یادرفتگاں:تم ہی ہو محبوب میرے ایم اشرف

اسپیشل فیچر
ایم اشرف ، پاکستانی فلمی تاریخ کے سب سے کامیاب ترین موسیقار تھے جن کے کریڈٹ پر بہت بڑی تعداد میں سپر ہٹ گیت ہیں۔ انھوں نے چار عشروں کے فلمی کریئر میں چار سو سے زائد فلموں میں تقریباً اڑھائی ہزار سے زائد اردو اور پنجابی گیت کمپوز کیے تھے۔
یکم فروری 1938ء کو پیدا والے ایم اشرف شروع میں منظور اشرف کے نام سے فلمی دنیا میں داخل ہوئے۔ دراصل یہ دو افراد تھے منظور اور اشرف پھر بعد میں یہ الگ ہو گئے اور اشرف صاحب ایم اشرف کے نام سے فلموں میں موسیقی دینے لگے۔ انہوں نے سب سے پہلے اپنے نانا سے موسیقی کی تربیت لی جو ماسٹر عنایت حسین کے ماموں تھے۔انہوں نے اپنے ماموں اختر حسین اکھیاں کے معاون کے طور پر بہت عرصہ تک کام کیا۔ اختر حسین اکھیاں بڑے باکمال موسیقار تھے اور ان کی عظمت کا ایک زمانہ معترف رہا۔
1961ء میں انہوں نے فلم ''سپیرن‘‘ کی موسیقی دی اور اسی فلم سے گلوکاراحمد رشدی کو زبردست شہرت ملی۔ احمد رشدی نے ایم اشرف کی موسیقی میں جو گیت گایا اس کے بول تھے ''چاند سا مکھڑا گورا بدن‘‘ احمد رشدی کو یہ خوبصورت گیت گانے پر نگار ایوارڈ بھی دیا گیا۔ منظور اور اشرف نے 1956ء سے 1967ء تک اکٹھے کام کیا۔ 1967ء میں ایم اشرف علیحدہ ہو گئے اور انہوں نے ''سجدہ‘‘ فلم کی موسیقی ترتیب دی۔ اس کے بعد ایم اشرف کو مختلف فلموں کا شاندار میوزک دینے پر نگار ایوارڈ دیئے گئے۔ ان فلموں میں ''گھرانہ میرا نام ہے محبت‘ شبانہ اور قربانی‘‘ شامل ہیں۔
ایم اشرف بڑی دلکش دھنیں بناتے تھے اور ان کی موسیقی آج بھی کانوں میں رس گھولتی ہے۔ انہوں نے 1963ء میں فلم ''تیس مار خان‘‘ میں سب سے پہلے گلوکار شوکت علی کو متعارف کرایا۔ 1974ء میں فلم ''ننھا فرشتہ‘‘ میں گلوکارہ ناہید اختر کو گانے کا موقع دیا۔ اس گانے کے بول تھے ''جانے کیوں دل تڑپتا رہتا ہے‘‘۔ نیرہ نور کا پہلاسپرہٹ گیت بھی ایم اشرف کی موسیقی میں تھا۔ رجب علی نے بھی 1971ء میں ان کی فلم ''یادیں‘‘ میں ایک دلکش گیت گایا۔ اس کے بعد اسد امانت علی خان کو بھی شباب کیرانوی کی فلم ''سہیلی‘‘ میں 1978ء میں موقع دیا۔ اسد امانت علی خان نے پہلے ہی گیت سے دھوم مچا دی۔ دراصل ایم اشرف بہت عرصے سے اس کوشش میں تھے کہ اسد امانت علی خان سے پلے بیک گائیکی کرائی جائے۔ ان کا خیال تھا کہ اسد امانت علی خان ایک اچھے پلے بیک سنگر بن سکتے ہیں اور ان کی یہ بات درست ثابت ہوئی۔ کہا جاتا ہے کہ اسد امانت علی خان نے بعد میں خود ہی دلچسپی نہیں لی وگرنہ وہ بہت دھوم مچا سکتے تھے۔
