یادرفتگان: اس بے وفا کا شہر ہے اور ہم ہیں دوستو
اسپیشل فیچر
1962ء میں منیر نیازی کی یادگار غزل ''اس بے وفا کا شہر ہے اور ہم ہیں دوستو‘‘ نسیم بیگم نے ریاض شاہد اور خلیل قیصر کی فلم ''شہید‘‘ کیلئے گائی تو اس غزل نے بے پناہ شہرت حاصل کی۔ نسیم بیگم نے اس غزل کو انتہائی خوبصورتی سے گایا تھا اور منیر نیازی نے بھی نسیم بیگم کی تعریف میں بخل سے کام نہیں لیا۔ حالانکہ ان کے بارے میں یہ بات عام ہے کہ وہ کسی دوسرے کی تحسین شاذ ہی کرتے ہیں۔
نسیم بیگم کا شمار پاکستان کی ان خاتون گلوکارائوں میں ہوتاہے جنہوں نے 60ء کی دہائی میں اپنی دل نشین آواز کا جادو بکھیرا اور بہت جلد عوام کے دلوں میں گھر کر گئیں۔50ء کی دہائی میں زبیدہ خانم چھائی رہیں۔ وہ بلاشبہ ایک بے مثل گلوکارہ تھیںلیکن یہاں اس حقیقت کو مدنظر رکھا جائے کہ زبیدہ خانم نے زیادہ تر پنجابی نغمات گائے جبکہ نسیم بیگم نے اردو اور پنجابی دونوں زبانوں میں گیت گا کراپنی فنی عظمت کا سکہ جمایا۔ تیکھی آواز کی مالکہ نسیم بیگم نے اردو اور پنجابی گیتوں کے علاوہ کچھ ملی نغمات بھی گائے جنہوں نے ان کی شہرت میں مزید اضافہ کیا۔
24 فروری 1936ء کو امرتسر میں پیدا ہونے والی نسیم بیگم کو اپنے دور کی نیم کلاسیکل گائیکہ مختار بیگم نے گائیکی کے اسرارو رموز سکھائے۔ شروع میں انہیں دوسری نور جہاں کہا جاتا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے اپنی ایک الگ پہچان بنائی اور کامیابی سے اپنے فنی سفر کا آغاز کیا۔1956ء میں پلے بیک گائیکی کا آغاز کرنے والی نسیم بیگم نے سب سے پہلے بابا جی اے چشتی کی موسیقی میں فلم ''گڈی گڈا‘‘ کیلئے گیت گایا۔ 1958ء میں موسیقار شہریار نے ان سے اپنی فلم ''بے گناہ‘‘ کیلئے گیت گوائے۔ اس فلم میں ان کا گایا ہوا گیت ''نینوں میں جل بھر آئے‘‘ بہت مشہور ہوا۔ انہوںنے مشہور گلوکار احمد رشدی کے ساتھ کئی مسحور کن دوگانے گائے۔ ان کی مشہور پنجابی فلموں میں ''کرتار سنگھ، تیس مار خان، جی دار، مکھڑا چن ورگا، جنٹرمین، چن پتر، میرا ویر اور لنگوٹیا‘‘ شامل ہیں۔ ان کے علاوہ انہوںنے ''کون کسی کا، لٹیرا اور حویلی‘‘ کیلئے بھی گیت گائے۔ فلم ''کرتار سنگھ‘‘ میں ان کے گائے ہوئے گیت ''دیساں دا راجہ میرے بابل دا پیارا‘‘ کو اتنی شہرت ملی کہ اسے لوک گیت کا درجہ حاصل ہوگیا۔ اس فلم کی موسیقی سلیم اقبال نے مرتب کی تھی جبکہ یہ گیت وارث لدھیانوی کے زور قلم کا نتیجہ تھا۔ اس فلم کا ایک اور گیت نسیم بیگم نے بڑی لگن سے گایا اور یہ بھی سپرہٹ ثابت ہوا۔ اس گیت کے بول تھے ''ماہی نے تینوں لے جانا لے جانا نی‘‘۔
