یادرفتگاں حبیب فلموں کی سینچری کرنے والے پہلے پاکستانی ہیرو
اسپیشل فیچر
6فٹ قد،کھڑا کالر، فولڈنگ کف یہ پہچان تھی پاکستان کے نامور فلمی ہیرو حبیب کی۔ انہیں گولڈن جوبلی فلم ہیرو بھی کہا جاتا تھا۔ وہ پاکستان فلم اندسٹری کے پہلے ہیرو تھے جنہوں نے فلموں کی سینچری مکمل کی تھی۔ وہ پاکستانی فلموں کے سوشل ،نغماتی اور بامقصدفلموں کے سنہرے دور کے مقبول اور مصروف ترین اداکار تھے۔ آج ان کی نویں برسی ہے۔
پانچ دہائیوں تک فلمی دنیا سے وابستہ رہنے والے حبیب کا شمار پاکستان کے ورسٹائل اور منجھے ہوئے اداکاروں میں ہوتا ہے۔ان کا 6فٹ قد ان کی شخصیت کو مزید سٹائلش بناتا تھا۔ انہوں نے اُردو اور پنجابی دونوں زبانوں کی فلموں میں شاندار کام کیا۔
حبیب کا اصل نام حبیب الرحمان تھا۔ وہ انتہائی تعلیم یافتہ انسان تھے،انہوں نے تین ایم اے کر رکھے تھے۔ وہ بھارتی پنجاب میں پیدا ہوئے، تقسیم ہند کے وقت بھارت سے ہجرت کر کے گوجرانوالہ آئے۔ان کے طویل فلمی کریئر کا آغاز 1956ء میں فلم ''لخت جگر ‘‘ سے ہوا تھا۔1958ء میں ان کی فلم ''آدمی‘‘ ریلیز ہوئی، جسے ان کی بہترین فلم کہا جاتا ہے۔ مسعود پرویز کی فلم ''زہر عشق‘‘ میں انہوں نے مسرت نذیر کے ساتھ کام کیا۔ یہ بھی ان کی بہترین فلموں میں سے ایک تھی۔ ''دیوداس‘‘ کو خواجہ سرفراز نے ڈائریکٹ کیا اور اس میں انہوں نے شمیم آرا کے ساتھ کام کیا۔ ''دیوداس‘‘ میں ان کی فطری اداکاری کی سرحد پار بھی تعریف کی گئی۔''تاج محل‘‘ میں حبیب نے شیرازی کا کردار اتنی عمدگی سے ادا کیا کہ لوگ عش عش کر اٹھے۔ ان کی بے شمار فلموں نے گولڈن جوبلی کی۔
50ء کی دہائی میں وہ اردو اور پنجابی فلموں کے یکساں مقبول اداکار تھے، اعجاز اور سدھیر کے بعد انہیں تیسرا بڑا ہیرو مانا جاتا تھا۔ وہ پاکستان کے پہلے ہیرو ہیں جنہوں نے سب سے پہلے اپنی فلموں کی سینچری مکمل کی تھی۔ 60ء کی دہائی میں جب وہ اپنے کریئر کے ٹاپ پر تھے انہوںکریکٹر رول کرنا شروع کر دیئے تھے۔
حبیب نے جب پنجابی فلموں میں کام شروع کیا تو اس وقت عنایت حسین بھٹی، سدھیر اور اکمل چھائے ہوئے تھے۔ اکمل کی ناگہانی وفات کے بعد وہ پنجابی فلموں کی ضرورت بن گئے اور انہوں نے ان گنت فلموں میں ہیروکا کردار ادا کیا۔مجموعی طور پر انہوں نے 203فلموں میں کام کیا۔
وہ عاجزی اور انکساری کا مجسمہ تھے اور ان کی خوش اخلاقی ضرب المثل بن چکی تھی۔ اپنے 50 سال سے بھی زیادہ فنی کریئر میں ان کا کبھی کسی اداکار یا ہدایتکار سے جھگڑا نہیں ہوا۔ انہیں1958ء میں ''آدمی‘‘ میں بہترین اداکاری پر نگار ایوارڈ دیا گیا۔ پھر 1961ء میں بھی ''ثریا‘‘ میں اعلیٰ درجے کی اداکاری کرنے پر ایک بار پھر نگار ایوارڈ سے نوازا گیا۔2002ء میں انہیں نگار لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دیا گیا۔
