاری ہیں، قومی اور بین الاقوامی اداروں سے منسلک رہ چکے ہیں، تحقیقی اور سماجی موضوعات پر مہارت رکھتے ہیں