یادرفتگان: سنجیدہ اور مزاحیہ اداکاری کیلئے یکساں مقبول غیور اختر

اسپیشل فیچر
سنجیدہ اور مزاحیہ اداکاری کیلئے یکساں مقبول اداکار غیور اخترایک ٹرینڈ سیٹر اداکار تھے،انہوں نے جو کردار نبھایاخوب نبھایا، مزاحیہ اداکاری میں انہیں بے پناہ پسند کیا گیا۔ غیور اختر کا شمار ریڈیو، ٹی وی، فلم اور سٹیج کے منجھے ہوئے اداکاروں میں ہوتا تھا۔45سالہ کریئر میں نہ صرف اداکاری کی بلکہ بطور مصنف، ڈائریکٹر ، پروڈیوسراور ریڈیو صدا کار کے طور پر بھی کام کیا۔
فنی کریئر کا آغاز ریڈیو پاکستان لاہور مرکز سے 1968ء میں کیا۔ ریڈیو پر ان کا پہلا ڈرامہ ''چھمکاں‘‘تھا جسے پروڈیوسر محمد اعظم خان نے ریکارڈ کیا تھاجو 17مئی 1968ء کو نشر کیا گیا۔ریڈیو سے ان کا رشتہ تادم مرگ قائم رہا۔ وہ بہت ہی باہمت انسان تھے،اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 2011ء میں فالج کے حملے کے باوجود وہ ریڈیو پاکستان پر اپنی خدمات فراہم کرتے رہے۔
راقم کے سینئر اداکار سے دوستانہ مراسم تھے، ریڈیو پاکستان لاہور مرکز میں ان کے ساتھ اکثر ملاقاتیں رہتیں۔ جن میں وہ اپنے ماضی اور شوبز میں ہونے والے واقعات پر گفتگو کرتے۔ چہرے سے کرخت دکھائی دینے والے غیور اختر بہت ہی ہنس مکھ انسان تھے۔ ریڈیو پر آنے کے حوالے سے ایک بار انہوں نے بتایا تھا کہ ''میں 1968ء میں ریڈیو پاکستان لاہور آیا تو اس وقت کے اسٹیشن ڈائریکٹر اکرم بٹ نے میرا آڈیشن لیاتھا۔ اس وقت خوف کے مارے میری ٹانگیں کانپ رہی تھیں ۔میں نے اسی روز فیصلہ کر لیا تھا کہ کام کروں گا چنانچہ بھرپور محنت کی اور اپنے کردار میں رہ کر پرفارم کیا‘‘۔
پی ٹی وی سکرین پر ان کی آمد مقبول ترین ڈرامہ سیریز ''الف نون‘‘ میں ایک کردار سے ہوئی ۔ اس کے پروڈیوسر ایس ایم انور تھے۔ ٹی وی پر شہرت ڈرامہ سیریل ''سونا چاندی‘‘ سے ملی۔اس شہرہ آفاق ڈرامہ سیریل میں انہوں نے ایک معمولی ڈرائیور کا کردار اس خوبصورتی سے نبھایا کہ وہ ہمیشہ ہمیشہ کیلئے امر ہو گیا۔ بچوں کے کھیل ''عینک والا جن‘‘میں ان کے ''سامری جادوگر‘‘کے کردار کو بھی بے پناہ پذیرائی ملی۔ غیور اختر نے 150 کے قریب ٹی وی ڈرامہ سیریلز اور 2000 کے قریب انفرادی ڈراموں میں کام کیا۔ ان کے دیگر مقبول ڈراموں میں ''خواجہ اینڈ سنز‘‘، ''افسر بے کار خاص‘‘، ''فری ہٹ‘‘ اور ''گھر آیا میرا پردیسی ‘‘ نمایاں ہیں۔ ان کے تکیہ کلام''او ہو ہو‘‘اور''اللہ خیر بیڑے پار‘‘ آج بھی لوگوں میں مقبول ہیں۔
تھیٹر پر انہیں متعارف کرانے کا سہرا اداکار عرفان کھوسٹ کے سر ہے، جن کے ڈرامہ ''حقہ پگ تے ریسٹورنٹ‘‘ میں انہوں نے کام کیا۔ یہ ڈرامہ باغ جناح اوپن ایئر تھیڑ میں1976ء میں پیش کیا گیا تھا۔
غیور اختر بھی دیگر اداکاروں کی دیکھا دیکھی فلموں کی طرف گئے مگر جلد واپس آ گئے۔ انہوں نے اپنے دور کے مایہ ناز ہدایت کاروں وحید ڈاراور شباب کیرانوی کے ساتھ فلمیں کیں۔ مگر فلم انڈسٹری انہیں راس نہیں آئی۔ وہ اکثر کہا کرتے تھے کہ میرا مزاج فلم نگری سے مطابقت نہیں رکھتا تھا، میرے اندر منافقت نہیں تھی، اس لئے میں ان لوگوں میں ''ٹک‘‘ نہیں سکا۔ ان کے فلمی کریئر پر نظر دوڑائیں تو ان کی پہلی فلم ''جبرو‘‘ تھی ،جس کے ہدایتکار وحید ڈار تھے۔ اس کے علاوہ فلم ''اگ تے خون‘‘، ''اصلی تے نقلی‘‘ اور ''ڈائریکٹ حوالدار‘‘ میں بھی انہوں نے کام کیا۔
2008ء میں جب انہیں صدارتی ایوارڈ ''تمغہ برائے حسن کارکردگی ‘‘ سے نوازا گیا تو ان کی خوشی دیدنی تھی۔ اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے راقم سے کہا تھا کہ ''اس برس یوم آزادی میرے لئے دوہری خوشی کا سبب بنا، 14اگست کی شام میری زندگی کی حسین شام تھی، جسے میں مدتوں بھلا نہ سکوں گا، اس روز مجھے 42برس کی محنت کا صلہ حکومت پاکستان کی طرف سے ''تمغہ حسن کارکردگی‘‘ کی شکل میں ملا ہے۔یہ اعزاز ملنے کے بعد اب میری ذمہ داریاں بڑھ گئی ہیں۔ انہوں نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا تھا کہ سرکاری سطح پر میری فنی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے مجھے پاکستان کا ایک مستند اداکار تسلیم کر لیا گیا ہے مگر اب مجھے خدشہ ہے کہ نشریاتی ادارے کہیں مجھے کام دینا بند نہ کردیں کیونکہ اکثر صدارتی ایوارڈ ملنے کے بعد فنکاروں کو کام کم ملتا ہے اور وہ ایک میڈل سجائے پھرتا رہتا ہے‘‘۔
پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ یافتہ اداکار پر2011ء میں فالج کا حملہ ہوا اور7فروری 2014ء میں ان کا انتقال ہوا، بلڈ پریشر کا مرض ان کی موت کی وجہ بنا۔