ملائیشیا کی خوبصورت مساجد
اسپیشل فیچر
ملائیشیا جنوب مشرقی ایشیا میں جزیرہ نما ملایا کے بڑے حصے اور جزیرہ بورنیو میں واقع صباح ( شمالی یورنیو) اور سراوک پر مشتمل ہے اس کا دارالحکومت کوالالمپور ہے۔ ملائیشیا کا رقبہ 329737مربع کلو میٹر ہے اور آبادی تقریباً3کروڑ کے قریب ہے۔ملائیشیا میں اسلام ساتویں صدی ہجری، تیرھویں صدی عیسوی میں مسلم تاجروں کے ذریعے وارد ہوا۔ 802ھ،1400ء میں ملاکا کے راجہ تیماسک کے اسلام قبول کرنے سے اس کی تمام رعایا مسلمان ہو گئی۔اس وقت ملائیشیا کی 65 فیصد آبادی مسلمان ہے جبکہ باقی مسیحی ، بدھ اور ہندو وغیرہ ہیں۔ ملائیشیا کی چار ریاستوں میں 500 سے زیادہ دینی مدارس ہیں۔ یہ مدارس کتاتیب کہلاتے ہیں ان میں پانچ چھ ہزار سے زیادہ لڑکے اور لڑکیاں قرآن کی تعلیم پاتے ہیں۔ ملائیشیا کی مختلف کئی مساجد ہیں۔یہاں ہم پانچ مختلف مساجد قابل ذکر ہیں۔
سلطان صلاح الدین عبدالعزیز مسجد
سلطان صلاح الدین عبدالعزیز مسجد ملائیشیا کے صوبے سیلانگور کے دارالحکومت شاہ عالم میں تعمیر کی گئی ہے۔ یہ مسجد ملک کی سب سے بڑی اور جنوب مشرقی ایشیا میں دوسری بڑی مسجد ہے۔ اس کا منفرد پہلو اس کا بہت بڑا نیلے اور سفید رنگ کی دھاریوں والا گنبد ہے۔ مسجد کے چار مینار ہیں جو کہ چاروں کونوں پر کھڑے ہیں۔ یہ مسجد اتنی بڑی ہے کہ اس میں چوبیس ہزار نمازی بیک وقت نماز ادا کر سکتے ہیں۔
سلطان صلاح الدین عبدالعزیز نے جب 1974ء میں شاہ عالم شہر کو سیلانگور کا دارالحکومت بنانے کا اعلان کیا تو ایک عظیم الشان مسجد تعمیر کرنے کا عزم بھی کیا۔ اس مسجد کی تعمیر 1982ء میں شروع ہوئی اور تکمیل کے بعد 11مارچ 1988ء کو اس کا افتتاح عمل میں آیا یہ مسجد اپنے نیلے رنگ کے گنبد کی وجہ سے بلیو ماسک( نیلی مسجد) بھی کہلاتی ہے۔ اس مسجد کو یہ انفرادیت حاصل ہے کہ دنیا کے عبادت خانوں میں اس مسجد کا گنبد سب سے بڑا ہے جس کا قطر168 فٹ ہے اور مسجدکے فرش سے اس کی بلندی 350فٹ ہے۔ مسجد کے چار مینار ہیں اور ہر مینار کی بلندی 460فٹ ہے۔ یہ مسجد پہلے اپنے بلند میناروں کی وجہ سے گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل کی گئی تھی۔ یہاں تک کہ اگست1993ء میں شاہ حسن ثانی کی مسجد کے مینار 680 فٹ کی بلندی پر پہنچ گئے تاہم مسجد سلطان صلاح الدین عبدالعزیز اب بھی اپنی انفرادیت برقرار رکھے ہوئے ہے کہ اس مسجد کا واحد مینار نہیں بلکہ '' چار مینار‘‘460فٹ بلند ہیں۔