حبیب نے اپنے دور کی ہر اداکارہ کے ساتھ کام کیا،اداکارہ فردوس کیساتھ وہ 25 فلموں،رانی کے ساتھ 18،دیبا کے ساتھ 15، نیئر سلطانہ اور شمیم آراکے ساتھ 9، 9، سلونی کے ساتھ 7،یاسمین کے ساتھ6، صابرہ سلطانہ اور لیلیٰ کے ساتھ 4،4، حسنہ، بہار، رخسانہ، سنگیتا، کے ساتھ 3،3، مسرت نذیر،سورن لتا،شیریں، ناہید، آسیہ، عالیہ اور روزینہ کے 2،2فلموں میں ہیرو آئے۔
انہوں نے تین شادیاں کیں۔ 1972ء میں انہوں نے اپنے دور کی مقبول اداکارہ نغمہ سے شادی کی جن کے ساتھ انہوں نے72 فلموں میں کام بھی کیا تھا مگر ان کی یہ شادی کامیاب نہ ہو سکی اور چند سال بعد ہی دونوں نے اپنی راہیں جدا کر لیں۔ ان کے کل 6 بچے ہیں جن میں سے ایک بیٹی اداکارہ نغمہ سے ہے۔
حبیب صرف ایک اداکار ہی نہیں تھے بلکہ انہوں نے بطورپروڈیوسر اور ڈائریکٹر بھی فلمیں بنائیں۔ وہ ایک اچھے پروڈیوسر ثابت نہ ہوئے، صرف ''پردیس‘‘ اور '' ہار گیا انسان‘‘ درمیانے درجے کی ثابت ہوئیں ،باقی تمام فلمیں بری طرح فلاپ ہوئیں۔اپنی پروڈیوس کی ہوئی فلموں میں وہ خود ہیرو آیا کرتے تھے۔
حبیب نے سیاست میں بھی حصہ لیا۔ وہ 1977ء میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے انتخابی جلسوں سے خطاب کرتے رہے لیکن بعد میں وہ سیاست سے تائب ہو گئے۔
حبیب ایک ورسٹائل اداکار تھے۔ انہوں نے ہیروکا کردار بھی اداکیا۔ پھر مرکزی کردار بھی ادا کئے اور بعد میں کریکٹر ایکٹر کے طور پر بھی خود کو منوایا۔ انہوں نے ٹی وی ڈراموں میں بھی کام کیا اور اچھوتے کردار ادا کئے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ حبیب نے اپنی فنی زندگی میں بہت کام کیا۔
25فروری 2016ء ان کی زندگی کا آخری دن ثابت ہوا اور وہ 80برس کی عمر میں خالق حقیقی سے جا ملے۔ وہ ایک منجھے ہوئے فنکار تھے جنہوں نے وقت کے تقاضوں کے مطابق اپنے آپ کو ڈھالا۔ پاکستانی فلمی صنعت ان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھے گی۔
حبیب پر عکسبند ہونے والے مقبول گیت
٭دنیا والے، دیکھ ذرا ، اس دنیا کی تصویر(فیشن)
٭اے صنم ، دلربا، بھول نہ جا(رسوائی)
٭ہمسفر ، آج کی یہ رات نہیں بھولے گی(وہ کون تھی)
٭نادان ہو، نا سمجھ ہو، معصوم ہو(نادرہ)
٭لئے چلا ہے دل کہاں(الفت)
٭کلی کلی نہ جاویں مٹیارے(بابل دا ویہڑا)
٭تلے دی تار چناں(لنگوٹیا)
٭گلی گلی میں ہوں بدنام(میرا نام راجہ)
٭زمانے میں رہ کے رہے ہم اکیلے(یہ راستے ہیں پیار کے)
مقبول فلمیں
''لخت جگر‘‘، ''معصوم‘‘، ''زہر عشق‘‘، ''دیوداس‘‘، ''گمراہ‘‘، ''ایاز‘‘، ''آدمی‘‘، ''اولاد‘‘، ''مہتاب‘‘، ''موج میلہ‘‘، ''کالا پانی‘‘، ''خاندانی‘‘، '' شکریہ‘‘، '' دیوانہ‘‘، ''لاڈو‘‘، ''زندہ لاش‘‘، ''ہار گیا انسان‘‘، ''تاج محل‘‘، ''دو تین سوالی‘‘، ''دل کے ٹکڑے‘‘،
''شیر خان‘‘ ، ''دہشت خان‘‘