انہوں نے فلم ''نیند‘‘ میں میڈم نور جہاں کے ساتھ دو دو گانے گائے۔ یہ گیت کچھ اس طرح تھے ''اکیلی مت جانا، زمانہ نازک ہے‘‘ اور ''جیا دھڑکے،سکھی اے زور سے‘‘۔ اس کی موسیقی رشید عطرے کی تھی۔ جنہوں نے نسیم بیگم سے بے شمار گیت گوائے۔ حبیب جالب کا لکھا ہوا گیت ''دے گا نہ کوئی سہارا ان بے درد فضائوں میں‘‘ انہوں نے فلم ''کون کسی کا‘‘ کیلئے مسعود رانا کے ساتھ مل کر گایا تھا۔ اس دوگانے میں انہوں نے اتنا سوز بھردیا تھا کہ سینما ہال میں بیٹھے ہوئے شائقین کی آنکھیں اشکبار ہو جاتی تھیں اور بعض انتہائی حساس لوگ تو زاروقطار رونے لگتے تھے۔ اسی طرح فلم ''اک تیرا سہارا‘‘ میں قتیل شفائی کے اس رومانوی گیت کو نسیم بیگم نے اتنی رغبت اور چاشنی سے گایا کہ اہل موسیقی جھوم اٹھے۔ ماسٹر عنایت حسین کی دلفریب موسیقی میں گایا ہوا یہ گیت آج بھی جب سماعت سے ٹکراتا ہے تو انسان پر وجد طاری ہو جاتا ہے۔بلاشبہ اس گیت کو وجد آفریں گیت کہا جاسکتا ہے۔ اس گیت کے بول تھے ''گھنگھور گھٹا لہرائی ہے، پھر یاد کسی کی آئی ہے‘‘۔ 1969ء میں فلم ''پرستان‘‘ میں ان کا گایا ہوا یہ نغمہ بھی بہت مشہور ہوا ''محبت کے دم سے یہ دنیا حسیں ہے‘‘۔
نسیم بیگم نے غزل گائیکی میں بھی کمال کر دیا۔ فلم ''شام ڈھلے‘‘ میں شامل صوفی غلام مصطفی تبسم کی لکھی ہوئی یہ غزل آج تک اپنی شہرت برقرار رکھے ہوئے ہے۔ نسیم بیگم نے اس غزل کو انتہائی خوبصورتی سے گایا۔ یہ غزل تھی ''سوبار چمن مہکا، سو بار بہار آئی‘‘۔ حفیظ ہوشیارپوری کی اس معرکہ ٓارا غزل کو مہدی حسن اور نسیم بیگم نے الگ الگ گایا۔ غزل ملاحظہ فرمائیں ''محبت کرنے والے کم نہ ہوں گے‘‘۔
انہوں نے ملی نغمات بھی گائے، ان کا گایا ہوا یہ نغمہ ''اے راہ حق کے شہیدو‘‘ انتہائی اثر انگیز ہے۔ مشیر کاظمی کے لکھے ہوئے اس گیت کو انہوںنے جس نفاست اور لگن سے گایا اس کی مثال کم ہی ملتی ہے۔ وہ 1956ء سے 1971ء تک اپنی شاندار آواز کا جادو بکھیرتی رہیں۔25 ستمبر1971ء کو یہ ہمہ جہت گلوکار ہ صرف 35 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں۔نسیم بیگم کے ناقابل فراموش گیتوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔
نسیم بیگم کے چند مقبول گیت٭...اس بے وفا کا شہر ہے (شہید)
٭...دیساں دا راجہ(کرتار سنگھ)
٭... میرا بچھڑا بلم گھر آ گیا( حویلی)
٭... مل گئی آسماں سے زمیں( پرائی آگ)
٭...تم قوم کی ماں ہو سوچو ذرا( اولاد)
٭... جیدا دل ٹٹ جائے (میرا ویر)
٭... دے گا نہ کوئی سہارا( کون کسی کا)
٭... سوبار چمن مہکا (شام ڈھلے)
٭... گھنگھور گھٹا لہرائی ہے( اک تیرا سہارا)
٭... اپنا بنا کے دل لا کے (جنٹرمین)