چاول سے متعلق دلچسپ معلومات
اسپیشل فیچر
٭: ہر طرح کا چاول پہلے ''بھوراچاول (براؤن رائس) ہوتا ہے۔ یہ ''ہول گرین‘‘ ہوتا ہے جس میں چھلکا اور تخم شامل ہوتا ہے۔ ان سب کو ہٹا کر چاول حاصل کیے جاتے ہیں۔
٭: چھلکا ہٹانے کے علاوہ پُرکشش بنانے کے لیے چاول کو پالش بھی کیا جاتا ہے۔
٭: براؤن اوروائٹ رائس، دونوں میں آرسینک کی تھوڑی سی مقدار ہوتی ہے۔ زیادہ مقدار میں آرسینک زہریلا ہوتا ہے۔
٭: چاول عام استعمال کی دوسری غذاؤں، جیسا کہ گندم، سے مختلف ہے۔ گندم کو پیس کر کھایا جا سکتا ہے جبکہ چاولوں کو پیسنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
٭: سفید چاولوں میں بعض غذائی اجزاء مصنوعی طور پر بھی شامل کیے جاتے ہیں۔ جیسا کہ کیلشیم اور فولاد۔
٭: براؤن رائس میں سفید چاولوں کی نسبت زیادہ پروٹین، مفید چکنائی، کاربوہائیڈریٹس اور ریشہ ہوتا ہے۔ کیونکہ میں چھلکا (سیڈ کوٹ) اور تخم (امبریو) شامل ہوتا ہے۔
٭: خیال کیا جاتا ہے کہ انسان پانچ ہزار برسوں سے چاول کاشت کر رہا ہے۔
٭: سفید چاول سے زیادہ براؤن رائس کھایا جاتا ہے۔ البتہ مغرب میں براؤن رائس زیادہ پسند کیا جاتا ہے۔
٭: دنیا کی آدھی سے زیادہ آبادی چاول باقاعدگی سے کھاتی ہے۔ اور یہ ان کی روزمرہ غذا کا حصہ ہے۔
٭: چاولوں کے بیجوں کو الگ مقام پر اگایا جاتا ہے، جب پودا اُگ آتا ہے تو اسے پانی سے تر کھیتوں میں لگا دیا جا تا ہے۔
٭: براؤن رائس کے مختلف رنگ ہوتے ہیں، جن میں سرخ، جامنی اور سیاہ شامل ہیں۔
٭: چاول کی کاشت گندم یا مکئی کی نسبت زیادہ محنت طلب ہے۔
٭: ہول گرینز، جیسا کہ براؤن رائس، دل کے امراض کا خطرہ گھٹاتے ہیں۔
٭: چاول میں چکنائی ہوتی ہی نہیں اور پروٹین کی بہت تھوڑی مقدار ہوتی ہے۔ چاولوں میں زیادہ کاربوہائیڈریٹس ہوتے ہیں۔
٭: نئے شادی شدہ جوڑوں پر چاول ڈالنے کی روایت رومی سلطنت کے زمانے تک ہے، یہ زرخیزی اور خوشحالی کی علامت سمجھی جاتی ہے۔
٭: چاول میں پایا جانے والا نشاستہ گَٹ (آنتوں) کے بیکٹیریاکے لیے مفید ہے۔
٭: چاول کھانے سے کولون کے سرطان کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔
٭: سفید چاول وٹامن اور منرلز کا اچھا ذریعہ نہیں۔
٭: سفید چاول بلڈشوگر کی سطح پر برا اثر ڈالتا ہے، اس لیے ذیابیطس کے مریضوں کو کم چاول کھانے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔
٭: دنیا میں زیادہ تر چاول مشرقی اور جنوب مشرقی ایشیا، چین اور برصغیر میں کاشت کیا جاتا ہے۔
٭: ایشیا سے باہر برازیل اور ریاست ہائے متحدہ امریکا میں چاول کی سب سے زیادہ پیداوار ہوتی ہے۔