سویٹ ہوم سے سمارٹ ہوم تک! گھر میں نصب ہر چیز کا کنٹرول اینڈ رائیڈ فون میں ہوگا
اسپیشل فیچر
سمارٹ گھر کیا ہوتا ہے؟ ایسا گھر جہاں انٹرنیٹ، آرٹیفشل انٹیلی جنس، روبوٹ، سینسرز، کیمروں، الیکٹرانک ڈیوائسز، سمارٹ فونز اور کمپیوٹرزکی حکومت ہو گی سمارٹ گھر کہلائے گا۔
سمارٹ گھر اپنے مالکان کے بارے میں انسانوں سے زیادہ جانتے ہوں گے، ان کی آواز، انگلیوں کے نشان، آنکھوں کی پتلیوں کے رنگ اور ان کے چہرے سب مل کر گھر میں لگے آلات پر اپنا حکم چلائیں گے۔ روبوٹ آپ کے گھروں کی سروسز مثلاً صفائی، دھلائی اور خریداری کریں گے۔ ڈرونز سمارٹ گھروں میں ادویات اور گروسری ڈلیور کریں گے۔ سینسرز گھروں میں لگے ایئر کنڈیشنرز، باتھ روم شاورز، گیزر، ٹی وی چلائیں گے۔ گھر کے درجہ حرارت کو کنٹرول کریں گے۔ آپ اپنے گھر کے قریب پہنچیں گے تو گھر کا گیٹ کھل جائے گا اور اس کے ساتھ ہی گھرکے لاک، لائٹس اور اے سی سب کچھ خودبخود آن ہو جائے گا۔ اور ان سب چیزوں کا کنٹرول آپ کے ہاتھ میں پکڑے ایک اینڈرائیڈ فون میں ہو گا۔
ایک مارکیٹ ریسرچ کمپنی کے مطابق اس وقت 12ارب سے زیادہ ڈیوائسز ''آئی او ٹی‘‘ کے ساتھ منسلک ہو چکی ہیں۔ اگر آپ کو آفس جا کر یاد آتا ہے کہ آپ گھر کا اے سی یا لائٹ بندکرنا بھول گئے ہیں تو پریشانی کی کوئی بات نہیں آپ اپنے موبائل فون سے اپنے سمارٹ گھر کا اے سی یا لائٹ بند کر سکتے ہیں۔ سمارٹ گھر میں سینسرز اور سرورز ہوتے ہیں جو گھر میں نصب ایک سنٹرل ہب یا گیٹ وے کے ساتھ منسلک ہوتے ہیں۔ ہم کہیں بھی ہوں اپنے سمارٹ فون سے اس گیٹ وے کو میسیج کر دیتے ہیں ہمارا سمارٹ فون اور گھر دونوں ایک کلائوڈکے ساتھ آپس میں منسلک ہو جاتے ہیں۔ تمام ڈیوائسز اسی گیٹ وے کے ذریعے آپس میں کنٹیکٹ کرتی ہیں۔ سمارٹ گھرمیں ہم ''IFTTT‘‘ کی مدد سے اپنی پسند کی کنڈیشنز یا آپشن بھی سیٹ کر سکتے ہیں جیسے کہ اگر ہمارے گھر کا درجہ حرارت 25ڈگری سے زیادہ ہو جاتا ہے تو گھر کا اے سی خود بخود آن ہو جائے گا۔ گھر کے لان میںگھاس کا موئسچر اگر کم ہوجاتا ہے تو پانی کا شاور خود بخود آن ہو جائے گا۔
ہم اپنے گھر کو کہیں پر بھی بیٹھ کر مانیٹر کر سکتے ہیں، گھر کی یوزر پریفرنسز سیٹ کر سکتے ہیں۔ دروازوں کے لاک، گیزر کا تھرموسٹیٹ، روبوٹ ویکیوم کلینر ہر چیز انٹر نیٹ کے ساتھ منسلک ہوگی۔ یہ تمام ڈیوائسز ایمازون کی الیکسا گوگل کے اسسٹنٹ اور ایپل کے سری جیسے ڈیجیٹل اسسٹنٹس کی مدد سے خدمات انجام دیتی ہیں۔ فیس بک کی جگہ میٹاورس کے آنے کی دیر ہے آپ اپنے گھر میں بیٹھے ڈیجیٹل اوتار کی مدد سے ہزاروں میل دور پھر رہے ہوں گے۔
سمارٹ گھر کو چلانے کے لیے سب سے پہلے ہمیں ایک اچھا سا انٹر نیٹ کنکشن درکار ہوگا جو بلاتعطل اپنی سروسز فراہم کرسکے کیونکہ اگر انٹرنیٹ کی سروس مہیا ہو گی تو سمارٹ گھر کے دروازے آپ پر کھل سکتے ہیں۔ انٹر نیٹ نہیں آرہا تو شاید آپ سمارٹ گھرکے اندر ہی قید ہو جائیں، گھر سے باہر ہیں تو انٹرنیٹ سروس بحال ہونے تک آپ کو باہر ہی انتظار کرنا پڑے گا۔
سمارٹ گھر میں رہنے والے خاندان کے ہر فرد کو جدید ڈیوائسز اور ریموٹ کنٹرولز کا درست استعمال آنا چاہئے۔ جس فرد کو بھی ان جدید ڈیوائسز کے استعمال یا گائیڈ لائنز سے آگاہی نہ ہوئی اس کیلئے ایک سمارٹ گھر میں کافی مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔
