یادرفتگاں:2عظیم فنکار۔۔۔۔۔مجیب عالم اور ننھا

اسپیشل فیچر
پاکستانی فلم اور ٹیلی وژن کی تاریخ میں کئی ایسے فنکار گزرے ہیں جنہوں نے اپنے منفرد انداز اور بے مثال فن کے ذریعے عوام کے دلوں میں لازوال مقام بنایا۔ انہی عظیم فنکاروں میں گلوکار مجیب عالم اور اداکار ننھا (رفیع خاور) کا شمار ہوتا ہے، جنہوں نے اپنی آواز اور اداکاری سے فنونِ لطیفہ کو نئی جہت دی۔ ایک نے اپنے سریلے نغموں سے دلوں کو چھوا، تو دوسرے نے اپنے معصوم اور پرخلوص مزاح سے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیریں۔ یہ دونوں فنکار نہ صرف اپنے دور کے ہر دلعزیز چہرے تھے، بلکہ آج بھی ان کی یادیں پاکستان کی فنی تاریخ کا روشن باب ہیں۔ ان کی خدمات اور فن کا اعتراف کرنا محض خراجِ عقیدت نہیں بلکہ ہماری ثقافتی شناخت کے تحفظ کی ایک کوشش ہے۔
گلوکار مجیب عالم نے ساٹھ کی دہائی کے آخر میں اپنی منفرد گائیکی سے اہل موسیقی کو چونکا کے رکھ دیا تھا۔4 ستمبر1948ء کو کانپور (بھارت) میں پیدا ہونے والے مجیب عالم کا فلمی کریئر اتنا طویل نہ تھا۔حیرت کی بات یہ ہے کہ انہوں نے کم فلمی گیت گائے لیکن ان کے سپرہٹ گیتوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔1967ء میں ندیم اورشبانہ کی مشہور زمانہ فلم ''چکوری‘‘ ریلیز ہوئی تو اس کے نغمات نے مشرقی اور مغربی پاکستان میں مقبولیت کی تمام حدیں پار کرلیں۔ اس فلم میں فردوسی بیگم، ندیم اور احمد رشدی نے اپنی آواز کا جادو جگایا تھا۔ اس فلم کے سارے گیت ہی مقبول ہوئے اور ان میں ایک گیت ''وہ میرے سامنے تصویر بنے بیٹھے ہیں‘‘مجیب عالم نے گایا تھا جس نے مجیب عالم کو بہت شہرت بخشی۔
اس کے بعد فلم ''سوغات‘‘ میں ان کا گایا ہوا یہ گیت ''دنیا والو تمہاری دنیا میں‘‘بہت پسند کیا گیا۔ ''سوغات‘‘ کے بھی تمام گیت ہٹ ہوئے لیکن مجیب عالم کے گائے ہوئے اس گیت کی بات ہی کچھ اور تھی۔ مجیب عالم کی کامیابیوں کا سفر جاری رہا۔ ندیم، رانی اور شبنم کی یادگار فلم ''شمع‘‘ اور ''پروانہ‘‘ ریلیز ہوئی۔ نثار بزمی کی موسیقی میں اس فلم کے بھی تمام نغمات سپرہٹ ہوئے۔ اس میں مجیب عالم کے گائے ہوئے دو نغمات ''میں ترے اجنبی شہر میں‘‘ اور ''میں ترا شہر چھوڑ جائوں گا‘‘ بہت مشہور ہوئے۔ اب تک ان نغمات کی مقبولیت برقرار ہے۔
مجیب عالم نے فلم ''رنگوجٹ‘‘ میں میڈم نور جہاں کے ساتھ ایک پنجابی دوگانا گایا جو بہت پسند کیا گیا۔70ء کی دہائی کے شروع میں بھی ان کی مقبولیت برقرار رہی۔ فلم ''اک نگینہ‘‘ میں ان کے گائے ہوئے گیت ''یوں کھو گئے تیرے پیار میں ہم، اب ہوش میں آنا مشکل ہے‘‘کو بہت پسند کیا گیا ۔ 70ء کے وسط میں مجیب عالم کی مقبولیت میںکمی آ گئی۔ اس کا بڑا سبب یہ تھا کہ دو نئے پلے بیک سنگرز اخلاق احمد اور اے نیئرفلمی صنعت میں داخل ہوگئے تھے۔ دونوں کی آواز میں ایک نیا پن تھا۔فلمسازوں نے مجیب عالم کو نظرانداز کرنا شروع کردیا۔
