یادرفتگاں: معین اختر:ایک ہمہ جہت شخصیت
کچھ فنکار ایسے ہوتے ہیں جن کے فن کی ایک نہیں بلکہ کئی جہتیں ہوتی ہیں۔ قدرت کی طرف سے انہیں جو صلاحیتیں عطا ہوتی ہیں وہ عمر بھر ان کا مظاہرہ کرتے رہتے ہیں۔ یوں وہ لوگوں کو بہت زیادہ متاثر کرتے ہیں اورلوگ ان جیسا بننے کی کوشش کرتے ہیں۔ معین اختر کا شمار بھی ان لوگوں میں ہوتا ہے جنہیں قدرت نے بے پناہ صلاحیتوں سے نوازا تھا۔ وہ ٹی وی، ریڈیو، سٹیج اور فلم کے ایک مزاحیہ اداکار اور ایک باکمال کمپیئر تھے ۔ اس کے علاوہ وہ بطور فلم ہدایتکار، پروڈیوسر، گلوکار اور مصنف بھی اپنی ایک منفرد شناخت رکھتے تھے۔ ان کا کیرئر45برس سے زائد عرصہ پر محیط ہے۔
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی سے تعلق رکھنے والے معین اختر 24دسمبر 1950ء کو پیدا ہوئے اوران کا تعلق ایک پڑھی لکھی سادہ فیملی سے تھا،ان کی فیملی کے زیادہ تر لوگ ٹیچنگ کے شعبہ سے وابستہ تھے۔ سکول کے ایک ڈرامہ میں کام کر کے انہوں نے اپنے فنکارانہ کریئر کا آغاز کیا ۔ٹیلی ویژن پر ان کی پہلی انٹری 6 ستمبر 1966ء کو ہوئی۔انہوں نے سرکاری ٹی وی پر ایک ورائٹی شو میں شرکت کی۔ یہ ورائٹی شو پہلا یوم دفاع منانے کیلئے منعقد کیا گیا تھا۔ جس کے بعد انہوں نے کئی ٹی وی ڈراموں، سٹیج شوز میں کام کرنے کے بعد انور مقصود اور بشریٰ انصاری کے ساتھ ٹیم بنا کر کئی معیاری پروگرام پیش کئے۔
انہوں نے کئی زبانوں میں مزاحیہ اداکاری کی ہے جن میں انگریزی، سندھی، پنجابی، میمن، پشتو، گجراتی اور بنگالی کے علاوہ کئی دیگر زبانیں شامل ہیں اور اردو میں ان کا کام انہیں بچے بڑے، ہر عمر کے لوگوں میں یکساں مقبول بناتا ہے۔
وہ ایک بہترین اداکار بھی تھے۔ ٹی وی ڈراموں کے علاوہ انہوں نے کچھ فلموں میں بھی کام کیا۔ انہیں ''روزی‘‘ کا کردار ادا کرنے پر بین الاقوامی شہرت ملی۔ یہ کردار انہوں نے ڈرامہ سیریل میں نبھایا تھا جس سے انہیں ملک گیر شہرت حاصل ہوئی۔اس ڈرامے میں انہوں نے ایک خاتون ٹی وی آرٹسٹ کا کردار ادا کیا۔ یہ ڈرامہ ہالی وڈ کی فلم ''Tootsie‘‘ سے متاثر ہو کر تیار کی گئی تھی جس کا مرکزی کردار ہالی وڈاداکار ڈسٹن ہوفمین (Dustin Hoffman)نے ادا کیا تھا۔ روزی کے کردار کے بارے میں انہوں نے کہا تھا کہ یہ ان کے یادگار کرداروں میں سے ایک تھا۔ ان کی دیگر مقبول ٹی وی سیریلز میں ''ڈالر مین‘‘، ''مکان نمبر 47‘‘، ''ہاف پلیٹ‘‘، ''فیملی 93‘‘، ''عید ٹرین‘‘، ''بندر روڈ سے کیماڑی‘‘، ''سچ مچ‘‘ اور ''آنگن ٹیڑھا‘‘ شامل ہیں۔
معین تھیٹر کے بانیوں میں سے ایک تھے اور انہوں نے بیشمار بامقصد ڈراموں میں ضیا محی الدین جیسی شخصیت کے ساتھ ڈرامے کئے ہیں ۔انہوں نے تھیڑ پر شیکسپیئر کے ڈرامے ''مرچنٹ آف وینس‘‘ میں شائی لوک کا کردار ادا کیا۔ہمسایہ ملک بھارت میں ان کے سٹیج ڈرامے ''بکرا قسطوں پر‘‘ اور ''بڈھا گھر پر ہے‘‘ بہت مقبول ہوئے تھے۔