سمارٹ گھروں کے حوالے سے تشویش ناک بات یہ ہے کہ اگر ان کا ڈیٹا ہیک ہو گیا تو ایساگھر انتہائی غیر محفوظ تصور ہو گا۔ گویا آپ کا سمارٹ گھر ایک ہیکر کے رحم و کرم پر ہوگا۔ اگر اسے گھر کے پاس ورڈ تک رسائی ہو گئی تو وہ بہت نقصان پہنچاسکتا ہے۔ اس لیے جب تک سمارٹ گھروں میں فول پروف سائبر سکیورٹی نہیں دی جائے گی پورا گھر غیر محفوظ تصور ہوگا۔
آٹومیشن کی طرف جانے سے ہمیں نِت نئی سہولتیں تومیسر آرہی ہیں مگر ان سہولیات کی وجہ سے ہم جسمانی طورپر سستی اور کاہلی کا شکار ہو رہے ہیں۔ ٹی وی کا چینل بیٹھے بیٹھے ریموٹ کنٹرول سے بدل دیتے ہیں۔ بیڈ پر لیٹے لیٹے ہی پنکھا آن آف کیا جا سکتا ہے۔ جب سمارٹ گھروںمیںہر چیز سمارٹ فون، ریموٹ یا آواز کے سگنل کی تابع ہو گی تو جسمانی نقل وحرکت بھی اتنی کم ہوتی جائے گی جو کسی طور ہماری صحت کے لیے مفید نہیں ہے۔
سمارٹ گھروںمیں نصب ہونے والی ڈیوائسزمہنگی ہونے کی وجہ سے گھر کے مالک کی جیب پر خاصا بوجھ ثابت ہوسکتی ہیں ان کی کوالٹی اور معیار سے ہی گاہک میںاعتماد اور بھروسہ پیدا ہوگا۔گھٹیا معیار کی ڈیوائسز ذہنی اذیت اور مالی نقصان کا سبب بن سکتی ہیں۔ جس کمپنی کی ڈیوائسز استعمال میں آسان اور معیاری اور جدید ہوں گی گھر کا مالک ہمیشہ انہیں خریدنے کو ہی ترجیح دے گا۔
سمارٹ گھروں میں ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ جیسے ہی ٹیکنالوجی تبدیل ہوتی ہے ڈیوائسز کام نہیں کرتیں۔ مثلاً کچھ گھروں کے لاک صرف ایپل کے فون کے ذریعے کام کرتے ہیں کسی اینڈرائیڈ فون پر بالکل بے کار ثابت ہوتے ہیں۔ کئی تھرمو سٹیٹس گوگل کے Assistant کی مد دسے تو کام کرتے ہیں لیکن Siriکے ساتھ نہیں چلتے۔ ایپل سے چلنے والے لاک اینڈرائیڈ فون استعمال کرنے والی فیملی کے لیے بالکل بیکار ہیں۔
تاہم ٹیک انڈسٹری کے ایپل، سام سنگ، گوگل اور ایمازون جیسے بڑے کھلاڑیوں نے اس مسئلے کا حل ڈھونڈ لیا ہے۔ انہوں نے ہوم ٹیکنالوجی کو اپڈیٹ کرتے ہوئے ایک نیا سٹینڈرڈ متعارف کرایا ہے جسے Matter کا نام دیا گیا ہے جو سمارٹ گھر میں استعمال ہونے والی 100سے زائد ڈیوائسز کو ایک دوسرے کے ساتھ رابطے یعنی کمیونیکیشن کے قابل بنا دیتا ہے خواہ وہ کسی بھی برانڈ کی ہوں۔ اس لیے آئندہ آپ جب اپنے سمارٹ گھر کیلئے کوئی لاک خرید رہے ہوں گے تو اس کے اوپر لکھا ہوگا کہ یہ Matterکے ساتھ بھی کام کرتا ہے۔
سمارٹ گھر کاالارم کلاک آپ کو جگانے کے ساتھ ساتھ آپ کے کمرے کی لائٹس کو بھی روشن ہونے کا سگنل دے دے گا۔ آخری بات یہ کہ چونکہ اس میں تمام برقی آلات صرف ضرورت کے وقت ہی استعمال ہو ں گے ورنہ خود بخود بند ہو جائیں گے اس لیے بجلی اور توانائی کی مد میں کافی بچت ہو گی۔ گھر میں اگرکسی جگہ سے گیس لیکج ہوتو فوراً ایک الارم بجنا شروع ہو جائے گا اور اہل خانہ کواس خطرے سے آگاہ کردے گا۔
سمارٹ ہوم میں رہنے والے تمام افراد ایک دوسرے کے ساتھ مسلسل آن لائن رابطے میں رہتے ہیں۔ ملازمت پر جانے والے والدین گھر میں موجود بچوں سے رابطہ رکھ سکتے ہیں اور ان کی آن لائن نگرانی کر سکتے ہیں۔عمر رسیدہ اور معذور افراد اپنے موبائل فون کی مدد سے پورے گھر کی ضروریات سے مستفیض ہو سکتے ہیں۔ کسی ایمرجنسی کی صورت میں اپنے قریبی لوگوں کو آگاہ کر سکتے ہیںجو انہیں بروقت ریسکیو کر سکتے ہیں۔