میں جانا پردیس پرویز مہدی
اسپیشل فیچر
70ء کی دہائی میں ریڈیو پاکستان سے ایک گیت ''میں جانا پردیس‘‘ گونجا، جس نے اسے گانے والے گلوکار کو راتوں رات شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔ وہ غزل اور گیت گائیکی میں منفرد مقام رکھنے والے گلوکار پرویز مہدی تھے۔
14 اگست 1947ء کو لاہور میں آنکھ کھولنے والے پرویز مہدی کے والد بشیر حسین راہی ریڈیو پاکستان کے مقبول گلوکار تھے۔ یوں کہا جا سکتا ہے کہ موسیقی اور سازوں سے ان کا بچپن سے ساتھ تھااس لئے گانے کا شوق انہیں بچپن سے ہی تھا۔ وہ زمانہ طالب علمی میں ہی اپنے سکول میں بزم ادب میں نعت خوانی کرتے تھے ،ان کے والد نے اپنے بیٹے کی لگن اور شوق کو دیکھتے ہوئے اس کی حوصلہ افزائی کی۔ گائیکی میں پختگی لانے کیلئے پہلے انہوں نے جے اے فاروق سے موسیقی کی تربیت حاصل کی اور بعد میں مہدی حسن کے پہلے علانیہ شاگرد بنے۔ ان کا اصل نام پرویز حسن تھا، شہنشاہ غزل مہدی حسن کی شاگردی اختیار کرنے کے بعد اپنا نام پرویز مہدی رکھ لیا۔ گلوکار غلام عباس ، آصف مہدی، ریڈیو اسٹیشن ڈائریکٹر خالد اصغر اور پرویزمہدی ایک ہی روز مہدی حسن کے شاگرد ہوئے تھے۔
پرویز مہدی نے 70ء کی دہائی میں اپنے فنی سفرکا آغاز کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے موسیقی کے افق پر چھا گئے۔ وہ بنیادی طورپر غزل گائیک تھے،ان کی گائیکی میں اپنے استاد کا رنگ نمایاں تھا، غزل کے علاوہ گیت اور فوک گیت گانے میں بھی وہ خاص کمال اور مہارت رکھتے تھے۔ انہوں نے 30سال تک گلوکاری کے اپنے سفر میں کئی شعرا کا کلام گایا اور ان کی شاعری کو مقبول و عام کیا۔ انہوں نے کئی لوک گیت بھی گائے جو بہت مشہور ہوئے۔ پرویز مہدی نے جہاں غزل گائیکی کو نیا اور دلکش انداز دیا، وہیں ان کے پنجابی گیتوں نے بھی خوب مقبولیت حاصل کی۔
پرویزمہدی نے یوں تو مہدی حسن کی شاگردی کی لیکن گائیکی میں اپنا الگ اسلوب اپنایا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پرویز مہدی نے اس وقت مقبولیت حاصل کی جب برصغیرمیں گائیکی کے افق پر غلام علی اور مہدی حسن کا طوطی بول رہا تھا۔ ایسے میں پرویز مہدی کے انداز کی پذیرائی کسی معرکے سے کم نہ تھی۔
پرویز مہدی نے ملکہ ترنم نورجہاں کے ساتھ یادگار گانا ''تک چن پیا جاندا ای‘‘ اتنی مہارت سے گایا کہ ملکہ ترنم نورجہاں نے ریکارڈنگ کے بعد پرویز مہدی کا ماتھا چوم لیا۔ ان کا ریشماں کے ساتھ گایا ہوا گیت ''گوریے میں جانا پردیس‘‘ بھی بے پناہ مقبول ہوا۔ پرویز مہدی نے پاکستان کے علاوہ امریکہ، انگلینڈ سمیت تمام یورپی ممالک کے کامیاب دورے کیے جہاں پر ان کی فنی خدمات کے اعتراف میں اعزازات سے بھی نوازا گیا۔ بھارت کے مقبول پاپ اسٹار دلیر سنگھ مہدی پرویزمہدی کو اپنا روحانی استاد مانتے تھے اور انہوں نے ان کی باقاعدہ شاگردی بھی اختیار کی۔
منفرد انداز گائیکی سے غزل کو نئی جہت اور جلا بخشنے والے عظیم کلاسیکل گلوکار کو حکومت کی طرف سے ان کی شاندار فنی خدمات کے اعتراف میں انہیں ''ستارہ امتیاز‘‘ سے نوازا گیا۔ 29 اگست 2005ء کو مختصر علالت کے بعد وہ اپنے مالک حقیقی سے جا ملے، انہوں نے 57برس عمر پائی۔ آج بھی یہ سریلا گلوکار اپنی آواز اور گلوکاری سے لوگوں کے دلوں میں زندہ ہے۔