دی مال: لندن کی ہر دلعزیزسڑک
دی مال وسطی لندن کے شہر ویسٹ منٹر میں واقع ایک مشہور و معروف سڑک کا نام ہے۔ یہ ایک طرح کی وی آئی پی سڑک ہے۔ یہ سڑک شاہ برطانیہ کی سرکاری رہائش گاہ بکنگھم پیلس کے سامنے وکٹوریہ میموریل سے شروع ہو کر ٹرافالگرا سکوائر تک جاتی ہے۔ یہ ہے تو ایک چھوٹی سی سڑک لیکن سارے لندن شہر میں اس کی اپنی شان اور خاص پہچان ہے۔ یہ سڑک عام سڑکوں جیسی نہیں بلکہ اس کا فرش ریڈ کارپٹ کی طرح سرخ رنگ کا ہے۔ کیونکہ یہی سڑک نہ صرف شاہوں بلکہ ملکہ عالیہ اور دوسرے ممالک کے سربراہان کو جب بکنگھم پیلس میں اعزاز کے ساتھ مدعو کیا جاتا ہے تو اسی مال پر شاہی بگھی میں بیٹھ کر شاہی محل میں داخل ہوتے ہیں۔ سڑک کے دونوں اطراف جب برطانیہ کے یونین جیک اورآنے والے سربراہ کے ملک کے جھنڈے لہراتے ہیں تو بہت خوبصورت منظر نظر آتا ہے۔ اس کے علاوہ دی مال کے دائیں بائیں ایستادہ درخت عجب بہار دکھاتے ہیں۔
یہ سڑک کسی نہ کسی صورت سترہویں اٹھارویں صدی میں یہاں موجود تھی۔ اسی سڑک پرپال مال نام کی مشہور کھیل کھیلی جاتی تھی۔ مشہورآر کیٹیکٹ آسٹن ویب نے 1911ء میں اس کو نئے انداز سے ڈیزائن کیا اور موجودہ صورت میں اس کو تعمیر کیا گیا۔ دی مال کی لمبائی 3062فٹ ہے۔
اس کے ایک طرف سینٹ جیمز پارک اور دوسری سمت گرین پارک ہے۔ پرانے زمانے میں بھی لوگ اس سڑک پر گھنے درختوں کی چھائوں میں چہل قدمی کیا کرتے تھے اور یہ روایت اب بھی قائم ہے۔ دی مال اتوار اور اس دن جب یہاں پر سرکاری تقریبات منعقد کی جا رہی ہوں اور جس دن کسی غیر ملکی سربراہ کی آمد ہو، بند رہتی ہے۔ سرکاری تقریبات اور مخصوص مہمانوں کی آمد کے موقع پر اس سڑک کو دلہن کی طرح آراستہ کیا جاتا ہے۔ اس دن تو یہ سڑک :
آمد سنی جوآپ کی اللہ رے اشتیاق
آنکھیں بچھا دی میں نے جہاں تک نظر گئی
کا منظر پیش کر رہی ہوتی ہے۔
8مئی 1945ء کے دن جنگ عظیم دوم کے خاتمہ پر برطانیہ میں بہت بڑا جشن منایا گیا۔ بکنگھم پیلس اس وکٹری ڈے کی تقریبات کا مرکز تھا۔ اس دن بادشاہ سلامت، ملکہ عالیہ شہزادی الزبتھ دوم اور شہزادی مارگریٹ محل کی گیلری پر موجود تھے۔ ان کے سامنے ایک لاکھ کی تعداد میں آئے ہوئے شہری موجود تھے جو شاہی خاندان کی ایک جھلک دیکھنے اور مبارکباد دینے کیلئے اْمنڈ آئے تھے۔ یہ منظر بھی بڑا دیدنی تھا۔
6سال کے ایک طویل عرصہ پر محیط سارا لندن ایک مکمل بلیک آئوٹ کی لپیٹ میں رہا۔ جب جنگ کے بادل چھٹے تو اس دن وکٹری ڈے منانے کا اعلان کیا گیا۔ وکٹری ڈے کا اعلان سنتے ہی سارا شہر بادشاہ اور ملکہ کو مبارکباد دینے بکنگھم پیلس چلا آیا۔ ساری مال کی سڑک عوام کے ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمندر کا منظر پیش کر رہی تھی۔
2002ء میں جب ملکہ عالیہ الزبتھ دوم کے تخت نشین ہونے یک گولڈن جوبلی منائی گئی تو یہی منظر مال روڈ نے پھر دیکھا۔ ایک میزبان کی حیثیت سے ہر آنے والے مہمان کے پائوں تلے تلیاں بچھائی جا رہی تھیں۔ اسی مناسبت سے لندن کی سب سڑکوں میں دی مال کو ایک دلہن کا درجہ حاصل ہے اور اس میں مبالغہ بھی نہیں۔
لندن کی مشہور مارتھون ریس کا خاتمہ بھی مال روڈ پر ہی ہوتا ہے۔2012ء کے اولمپک کھیلوں میں مال ہی کو مارتھون ریس کے مقابلوں کے لئے استعمال کیا گیا۔2019ء میں کرکٹ ورلڈ کپ کی خصوصی تقریب کا انعقاد بھی اسی مال روڈ پر ہی ہوا تھا۔ آج کل اسی مال روڈ کی طرز پر دنیا کے کئی ممالک میں سڑکیں موجود ہیں۔ اس سے دی مال لندن کی ہر دلعزیزی کا پتہ چلتا ہے۔