غصہ آگ کا اک انگارہ

اسپیشل فیچر
ایک صالح بزرگ کو بلا وجہ شیر کے پنجرے میں پھینک دیا گیا لیکن اللہ نے ان کو بچالیا۔ باہر نکلنے کے بعد لوگوں نے پوچھا ''شیر کے پنجرے میں آپ کیا سوچ رہے تھے‘‘؟ بزرگ کہنے لگے ''مجھے غصہ بالکل نہیں آیا،میں سوچ رہا تھا کہ شیر کالعاب پاک ہے یا ناپاک؟علماء نے لعاب کے بارے میں کیا کہا ہے؟‘‘
ابن القیمؒ کہتے ہیں کہ انسان کی قیمت اس کی ہمت اور ارادے سے متعین ہوتی ہے؟ مصم ارادہ انسان کو کہاں سے کہاں پہنچا سکتا ہے۔سکراتِ موت میں بھی امام احمد بن حنبلؒ اپنی داڑھی کو پانی سے خلال کرنے کا اشارہ کر رہے تھے اور اسے وضو کرانے کے لئے کہہ رہے تھے۔''دنیا کی چاہت والوں کو ہم کچھ دنیا دے دیتے ہیں اور آخرت کا ثواب چاہنے والوں کو ہم وہ بھی دیں گے‘‘ (145:3)۔
حدیث پاک میں آیا ہے ''غصہ نہ کرو، غصہ نہ کرو، غصہ نہ کرو‘‘ اسی میں آگے یہ ہے کہ ''غصہ آگ کا ایک انگارہ ہے۔ شیطان تین اوقات میں بندے پر چھا جاتا ہے: غصہ ، شہوت اور غفلت کے وقت۔
اپنے اوپر زیادتی کواگر آپ معاف کر دیں اور درگزر کریں تو دنیا میں عزت اور آخرت میں بڑامرتبہ ملے گا جیسا کہ ارشاد فرمایا ''تو جودرگزر کر دے اور اصلاح سے کام لے اس کا اجر اللہ کے ذمہ ہوگا‘‘ (40:42)
کسی شخص نے سالمؒ بن عبداللہ بن عمر ؓ تابعی سے کہا کہ تم برے آدمی ہو! فرمایا'' مجھے تمہارے علاوہ کسی نے نہیں پہچانا‘‘۔ ایک امریکی ادیب کہتا ہے ''ڈنڈے اور پتھر میری ہڈیاں توڑ سکتے ہیں لیکن کلمات مجھے نقصان نہیں دے سکتے‘‘۔ ایک شخص نے حضرت ابوبکرؓ سے کہا ''میں تمہیں ایسی گالی دوں گا جو تمہارے ساتھ قبر تک جائے گی!‘‘ حضرت ابوبکر صدیقؓ نے فرمایا ''بلکہ تمہاری قبر میں جائے گی!!‘‘ ایک شخص نے عمروؓ بن العارص سے کہا ''میں آپ سے جنگ کے لئے یکسو ہو جاؤں گا‘‘ فرمایا ہاں اب تمہیں مصروف کن کام ملا!! جنرل آیزن آور کہتا تھا: جن لوگوں کو ہم پسند نہیں کرتے ان کے بارے میں سوچ سوچ کر اپنا وقت کیوں ضائع کریں۔ مچھرکھجور سے بولا، رکو میں اڑنا اور تمہیں چھوڑ دینا چاہتا ہوں۔ کھجور نے کہا، خدا کی قسم جب تو میرے اوپر اترا تھا میں نے اس وقت کچھ محسوس نہیں کیا تو جب اُڑ جائے گا تو کیوں محسوس کرنے لگا؟ حاتم نے کہا: شریف و سخی کی غلطیاں اس کی سخاوت کے باعث معاف کر دیتا ہوں اور کمینہ و ذلیل کی گالیوں سے اعراض اس لئے کرتا ہوں کہ اپنے شرف کی حفاظت کروں۔
کنفیوشش نے کہا ہے : غضبناک آدمی ہمیشہ زہر آلود رہتا ہے۔شکسپیئر کہتا ہے: اپنے دشمن کیلئے اتنا الاؤ نہ دہکاؤ کہ اس میں تمہارے بھی جل جانے کا سامان ہو جائے۔ آشوب چشم والی آنکھوں سے کہہ دو کہ بہت سی آنکھیں ہیں جو مطلع صاف ہو یا غبار آلود انہیں سورج دکھائی دیتا ہے۔ ان آنکھوں سے درگزر کرو جن کی بصارت اللہ نے چھین کر ان کا نور بجھا دیا، وہ نہ کچھ یادرکھتی اور نہ افاقہ پاتی ہیں۔ایک حکیم کہتے ہیں ''مجھے یہ بتاؤ آدمی کی دلچسپی کیا ہے، میں یہ بتاؤں گا کہ وہ کس قسم کا آدمی ہے۔سمندر میں ایک کشتی پلٹ گئی ایک عابد و زاہد پانی میں گر پڑا تو اپنے اعضاء کو وضو کی مانند دھونے لگا، ناک میں پانی ڈالا، کلی کی، سمندر نے اسے نکال پھینکا وہ بچ گیا اس بارے میں اس سے پوچھا گیا تو کہاکہ موت سے پہلے میں طہارت کیلئے وضو کرنا چاہتا تھا۔
مضمون نگار معروف سکالر اور
کالم نگار ہیں، ان کے مضامین مختلف جرائد میں شائع
ہوتے رہتے ہیں