غیر ارادی جسمانی افعال
اسپیشل فیچر
ہمارے جسم میں کچھ ایسی چیزیں رونما ہوتی ہیں جو انتہائی پیچیدہ ہوتی ہیں اور ان کو اچھی طرح سمجھنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ ہمارا جسم اس قسم کی اچانک پڑنے والی اُفتاد سے بچانے کیلئے بھی کچھ دفاعی اقدام کرتا ہے اور ہمارا یہ ''ڈیفنس میکنزم‘‘ ہفتے میں سات دن اور دن بھر میں 24 گھنٹے میں مختلف مشکلات سے بچاتا ہے۔ ذیل میں ان عجیب و غریب جسمانی افعا ل پر روشنی ڈالی جا رہی ہے جن کے بارے میں پہلے شاید آپ نے کبھی غور نہ کیا ہو کہ ان میں ہمارے لئے کیا بھلائی پوشیدہ ہوتی ہے۔
جمائی لینا: جمائی لینے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ دماغ سے اگر بہت زیادہ کام لیا جا چکا ہے جس کی وجہ سے یہ گرم ہو چکا ہے یا اس میں بہت ساری معلومات بھر دی گئی ہیں تو اب اسے ٹھنڈا کرنے یا تازہ دم کرنے کیلئے ایک جمائی لے لی جائے۔
چھینکنا: عام طور پر چھینک ہمیں اس وقت آتی ہے جب ہماری ناک کی اندرونی گزر گاہ میں الرجی پیدا کرنے والی چیزیں مثلاً خوردبینی اجسام، گردیا دیگر خراش پیدا کرنے والی اشیاء جمع ہو جائیں۔ چھینک کے ذریعہ دراصل جسم اس قسم کے ''کچرے‘‘ سے نجات حاصل کرتا ہے۔
انگڑائی لینا: جبلی طور پر ہم اپنے بازو بلند کرکے اس وقت انگڑائی لیتے ہیں جب ہمیں دن بھر کے کاموں کیلئے اپنے جسم کو تیار کرنا مقصود ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ انگڑائی لینے سے ہمارے پٹھے کھینچ کر مضبوط ہوتے ہیں، خون کا بہائو بحال ہوتا ہے اور موڈ میں بہتری بھی آتی ہے۔
ہچکی لینا: جب ہم بہت جلدی جلدی کھانا کھاتے ہیں یا بڑے نوالے اچھی طرح چبائے بغیر نگلنا چاہتے ہیں یا بہت زیادہ کھانے کے خواہشمند ہوتے ہیں تو پھیپھڑے اور معدے سے متعلق عصبے دبائو میں آ جاتا ہے۔ یہ عصبہ چونکہ معدے اور پیٹ کی جھلی کے بہت قریب ہوتا ہے اس لئے تیز کھانے کے نتیجے میں یہ پریشانی میں مبتلا ہو کر ہچکی کے دورے کی صورت میں اس کا اظہار کرتا ہے۔
نیند سے پہلے جھٹکے: نیند کی آغوش میں جانے کیلئے جب آپ بستر پر لیٹ جاتے ہیں اور آپ پر نیند طاری ہونے لگتی ہے تو اسی دوران ایک لمحے کیلئے آپ کا پورا وجود ہل جاتا ہے ۔ اس لمحے آپ کے تمام پٹھے اتنی سختی سے اینٹھتے ہیں جس سے لگتا ہے کہ آپ بستر سے نیچے گر جائیں گے اور آپ کی آنکھ کھل جاتی ہے۔ یہ Myclonic Jerks اس وقت محسوس ہوتے ہیں جب آپ سونے کی کوشش کرتے ہیں اور اس وقت آپ کے سانس لینے کی رفتار تیزی سے کم ہونے لگتی ہے، جبکہ نبض بھی قدرے سست ہو جاتی ہے اور عضلات پر سکون ہو جاتے ہیں۔ حیران کن طور پر جسم میں ہونے والی ان تبدیلیوں کے بارے میں دماغ یہ تاثر دیتا ہے کہ شاید موت قریب ہے۔ اسی لئے جسم آپ کو جھٹکا دے کر یہ بتاتا ہے کہ ابھی وہ وقت نہیں آیا اور آپ موت سے زندگی کی طرف لوٹ آتے ہیں۔
پوروں پر جھریاں: ہتھیلی اور انگلی کے پوروں پر نمودار ہونے والی جھریاں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ آپ نے دیکھا ہوگا کہ بہت زیادہ دیر تک اگر پانی میں کام کیا جائے یا انتہائی سرد موسم میں دستانے کے بغیر باہر نکلا جائے تو ہوا میں بہت زیادہ نمی سے جسم کو یہ احساس ہوتا ہے کہ ماحول بہت زیادہ پھسلن والا ہو گیا ہے۔ یوں ہتھیلی کی جلد فوری طور پر اس طرح تبدیل ہو جاتی ہے کہ آپ چکنی سطح پر گرفت اچھی طرح مضبوط کر سکیں اور آپ کا ہاتھ نہ پھسلے۔
رونگٹے کھڑے ہونا: بہت زیادہ سردی یا خوف کی حالت میں ہماری جلد ٹھٹھر سی جاتی ہے اور اس کی سطح پر بہت چھوٹے چھوٹے سے ابھار جیسے نمایاں ہو جاتے ہیں۔ اس صورتحال کو رونگٹے کھڑے ہونا (Goosebumps) بھی کہتے ہیں۔ اگر ہم کسی چیز سے ڈر جائیں یا باہر بہت زیادہ سردی پڑ رہی ہو تو ہماری جلد اس حالت میں تبدیل ہو کر یہ کوشش کرتی ہے کہ ہمارے جسم کے مساموں سے ہر وقت جو گرمی خارج ہوتی رہتی ہے، اس کی مقدار کچھ کم ہو جائے۔ اس طرح نامہربان لمحات کا مقابلہ کرنے میں جسم کو آسانی ہوتی ہے۔
آنسو: ہماری آنکھوں سے آنسو مسلسل نکلتے رہتے ہیں لیکن ان کی مقدار بہت کم ہوتی ہے۔ یہ آنسو ہماری آنکھوں کی بیرونی سطح کو خشک ہونے سے بچاتے ہیں ۔اگر کوئی چیز آنکھ میں گھس جائے مثلاً دھواں ، بخارات یا گرد وغیرہ تو آنسو انہیں دھو کر باہر نکالنے کا ذریعہ بنتے ہیں۔ بہت زیادہ خوشی اور بہت زیادہ صدمے میں بھی آنکھوں سے آنسو بہنے لگتے ہیں، سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ Emotional Tearsکے ذریعے دماغ متعلقہ فرد کو پرسکون کرنے کی کوشش کرتا ہے۔