مجیب عالم کو کئی ایوارڈ دیئے گئے۔ انہوں نے بنگلہ اور پشتو زبان میں بھی کئی گانے گائے اور ان کی 12آڈیو البم ہیں۔ 1979ء میںمجیب عالم فلمی گائیکی سے ریٹائر ہوگئے تھے۔مجیب عالم کی گائیکی کا ایک وصف یہ بھی تھا کہ وہ طربیہ اور المیہ دونوں قسم کے نغمات یکساں مہارت سے گاتے تھے۔2جون 2004ء کو مجیب عالم اس جہان فانی سے رخصت ہوگئے۔
اداکار ننھا کا اصل نام رفیع خاور تھا اور وہ 1942ء میں ساہیوال میں پیدا ہوئے۔ کریئر کا آغاز تھیٹر سے کیا ، 1964ء میں ریڈیو پاکستان کے ایک پروگرام کے ذریعے اپنی فنکارانہ صلاحیتوں کو اس طرح بھرپور انداز میں پیش کیا کہ شائقین کی نظروں میں آ گئے ۔ کمال احمد رضوی کے پہلے ڈرامہ ''آئو نوکری کریں‘‘ سے اپنی فنی زندگی کا آغاز کیا، اس کے بعد کمال احمد رضوی کی ہی ڈرامہ سیریز ''الف نون‘‘ سے انہیں شہرت ملی۔ اس سیریز میں ان کا کام دیکھ کر شباب کیرانوی نے انہیں اپنی فلم ''وطن کا سپاہی‘‘ میں مزاحیہ کردار دیا۔ جس نے یہ فلم دیکھی وہ ان کا معترف ہو گیا۔
1976ء میں ریلیز ہونے والی فلم ''نوکر‘‘نے ننھا کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا، جس کے بعد انہیں فلموں میں ہیروکے طور پر کاسٹ کیا جانے لگا۔ فلم ''ٹکا پہلوان‘‘ ان کی بطورہیروپہلی فلم تھی۔ بطور ہیرو ''دبئی چلو‘‘ کی کامیابی نے انہیں ملک گیر شہرت بخشی۔ننھا دو دہائیوں تک فلمی دنیا میں بطور مزاحیہ اداکار چھائے رہے ۔تاہم کئی مواقع پر انہوں نے اپنی سنجیدہ اداکاری سے بھی بہت متاثر کیا۔انہوں نے مجموعی طور پر 391 فلموں میں کام کیا۔ جس میں سے 166اُردو، 221پنجابی ، 3 پشتو اور ایک فلم سندھی زبان میں بنائی گئی۔ ان کی مقبول فلموں میں ''سوہرا تے جوائی،سالا صاحب، سو نا چاندی، زمرد، بھروسہ، پلے بوائے، لو سٹوری، دوستانہ ،پردے میں رہنے دو،آس، نوکر، دبئی چلو،آخر ی جنگ،نوکر تے مالک ،دلاں دے سودے ، قدرت ، مرزا مجنوں، رانجھا، صاحب جی ، مہندی، نمک حلال، تیری میری اک مرضی شامل ہیں۔ بطور اداکار ان کی آخری فلم ''ہم سے نہ ٹکرانا‘‘ تھی جبکہ ان کی آخری ریلیز ہونے والی فلم '' پسوڑی بادشاہ‘‘ تھی۔ ننھا کی ٹائٹل رول پر مشتمل فلم ''سالا صاحب‘‘ نے لاہور میں مسلسل 300 ہفتوں تک زیر نمائش رہ کر ایک نیا ریکارڈ قائم کیا تھا۔
ننھا بلا شبہ پاکستانی فلمی تاریخ میں ایک بہت بڑا اور معتبر نام ہے جس نے اپنے مخصوص مزاحیہ انداز میں ایسا مقام پید ا کیا جو فلم بینوں کو ہمیشہ یاد رہے گا۔وہ دو دہائیوں تک 1966ء سے 1986 ء تک فلم بینوں کے دلوں پر راج کرتے رہے اورفلموں کی ضرورت بنے رہے۔
وہ 2 جون 1986ء کو اپنے گھر میں مردہ حالت میں پائے گئے او رانہیں علامہ اقبال ٹائون لاہور کے قبرستان میںدفن کیا گیا۔لوگ مزاحیہ اداکار ننھا کو 39سال گزرنے کے باوجود بھی نہیں بھلا سکے۔آج بھی وہ لوگوں کے دلوں میں زندہ ہے۔
مجیب عالم کے مشہورگیت
-1 وہ مرے سامنے تصویر بنے بیٹھے ہیں
-2 میں ترے اجنبی شہر میں
-3 میں ترا شہر چھوڑ جائوں گا
-4 اے جان آرزو
-5 خدا کبھی نہ کرے
-6 کوئی جاکے ان سے کہہ دے
-7 ذرا تم ہی سوچو، بچھڑ کے یہ ملنا
-8 یوںکھو گئے تیرے پیار میں ہم