وہ ایک باکمال کمپیئر تھے اور ان کے ٹی وی پروگرامز بہت مقبول تھے۔ انہوں نے مشہور لوگوں کے بڑے زبردست انٹرویو کئے۔ ان میں پاکستان کے علاوہ بھارت کی معروف شخصیات بھی شامل ہیں۔ ان کے مداحین میں بالی وڈ کے لیجنڈ دلیپ کمار بھی شامل تھے۔ معین اختر1995ء میں شروع ہونے والے ٹی وی ٹاک شو'' لوزٹاک‘‘ میں 400سے زیادہ بار مختلف کرداروں میں نظر آئے۔ اس میں انور مقصود انٹرویو کرتے تھے اور معین اختر بڑی اہم شخصیات کاروپ دھارتے۔ ان میں لیجنڈ بھارتی اداکار دلیپ کمار، لتا منگیشکر اور مادھوری ڈکشٹ بھی شامل ہیں۔ معین اختر کا بنگلہ دیش کرکٹ ٹیم کے ایک کھلاڑی کے روپ میں انور مقصود نے انٹرویو کیا اور ان کی کارکردگی کو انتہائی پسند کیا گیا۔ پھر وہ جاوید میاں داد کے روپ میں بھی سامنے آئے۔ طرح طرح کے کردار ادا کرنے میں انہیں خاصی مہارت حاصل تھی۔''لوزٹاک‘‘ ایک ایسا شو تھا جسے ہر شخص نے پسند کیا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ معین اختر اور انور مقصود نے اس بات کی طرف بھر پور توجہ دی کہ ناظرین ٹی وی کے سامنے بیٹھے رہیں۔ معین اختر کبھی کلرک بن کر سامنے آتے اور کبھی کسٹم آفیسر کے روپ میں ناظرین کو حیرت زدہ کر دیتے۔ وہ جس روپ میں بھی سامنے آتے تھے، ان کی یہی کوشش ہوتی تھی کہ ناظرین انہیں دیکھ کر اس بات پر سوفیصد یقین کر لیں کہ انہوں نے کوئی روپ نہیں دھارا بلکہ وہ ایک حقیقت ہیں۔
معین اختر کچھ دیر کیلئے گیم شو'' کیا آپ بنیں گے کروڑ پتی‘‘ میں میزبان کے طور پر سامنے آئے۔ ان کے مقبول ترین ٹی وی شوز میں ''سٹوڈیو ڈھائی‘‘ اور سٹوڈیو پونے تین‘‘ شامل ہیں۔
معین اختر کی خوبی یہ تھی کہ ان کا مزاح فحاشی سے بالکل پاک تھا۔ یہ مزاح بہت اعلیٰ معیار کا تھا۔ معین اختر نے اپنی خداداد صلاحیتوں کی بنا پر اپنے مداحین کا ایک وسیع حلقہ بنا لیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ مزاحیہ اداکاری آسان کام نہیں۔ اگر آپ کی مزاحیہ اداکاری سے لوگوں کی دل آزاری ہو اور وہ آپ کو داد دینے کی بجائے کوسنا شروع کر دیں تو یہ بات اس فنکار کیلئے شرم ناک ہو گی۔
ان کی حس مزاح بہت متحرک تھی اور اس کی کئی جہتیں تھیں۔
انہیں مختلف اداکاروں کی نقل اتارنے میں بھی ملکہ حاصل تھا۔ انہوں نے ہالی وڈ کے مشہور اداکار انتھونی کوئن کی نقل اتاری اور پھر سابق امریکی صدر جان ایف کینیڈی کی تقریریں انہی کے انداز میں سنائیں۔
معین اختر نے کچھ فلموں میں بھی کام کیا جن میں ''کالے چور‘‘ اور '' راز‘‘ شامل ہیں۔ معین اختر کئی بھارتی فنکاروں کے پروگراموں میں کمپیئر کی حیثیت سے سامنے آئے اور ان کے منفرد انداز کو ہمیشہ سراہا گیا۔ دلیپ کمار، متھن چکرورتی، گوندا اور قادر خان ان کے بہت بڑے مداح تھے۔
معین اختر نے بڑے کامیاب شوز کیے اور بڑی اہم شخصیات کو مدعو کیا۔ ان میں اردن کے شاہ حسین، گیمبیا کے وزیراعظم وائودی الجوزا، صدر ضیاء الحق، غلام اسحاق خان، جنرل یحییٰ خان، جنرل پرویز مشرف، وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو اور بالی وڈ لیجنڈ دلیپ کمار شامل ہیں۔ ان کے گیتوں اور البمز میں'' چھوڑ کے جانے والے، چوٹ جگر پہ کھائی، رو رو کے دے رہا ہے، تیرا دل بھی یوں ہی تڑپے، درد ہی صرف دل کو ملا، دل رو رہا ہے اور ہوتے ہیں بے وفا‘‘ شامل ہیں۔
1972ء میں آپ کی شادی اپنی ایک کزن سے ہوئی، ان کی تین بیٹیاں اور دو بیٹے ہیں۔ انہوں نے حج کی سعادت بھی حاصل کر رکھی تھی۔ انہیں ان کے کام کے اعتراف میں حکومت پاکستان کی طرف سے ''پرائیڈ آف پرفارمنس‘‘ اور ''ستارہ امتیاز‘‘ سمیت متعددایوارڈ بھی دیئے گئے۔ 22اپریل 2011ء کو معین اختر دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے۔ معین اختر بین الاقوامی شہرت کے حامل فنکارتھے اور پوری دنیا میں ان کے مداح آج بھی موجودہیں۔