کیلا توانائی کا خزانہ

اسپیشل فیچر
دو کیلے روزانہ کھانے والاشخص کئی بیماریوں اور کمزوریوں کو دور بھگا سکتا ہے ۔یاد رکھئے کیلے کبھی زیادہ مقدار میں نہیں کھانا چاہیئں، یہ توانائی کاخزانہ ہیں اور خزانہ نقصان دہ بھی ہو سکتا ہے۔ جتنی مقدار میں کہا جا تا ہے اس میںتھوڑی بہت کمی پیشی تو ہو سکتی ہے لیکن بہت زیادہ مقدار میں کیلے کھانے سے جسمانی خرابیاں بھی جنم لے سکتی ہیں ۔آج ہم مناسب تعداد میں کھائے جانے والے کیلوں کے فوائد بتانے والے ہیں۔ ان کی زیادتی سے پہنچنے والے نقصانات پر بعد میںکبھی بات کریں گے۔
100گرام کیلے میں کیمیکلز کی مقدار :سب سے پہلے یہ جاننا نہایت ہی ضروری ہے کہ کیلا کن اہم اجزاء کا خزانہ ہے ۔ ایک سو گرام کیلے میں کاربوہائیڈریٹس 22.84گرام، پروٹین 1.09گرام اور فیٹس 0.33گرام پائی جاتی ہے۔ اس میں 8قسم کی معدنیات کی مقدار یوں ہے: پوٹاشیم 358ملی گرام، میگنیشیم 27ملی گرام، فاسفورس 22 ملی گرام ، کیلشیم 5ملی گرام، سوڈیم 1 ملی گرام، مینگینیز 0.27 ملی گرام، آئرن 0.26 ملی گرام اور زنک 0.25 ملی گرام۔
یہ حیاتین کی کمی بھی دور کرتا ہے۔ 100 گرام کیلے میں حیاتین بی فور 9.8 ملی گرام، حیاتین سی8.7 ملی گرام، حیاتین بی تھری 0.665 ملی گرام، حیاتین سکس 0.367 ملی گرام، حیاتین بی فائیو 0.334 ملی گرام، حیاتین ای 0.1گرام، حیاتین بی ٹو 0.073ملی گرام، حیاتین بی ون 0.031 ملی گرام پائی جاتی ہیں۔
مائیکرو بائیوٹک نیوٹریشنسٹ شلپا اروڑا کا کہنا ہے کہ کئی اہم میکرو اور مائیکرو اجزاء کی موجودگی کے باعث کیلے کو مکمل خوراک بھی کہا جا سکتا ہے، کچھ لوگ دوپہر یا شام کے وقت کیلے کو اپنی خوراک بنا لیتے ہیں ۔ صرف کیلے کھانے سے جسم میں پروٹین اور چکنائی کی کمی واقع ہو سکتی ہے۔
بلڈ پریشر میںآرام :کیلا ہائی بلڈ پریشر اور وزن میں کمی کا موجب بنتا ہے، اس میں فائبر اورسٹارچ کی مناسب مقدار میں موجودگی سے بھوک مٹ جاتی ہے۔مزید کھانے کی خواہش ختم ہونے سے موٹاپا کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ کیلے سے جسم میں شوگر کی مقدار کم کرنے میں مددم ملتی ہے یہ انسولین کی حسایت میں اضافہ کرنے کے اس کے فوائد میں بہتر ی لاتا ہے۔اگر کسی کے جسم خلیے انسولین کے بارے میں حساس نہیں ہیں،تو انہیں گلوکوز کو ہضم کرنے میں دقت پیش آ سکتی ہے، جس کے باعث پینکریا انسولین کی مقدار بڑھا دیتا ہے۔جس سے چکنائی ہضم کرنے کی صلاحیت بھی متاثر ہوتی ہے۔
دو کیلے روازانہ کھانے سے جسم میں کون کونسی تبدیلیاں رونما ہو سکتی ہیں؟
کمزوری میں کمی:خون میں ہیمو گلوبن اور سرخ خلیوں کی کمی کے باعث انیمیا ہو سکتا ہے، اس بیماری میںرنگت پیلی پڑ جاتی ہے،تھکن محسوس ہوتی ہے اور کبھی کبھی سانس اکھڑنے لگتی ہے۔ کیلے میں آئرن کی مناسب مقدار انیمیا میں آرام دیتی ہے۔جس سے خون میں سرخ خلیوں کی افزائش میں اضافہ ہونے لگتا ہے۔اسی طرح کیلے میں موجود حیاتین بی سکس خون میں گلوکوز کی مقدار کو ریگولیٹ کرنے میں مددگار بنتا ہے۔
بہتر ہاضمہ:کیلا آسانی سے ہضم ہوجاتا ہے۔ ٹھوس غذائوں کے برعکس یہ آنتوں پر بھی کسی قسم کا بوجھ نہیں بنتا۔ کیلے میں پایا م جانے والا سٹارچ بڑی آنتوں میں چلا جاتا ہے۔ جہاں یہ اچھے بیکٹیریاکی خوراک بن جاتا ہے۔ اسہال،ہارٹ برن (heartburn) اور گیرٹریٹائٹس (gastritis) میں بھی کیلا مفید ہے۔
ذہنی دبائو میں کمی:کیلے ذہنی دبائو میں کمی کا موجب بننے کے باعث انسان کا موڈ اچھا کرتے ہیں، ان میں موجود ٹرپٹوفان (tryptophan) نامی کیمیکل سیرو ٹونن (serotonin)کیلئے اہم ہے۔ سیروٹنن ہی وہ کیمیکل ہے جو انسانی ذہن میں خوشی کا تاثر پیدا کرنے والے سگنل جاری کرتا ہے۔اس میں موجود 27 ملی گرام مینیشیم بھی موڈ خوشگوار بننے میں معاون بنتا ہے۔ اس سے نیند بھی اچھی آتی ہے۔
حیاتین بی کا خزانہ : کیلے سے حیاتین بی کی کمی دور کرنے میںمدد ملتی ہے۔جسم کو جتنی حیاتین بی سیکس درکار ہوتی ہے اس کی 20فیصد مقدار کیلے سے حاصل کی جا سکتی ہے۔ کیلے سے صحت مند خلیوں کی ضرورت یعنی امائنو ایسڈز اور ہیوموگلوبن بھی حاصل ہوتے ہیں۔
انرجی لیول میں اضافہ:کیلے میں موجود پوٹاشیم پٹھوں کوپھٹنے (cramps)سے بچاتے ہیں ،کاربوہائیڈریٹس کام کی صورت میں تھکن نہیں ہونے دیتے ۔