شاہ سلطان عبدالعزیز کی مسجد کا ڈیزائن علاقائی اور جدید فن تعمیر کا حسین امتزاج لئے ہوئے ہے۔ یہ اتنی بڑی اور بلند مسجد ہے کہ کوالالمپور سے بھی نظر آتی ہے جو مشرق کی طرف 25کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔ مسجد کے اندرونی ہال اور گنبد کے اندرخوبصورتی سے قرآنی آیات تحریر کی گئی ہیں۔مسجد کی کھڑکیوں میں Stainedشیشہ لگایا گیا ہے تاکہ دن کی روشنی مسجد کے اندر آتی رہے۔ مسجد کا مرکزی ہال دو منزلوں کے اوپر بنایا گیا ہے جو مکمل طور پر ایئرکنڈیشنڈ اور خوبصورت قالینوں سے آراستہ ہے۔ مسجد کے اوپر والی گیلری خواتین کیلئے مخصوص ہے۔ پہلی منزل میں انتظامیہ کے دفاتر، استقبالیہ ، کانفرنس روم، لائبریری اور کلاس رومز ہیں واقعی یہ مسجد ڈیزائن کی انفرادیت اور خوبصورتی میں اونچا مقام رکھتی ہے۔
عبودیہ مسجد پیراک
عبودیہ مسجد، پیراک صوبے کے حکمران خاندان کی بنائی ہوئی ہے۔ کوالا کنگ سار میں واقع یہ مسجد اپنے خوبصورتی سنہری گنبدوں اور مینار کی وجہ سے بہت شہرت رکھتی ہے۔ دنیا کی بیس چوٹی کی خوبصورت مساجد میں اس کا شمار ہوتا ہے۔ اس کا ڈیزائن آرتھربینسن ہبیک نے تیار کیا تھا۔ یہ ایک حکومتی آرکیٹیک تھا جس نے آئی پوہ اور ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور کے ریلوے سٹیشن کے نقشے بھی تیار کئے تھے۔ عبودیہ مسجد کے ڈیزائن میں سنہری گنبد نمایاں ہیں۔
یہ مسجد پیراک کے سلطان ادریس کے دور حکومت میں 1917ء میں تعمیر کی گئی۔ سلطان نے اپنی بیماری کے دوران عہد کیا تھا کہ اگر وہ صحت یاب ہوگا تو ایک خوبصورت مسجد تعمیر کروائے گا۔ لہٰذا یہ مسجد اس کے وعدے کا ایفاء ہے۔ مسجد کی تعمیر کے دوران ایک حادثہ پیش آیا۔ سلطان اور راجہ چولان کے دو ہاتھی لڑ رہے تھے۔ لڑتے لڑتے وہ مسجد کے زیر تعمیر حصہ پر چڑھ دوڑے اور انہوں نے اٹلی سے منگوائی گئی قیمتی خوبصورت ٹائلوں کو تہس نہس کر دیا۔ بعد میں اٹلی سے نئی ٹائلیں منگوائی گئیں۔
مسجد 1917ء کے آخر میں مکمل ہو گئی اور اس وقت اس پر دو لاکھ رنگٹ(ملائشین کرنسی) لاگت آئی۔ سلطان ادریس کے جانشین سلطان عبدالجلیل کرامت اللہ شاہ نے اس کا افتتاح کیا۔ یہ عظیم شاہکار پیراک کے مسلمانوں کے لئے شاہ ادریس کا ایک گراں قدر تحفہ ہے۔
پترا جایا مسجد کوالالمپور
