’’گرین نیکلس‘‘ سموگ کے تدارک کیلئے ضروری
شہروں میں بنائے جانے والے ہریالی کے مقامات شہروں کا بنیادی حصہ سمجھے جاتے ہیں۔ دنیا بھر کے شہروں کا تقابلی جائزہ وہاں کے عوام کیلئے سہولتوں کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔ شہروں میں موجود پارک شہروں کیلئے خاص اہمیت کے حامل ہیں۔رہائشی علاقوں کے قریب موجود سبزہ زار بنیادی ماحولیاتی خدمات مہیا کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، جیسا کہ شہریوں کیلئے تفریحی سہولیات، سماجی رابطے، ذہنی سکون اور جسمانی طور پر صحت مند رہنے کے مواقع وغیرہ۔ شہروں میں موجود یہ مقامات شہروں کے ماحولیاتی معیار کو بڑھانے میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ ماحول میں ناموافق تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں تاکہ شہروں میں نہ صرف انسانی زندگی بلکہ حیاتیاتی تنوع اور ماحولیاتی خدمات کا معیار بھی قائم رکھا جا سکے۔ ان سبزہ زاروں کی ماحولیاتی خدمات ہی دراصل موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے میں اپنا کردار نبھاتی ہیں۔
ماحولیاتی خدمات وہ تمام مادی اور غیر مادی فوائد ہیں جو سبزے کی موجودگی سے ماحول اور اس میں رہنے والے جانداروں کو حاصل ہوتے ہیں۔ جوں جوں آبادی میں اضافہ ہوا اور نئے شہر آباد ہوئے ماحول کی تباہی کا عمل بھی تیز ہوا۔ شہروں میں جدت لانے کیلئے قدرتی طور پر موجود سبزے اور کھیتوں کھلیانوں کو ختم کرنے اور نئی رہائشی سکیموں کا آغاز لازم و ملزوم ٹھہرا۔شہرسبزے کا رقبہ اور معیار بڑھائے بغیر محض سیمنٹ کے جنگل ہی ہوتے ہیں۔ جس سے شہر ماحولیاتی تبدیلیوں کیلئے زیادہ حساس ہو جا تے ہیں اور اپنے شہریوں کو زندگی کیلئے محفوظ ماحول فراہم کرنے میں ناکام ہو جاتے ہیں۔ آبادی میں اضافہ اور وسائل کا بے جا استعمال ان ماحولیاتی خدمات کیلئے مسلسل خطرہ بن جاتا ہے اور شہروں کی ماحولیاتی ترقی میں رکاوٹ ڈالنے کا سبب بنتا ہے۔ اس لیے ماہرین شہروں کی منصوبہ بندی اور حکمت عملی وضع کرنے میں ان خدمات کی شناخت ، بنیادی حیثیت اور بہتری پر خصوصی توجہ دیتے ہیں۔
اقوم متحدہ کے مطابق 2050ء میں دنیا کی آبادی تقریبا 9ارب 70 کروڑ تک پہنچ جائے گی، جس میں سے تقریبا 68 فیصدآبادی شہروں میں رہائش پذیر ہو گی جبکہ موجودہ اعداد و شمار کے مطابق 55 فیصدآبادی شہروں میں مقیم ہے۔
شہر لاہور ایسے ہی شہروں میں شمار ہوتا ہے جو اپنی آبادی میں اضافے اور جدید سہولیات کی فراہمی کیلئے اپنے ارد گرد موجود سبزے کو قربان کر چکے ہیں۔ جدت پسندی اور شہرکاری نے اس شہر کو م بہت سے مسائل سے آشنا کیا ہے۔ لاہور کی موجودہ آبادی2023ء کی مردم شماری کے مطابق13.979ملین ہے ، جبکہ وسائل محدود ہیں۔ WHOکی تحقیق کے مطابق شہروں میں انسانی صحت کیلئے ایک فرد کیلئے 9 سے 50 مربع میٹر رقبے پر سبزہ موجود ہونا چاہیے۔ لاہو ر اس کم سے کم مقدار تک پہنچنے سے بھی قاصر ہے۔ اس لیے اسے بہت سے ماحولیاتی مسائل نے آ لیا ہے۔ سموگ ان میں سر فہرست ہے۔ لاہور میں سموگ کے بننے کے بہت سے عوامل ہیں، ان میں صنعتی آلودگی ، گاڑیوں کا دھواں، تعمیراتی دھول اور ملحقہ علاقوں میں موسمی فصلوں کی باقیات کے جلانے سے پیدا ہونے والا دھواں شامل ہے۔ ان مہینوں میں درجہ حرارت اور ہوا کی رفتار میں کمی اس آلودگی کو زمیں کی سطح کے قریب روک لیتی ہے جو سموگ کی موٹی تہہ کی صورت میں دکھائی دیتی ہے۔ہوا میں آلودگی کی مقدار کو جانچنے والی معروف ویب سائٹ IQ Air کے مطابق لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں سر فہرست ہے۔ اسی طرح پاکستان کی صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے Pakistan Air Quality Initiative کے نام سے نجی ادارہ / پلیٹ فارم بھی اپنی کوششوں میں مصروف ہے ۔
سموگ ہر عمر کے افراد پر خطرناک اثرات مرتب کرتی ہے، خصوصاًسانس اور دل کی بیماریوں میں اضافے کا باعث بنتی ہے اور جسمانی اور ذہنی بے سکونی میں اضافہ کرتی ہے جو بچوں اور بزرگوں کی صحت پر خاص طور پر اثر انداز ہوتی ہے۔ ماحولیاتی خدمات خصوصاًسموگ کو کم کرنے کیلئے اور ہوا کو بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں۔ اس سے بھر پور فائدہ اٹھانے کیلئے شہریوں کو اپنی ذمہ داری نبھانے کی ضرورت ہے۔شہر میں پارکوں، باغات اور چھتوں پر سبزہ زاری سے فضائی آلودگی کو کم کیا جا سکتا اور ماحولیاتی اعتبار سے زندگی کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔اس میں مقامی لوگ سرکاری ،غیر سرکاری ادارے اور تعلیمی ادارے مل کر اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں۔
چین کے شہر بیجنگ میں سموگ کے تدارک کے لیے ''گرین نیکلس‘‘ کا منصوبہ متعارف کروایا گیا تھا جس میں صنعتوں اورکارخانوں کے گرد شجرکاری سے ماحول کو صاف کرنے کی تجویز دی گئی۔لاہور میں بھی ان اصولوں کی پیروی کر کے صورتحال کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ اسی طرح شجرکا ری سے درجہ حرارت میں کمی لانے میں مدد لی جاسکتی ہے۔فضا میں آلودگی کے ذرات کو کم کرنے کیلئے خالی جگہوں اورسڑکوں کے کناروں پر سبزہ اگانے سے بھی خاطر خواہ فائدہ ہو سکتا ہے۔ ماحولیاتی خدمات کو بہتر بنا کر موسمیاتی تغیرات کا مقابلہ مؤثر انداز میں کیا جا سکتا ہے۔ چھتوں پر سبزہ اگانے کی حوصلہ افزائی سے شہروں کے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کو ریگولیٹ کر سکتے ہیں جبکہ مقامی لوگوں کی مدد اور توجہ سے کمیونٹی پارک کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔
اسی طرح لوگوں میں ماحولیاتی خدمات کی افادیت اجاگر کرنے کے لیے سکولوں، کالجوں، یونیورسٹیوں اور مقامی لوگوں کو اس مہم کا حصہ بنایا جا سکتا ہے تاکہ شہر کے ماحول اور فضا کو آلودگی سے پاک کر کے معیار زندگی بہتر بنائی جا سکے۔