ایم اشرف نے پاکستان میں کئی ریکارڈ قائم کئے۔ انہوں نے سب سے زیادہ فلموں کی موسیقی دی اور اس کے علاوہ چار اہم گلوکاروں کے ساتھ بیک وقت کام کیا جن میں نور جہاں، مہدی حسن، مسعود رانا اور احمد رشدی شامل ہیں۔ ایم اشرف کو چوٹی کے نغمہ نگاروں کی خدمات بھی حاصل رہیں جن میں فیاض ہاشمی، تسلیم فاضلی‘ قتیل شفائی‘ کلیم عثمانی اور خواجہ پرویز شامل ہیں۔
انہوں نے ناہید اختر سے بڑے شاندار نغمات گوائے۔ 1974ء میں ریلیز ہونے والی فلم ''شمع‘‘ میں ناہید اختر نے ان کی موسیقی میں بڑے خوبصورت گیت گائے۔ خاص طور پر ناہید اختر کا گایا ہوا گیت ''کسی مہرباں نے آ کے میری زندگی سجا دی‘‘ آج بھی اپنی مقبولیت قائم رکھے ہوئے ہے۔ ایم اشرف نے مہدی حسن سے بڑے باکمال گیت گوائے۔
فلم ''شبانہ‘‘ میں انہوں نے مہدی حسن سے ایک ایسا رومانی گیت گوایا جسے بے پناہ شہرت ملی اس گیت کے بول تھے ''تیرے بنا دنیا میں‘‘ خود مہدی حسن حیران تھے کہ ایم اشرف نے ان کی صلاحیتوں کو کس خوبصورتی سے استعمال کیا کیونکہ مہدی حسن کا انداز گائیکی اس سے بہت مختلف تھا۔ ایم اشرف نے بہت کام کیا شباب کیرانوی کی فلم ''مہتاب‘‘ میں حزین قادری کا لکھا ہوا یہ گیت ''گول گپے والا آیا‘ گول گپے لایا‘‘ بھی اپنے زمانے کا سپرہٹ گیت تھا۔ یہ بھی ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ ایم اشرف کے مشہور گیتوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔
ایم اشرف ، ان تین موسیقاروں میں سے ایک تھے جنھوں نے مسعودرانا سے سو سے زائد گیت گوائے تھے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ 1964ء سے 1976ء تک ان دونوں کے مسلسل ساتھ کے بعد ایک آٹھ سال کا گیپ آتا ہے لیکن پھر آخری دس برسوں میں پچاس سے زائد مشترکہ گیت ملتے ہیں۔ جب اردو فلمیں زوال کا شکار ہوئیں اس وقت بھی ایم اشرف کی شہرت کا آفتاب چمک رہا تھا۔ وہ یقینی طور پر بڑے ذہین موسیقار تھے اور ان کا کوئی جواب نہیں تھا۔ وہ ہر قسم کے گیتوں کو اپنی لاجواب موسیقی سے امر کر دیتے تھے۔ شباب کیرانوی کی زیادہ تر فلموں کی موسیقی ایم اشرف ہی نے دی تھی۔ 4 فروری 2007ء کو ایم اشرف حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کر گئے۔ ان کا نام بھی زندہ ہے اور کام بھی۔
مقبول گیت
1۔ تم ہی ہو محبوب میرے (آئینہ)
2۔ یہ دنیا رہے نہ رہے میرے ہمدم (میرا نام ہے محبت)
3۔ ہمارے دل سے مت کھیلو (دامن اور چنگاری)
4۔ تیرے بنا دنیا میں (شبانہ)
5۔ کسی مہرباں نے آ کے (شمع)
6۔ آنکھیں غزل میں آپ کی (سہیلی)
7۔ تو ر ترو تارا تارا (محبت زندگی ہے)
8۔ بے ایمان چاہوں تجھے صبح و شام (جب جب پھول کھلے)
9۔ جو درد ملا انہوں نے سے ملا (شبانہ)
10۔ تیرا سایہ جہاں بھی ہو سجنا (گھرانہ)