بگ بین:جس نے سات بادشاہتوں کا دور دیکھا
دریائے ٹیمز کے کنارے ہائوس آف پارلیمنٹ کے شمالی جانب جو گھنٹہ گھر بنا ہوا ہے، ہے تو وہ کلاک ٹاور لیکن عرف عام میں اس کو ''بگ بین‘‘ کہا جاتا ہے۔ دراصل''بگ بین‘‘ اس گھنٹی کا نام ہے جو اس کلاک ٹاور کے اندر نصب ہے اور ہر گھنٹہ کے مکمل ہونے پر جس کی ٹن ٹن سنائی دیتی ہے۔2012ء سے قبل اس گھنٹہ گھر کا نام کلاک ٹاور ہی تھا لیکن 2012ء میں سابقہ ملک الزبتھ کی تاج پوشی کی ڈائمنڈ جوبلی کے موقع پر پارلیمنٹ کے دارالعوام نے اس کلاک ٹاور کا نام تبدیل کر کے الزبتھ ٹاور رکھ دیا لیکن اس کے باوجود نہ صرف برطانیہ بلکہ تمام دنیا میں یہ کلاک ٹاور ''بگ بین‘‘ کے نام سے ہی جانا اور پہچانا جاتا ہے۔
اس کلاک ٹاور کی بلندی316 فٹ ہے۔ اس کی گیارہ منزلیں اور زینے کے 334 سٹپ ہیں۔ چاروں اطراف ٹاور کی دیواریں چالیس، چالیس فٹ چوڑی ہیں۔ کلاک کے ڈائل کا قطر 22.5فٹ ہے۔ کلاک کی گھنٹے والی سوئی9.2فٹ اور منٹوں والی بڑی سوئی 14 فٹ لمبی ہے۔ سب سے بڑی گھنٹی کا وزن13.76ٹن ہے۔ گھنٹہ کے وقت ضرب لگانے والے ہتھوڑے کا وزن 441پائونڈ ہے جبکہ گھنٹی کا قطر8.9فٹ ہے۔ کلاک کا وزن 5ٹن ہے۔
کلاک ٹاور وکٹوریہ دور کے نامور ماہر تعمیرات آگسٹسن پیوگن نے ڈیزائن کیا اور اس کی تعمیر مئی1859ء میں مکمل ہوئی۔ 2009ء میں کلاک ٹاور کی 150ویں سالگرہ منائی گئی۔ کلاک کے چاروں اطراف متحدہ برطانیہ(یونائیڈ کنگڈم) میں شامل چاروں اقوام برطانیہ، سکاٹ لینڈ، ویلز اور شمالی آئرلینڈ کی نمائندگی کرتے ہیں۔ یہ کلاک ٹاور آج تک سات بادشاہتوں کا دور دیکھ چکا ہے۔ (1)ملکہ وکٹوریہ، (2)شاہ ایڈورڈ ہفتم، (3)شاہ جارج پنجم، (4) شاہ ایڈورڈ ہشتم، (5)شاہ جارج ششم، (6) ملکہ الزبتھ دوم، (7)شاہ چارلس سوم۔
اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو نے 1970ء میں اس کلاک ٹاور کو بین الاقوامی ورثہ قرار دے کر عالمی ورثہ کی فہرست میں شامل کیا۔ اس کلاک ٹاور کی تعمیر پر 69ملین پائونڈ خرچ ہوئے تھے۔
ہائوس آف پارلیمنٹ میں اگر اجلاس جاری ہو تو کلاک کے اوپر ایک خاص سبز لائٹ جلائی جاتی ہے۔جنگ عظیم دوم کے دوران بلیک آئوٹ کی وجہ سے ڈائل پر جلنے والی لائٹس 1939ء سے اپریل 1945ء تک بند رکھی گئیں۔ جنگ کے دوران ہر گھنٹہ بعد بجنے والی ٹن ٹن بھی بند رکھی گئی تاکہ دشمن کے بمبار جہازوں کو کسی طرح کوئی مدد نہ مل سکے۔ اس طرح جنگ کے ہوائی حملوں سے ''بگ بین‘‘ کو کوئی خاص نقصان نہ پہنچ سکا۔
چند دلچسپ حقائق
(1)ڈائل پر لگے ہوئے ہندسے 23انچ لمبے ہیں۔
(2)ڈائل کی چمک پیدا کرنے کیلئے شیشے کے 312ٹکڑے چسپاں کئے گئے ہیں۔
( 3)بی بی سی ریڈیو نے سب سے پہلے کلاک ٹاور کے ٹن ٹن کی آواز 31دسمبر1923ء کو براہ راست نشر کی۔
(4) بگ بین کلاک ٹاور کی ٹن ٹن کی گونج 9میل تک بخوبی سنی جا سکتی ہے۔
(5) اس کلاک ٹاور کا نام ''بگ بین‘‘ اس طرح پڑا کہ لندن شہر کے پہلے کمشنر آف ورکس کا نام سربنجامن ہال تھا لیکن شفقت اور محبت سے اسے بگ بین کے نک نیم سے پکارا جاتا تھا۔ اس لئے اس کلاک ٹاور کو بھی اسی نام سے پکارا جانے لگا۔ کہا جاتا ہے کہ اس کلاک ٹاور کی تجویز بنجامن ہال ہی کی تھی۔
(6) اس کلاک ٹاور کو 2017ء میں مرمت کی غرض سے چار سال کیلئے بند کردیا گیا، مرمت کا کام 2022ء میں مکمل ہوا۔
(7) ٹاور کی تعمیر سرخ اینٹوں سے کی گئی ہے۔
(8)کلاک ٹاور کے ڈائل کی سوئیاں زمین کی سطح سے 180 فٹ بلند ہیں۔
(9)30جنوری 1965ء کو سابق وزیراعظم ونسٹن چرچل کی آخری رسومات کی ادائیگی کے موقع پر کلاک کی گھنٹیاں خاموش کر دی گئی تھیں۔
(10) اسی طرح 16اپریل 2013ء کو بھی سابقہ وزیراعظم مارگریٹ تھیچر کی تدفین کے موقع پر بھی کلاک کی گھنٹیاں خاموش کر دی گئی تھیں۔
(11) 2008ء میں ایک سروے کے مطابق کلاک ٹاور لندن کی سیاحت کا ایک سنگ میل نشان ہے جو ہر ایک کے دل میں یکساں مقبولیت رکھتا ہے۔
(12) کلاک ٹاور کی بہت سی مشہور فلموں میں عکس بندی کی گئی ہے۔
(13) کلاک ٹاور کے ڈیزائنر کا یہ زندگی کا آخری ڈیزائن تھا، کیونکہ اس ڈیزائن کے بعد آگسٹس پیوگن بیماری کی وجہ سے 1852ء میں انتقال کر گیا۔
(14) سابق ملکہ الزبتھ دوم کی تدفین کے موقع پر بھی کلاک کی گھنٹیاں احتراماً بند کردی گئی تھیں۔