امریکہ کے ابتدائی باشندے
![امریکہ کے ابتدائی باشندے](https://dunya.com.pk/news/special_feature/specialFeature_img/27669_74563978.jpg)
اسپیشل فیچر
12 ہزار سال سے بھی پہلے انڈینز ہجرت کر کے براعظم امریکہ پر آباد ہونا شروع ہوئے اور مختلف تہذیبوں اور معاشروں کی تشکیل کرتے چلے گئے۔ برطانوی نوآبادیات نے 1607 ء میں ورجینیا میں تیرہ کالونیوں کی پہلی آباد کاری کی۔ ٹیکس اور سیاسی نمائندگی پر برطانوی ولی عہد کے ساتھ جھڑپوں نے امریکی انقلاب کو جنم دیا، دوسری کانٹی نینٹل کانگریس نے 4 جولائی 1776ء کو باضابطہ طور پر آزادی کا اعلان کیا۔ انقلابی جنگ پورے شمالی امریکہ میں پھیلتی چلی گئی۔جس نے دیگر امریکی ریاستوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ غلامی پر سیکشنل تقسیم کے نتیجے میں کنفیڈریٹ ریاستوں کی علیحدگی ہوئی، جس نے امریکی خانہ جنگی کے دوران یونین کی باقی ریاستوں سے جنگ کی۔ یونین کی فتح اور تحفظ کے ساتھ، غلامی کو قومی سطح پر ختم کر دیا گیا۔ 1890ء تک امریکہ خود کو ایک عظیم طاقت کے طور پر قائم کر چکا تھا۔ دسمبر 1941ء میں پرل ہاربر پر جاپان کے حملے کے بعد، امریکہ دوسری جنگ عظیم کا حصہ بن گیا۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد امریکہ اور سوویت یونین دنیا کے نقشے پر دو سپر پاور بن کر ابھریں۔ اس کے بعد دنیا میں سرد جنگ کا آغاز ہوا جس کے دوران دونوں ممالک نظریاتی غلبہ اور بین الاقوامی اثر و رسوخ کی جدوجہد میں مصروف رہے۔ سوویت یونین کے انہدام اور 1991ء میں سرد جنگ کے خاتمے کے بعد، امریکہ دنیا کی واحد سپر پاور رہ گئی۔
اگر امریکہ میں آبادکاری کے ابتدا کی بات کی جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ امریکہ میں آبادکاری ایشیائیوں نے کی۔ خیال یہ ہے کہ یہ لوگ سائبیریا سے ہوتے ہوئے آبنائے بیرگ کے راستے الاسکا میں داخل ہوئے ۔ پھر الاسکا کے مشہور دریا یوکان کے ساتھ ساتھ اندرون ملک کی طرف بڑھتے گئے۔ یہاں تک کہ کینیڈا کے اندر میکنزی پر پہنچ گئے۔ بعد ازاں اس کے ساتھ ساتھ نیچے کی طرف سفر شروع کیا۔ یہاں تک کہ وسطی اور جنوبی امریکہ میں سکونت اختیار کرلی۔ ایک نظریہ یہ بھی ہے کہ ان لوگوں کے بعض گروہ جنوبی ایشیایا اوشیانہ سے روانہ ہوئے اور آہستہ آہستہ امریکہ میں داخل ہوگئے۔ لیکن اس نظریے کیلئے اطمینان بخش شہادت نہیں ملتی اور اسے ناقابل قبول سمجھا جاتا ہے۔
امریکہ میں آبادی کب ہوئی؟
امریکہ میں تارکین وطن کے پہلے پہل پہنچنے کی تاریخ کے متعلق اختلاف ہے۔ آثار قدیمہ کے اکثر امریکی ماہروں کا خیال یہ ہے کہ یہ واقعہ آری فرستانی دور کے ختم ہونے کے بعد کا ہے۔ مختلف حصوں میں ابتدائی سنگی دور کے کچھ اوزار بھی ملے ہیں لیکن ایسی کوئی صنعت نہیں ملی جس کا پرانی دنیا کے ابتدائی سنگی صنعت سے کوئی تعلق ہو اور ایسے ڈھانچے بھی نہیں ملے جو امریکہ کے اصل باشندوں کے ان ڈھانچوں سے مختلف سے ہوں جن کا تعلق موجودہ زمانے سے ہے۔ البتہ کیلی فورنیا سے ٹکساس تک جو کھدائی ہوئی اس میں بعض ایسے اوزار ملے ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ جس زمانے کے وہ اوزار ہیں اس وقت یہ خطے بہت سرد تھے اور وہاں بارشیں بھی زیادہ ہوتی تھیں۔ بعض حالتوں میں ان اوزاروں کے ساتھ قدیم زمانے کے میمتھ ہاتھیوں، اونٹوں اور دوسرے معدوم جانوروں کے ڈھانچے بھی ملے ہیں۔ ان سے معلوم ہوتا ہے کہ امریکہ میں آبادی اگر فرستانی دور میں نہیں تو اس کے فوراً بعد شروع ہوچکی تھی۔
امریکہ کی نسلی خصوصیات
امریکہ میں جو انڈین آباد ہیں ان کی جسمانی خصوصیات میں منگولی نسل کی شہادتیں بالکل واضح ہیں۔ لیکن ان میں دوسری نسلوں کی آمیزش بھی پائی جاتی ہیں۔ مثلاً اہل یورپ اور حبشیوں کی۔ شمالی و جنوبی امریکہ دونوں ملکوں میں لمبوترے سر والے لوگ بھی پائے جاتے ہیں جو ابتدائی آباد کاروں کے خلاف ہیں۔ سولہویں سترھویں صدی میں اہل یورپ امریکہ پہنچے تو بعض مقامی باشندوں کا گزارا نباتاتی خوراک پر تھا اور وہ کھانے پینے کی چیزیں جمع کرلیتے تھے۔ گویا وہ ابتدائی سنگی دور سے باہر نکلے تھے۔ لیکن اکثریت نئے سنگی دور میں داخل ہوچکی تھی۔
امریکہ کی تہذیب و ثقافت
امریکہ میں خاصی ترقی یا فتہ ثقافت دو ہزار سال پیشتر نمودار ہوگئی تھی۔ اس کے خاص مقامات یہ تھے۔ جنوبی امریکہ میں کوہ انڈیز کا علاقہ، وسطی امریکہ اور میکسیکو میں پہاڑی علاقے۔ یہاں ایسی اونچی تہذیب نشوؤ نماپا چکی تھی جو پرانی دنیا کی تہذیبوں سے پہلو مارتی تھی۔ اگرچہ اس تہذیب سے بالکل الگ تھلگ ظہور پذیر ہوئی تھی۔ اعلیٰ درجے کے کپڑے بنے جاتے تھے، کھیتی باڑی ہوتی تھی، مٹی کے نہایت عمدہ برتن بنتے تھے۔ سونے چاندی اور تانبے کے شاندارزیور بنائے جاتے تھے۔ بڑے بڑے شہر آباد ہوگئے تھے۔ ان میں نہریں تھیں، باغ تھے، عالیشان مندر تھے جو اونچے مقامات پر بنائے جاتے تھے۔ ان کے مذہبی پیشوا سیاسی اختیارات کے مالک ہوتے تھے۔ ان کے پاس باقاعدہ فوجیں تھیں ، درس گاہیں جاری تھیں، عدالتیں قائم تھیں، علم ہیئت میں وہ بڑی ترقی کر چکے تھے اور وہ صحیح جنتریاں تیار کرلیتے تھے۔