پترا جایا مسجد ملائیشیا کی نہ صرف سب سے بڑی بلکہ دنیا کی ایک خوبصورت ترین مسجد ہے۔ یہ ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور کے مضافات میں واقع ہے۔ اس اسلامی شاہکار کی تعمیر 1997ء میں شروع ہوئی اور یہ دو سال بعد 1998ء میں پایہ تکمیل کو پہنچی۔ یہ مسجد ملائیشیا کے وزیراعظم کے دفتر کے بالکل ساتھ ہے۔ مسجد مصنوعی جھیل پترا جایا کے کنارے تعمیر کی گئی ہے اس کے آٹھ چھوٹے گنبد اور ایک بڑا گنبد ہے۔ مرکزی گنبد کا قطر 165فٹ اور اس کے واحد مینار کی بلندی 377فٹ ہے۔ یہ مسجد جدید اسلامی فن تعمیر کا بہترین نمونہ ہیے۔ اس کے ڈیزائن میں ایرانی ملائیشیائی اور عرب فن تعمیر کا حسین امتزاج نظر آتا ہے۔ اس کی تعمیر پر 25کروڑ ملائیشین ڈالر(8کروڑ امریکی ڈالر)لاگت آئی۔ اس کی تعمیر میں گلابی رنگ کا سنگ خار استعمال کیا گیا ہے جس سے مسجد کی خوبصورتی اور شان میں اضافہ ہو گیا ہے۔ اس میں پندرہ ہزار نمازیوں کی گنجائش ہے۔
کرسٹل مسجد
کرسٹل مسجد جزیرہ نما ملائیشیا کے شمال مشرقی صوبے ترینگانوکے ایک جزیرے وان مان میں واقع ہے۔یہ مسجد اسلامی ورثہ پارک میں تعمیر کی گئی ہے اور وہاں کے مقامی مسلمانوں کے ذوق و شوق کی عکاس ہے۔ مسجد کی تعمیر 2006ء میں شروع ہوئی اور 2008ء میں مکمل ہوئی اور سلطان زین العابدین نے 8 فروری 2008ء کو ایک پروقار تقریب میں اس کا افتتاح کیا۔ یہ مسجد اسلامی دنیا کا ایک ایسا شاہکار ہے جو فولاد، شیشے اور کرسٹل سے تعمیر کیا گیا ہے۔ مسجد میں1500نمازی بیک وقت نماز ادا کر سکتے ہیں۔ کرسٹل مسجد کے چار مینار ہیں۔ اس کا رقبہ22800مربع فٹ ہے، دن اور رات کے وقت اس مسجد کے اوپر پڑنے والی روشنیوں سے آنکھیں چندھیانے لگتی ہیں ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے مسجد پانی میں تیر رہی ہے۔ ترینگا نو کوالالمپور سے شمالی مشرق میں 300کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔
تنکوزین العابدین مسجد
تنکوزین العابدین مسجد ملائیشیا کی ریاست ترنگانو کے شہر پترا جایا میں تعمیر کی گئی ہے۔یہ شہر کے مرکزی حصے میں قصرِ انصاف کے بالمقابل تعمیر کی گئی ہے۔ تعمیراتی کام اپریل 2004ء میں شروع ہوا۔ یہ شاندار مسجد اگست2009ء میں مکمل ہو گئی۔ اس میں 25000نماز ایک ہی وقت میں نماز ادا کر سکتے ہیں۔
اس مسجد کا رقبہ پتراجایا مسجد سے دوگنا ہے جو اس سے 202کلو میٹر شمال میں واقع ہے۔مسجد کے مرکزی ہال کے داخلی دروازے میں سورہ اسریٰ کی اسی(80) آیات رقم ہیں۔ محراب والی دیوار جو کہ 43 فٹ اونچی ہے۔اس شیشے کی دیوار پر محراب کے دائیں جانب سورہ بقرہ کی آخری دو آیات اور بائیں جانب سورہ ابراہیم کی آیات تحریر ہیں۔
مسجد کی چھت کے کنارے بالکونی کی صورت میں لاہور کے واپڈا ہائوس کی طرح چاروں صرف40فٹ تک بڑھائے گئے ہیں۔ اس مسجد کی تعمیر پر 208ملین رنگٹ(55ملین ڈالر) خرچ ہوئے۔