عظیم مسلم سائنسدان ابو القاسم مسلمہ بن مجریطی

اسپیشل فیچر
علم ریاضی، علم حیوانات اور علم کیمیا کے ماہر
مسلمہ بن احمد مشہور سائنس دان گزرے ہیں، فن ریاضی ان کا خاص مضمون تھا دیگر کئی مضامین میں بھی مہارت رکھتے تھے۔علم حیوانات اور علم کیمیا میں انہیں دلچسپی تھی، اس طرح اس باکمال سائنسدان نے تین کتابیں تصنیف کرکے اہل عالم کو فائدہ پہنچایا۔ تجارت میں ''المعاملات‘‘، حیوانات میں ''حیوانات اور اس کی نسل‘‘ اور علم کیمیا پر ''غایتہ الحکم‘‘، یہ تینوں کتابیں یورپ پہنچیں تو ان کا ترجمہ اہل یورپ نے کر لیا اور اس سے فائدہ اٹھایا۔
ابو القاسم مجریطی اندلس کے ممتاز سائنسدان تھے، انہیں علم ریاضی اور حساب کتاب سے خاص لگائو تھا۔ اس نامور سائنسدان نے تین بادشاہوں کا زمانہ دیکھا تھا۔ عبدالرحمن الناصر 961ء، حکم ثانی 976ء اور ہشام ثانی 1009ء یہ بادشاہ اہل علم و فضل کے بڑے قدردان تھے۔ ابوالقاسم مجریطی کا تعلق ہمیشہ دربار سے رہا اور یہ بادشاہ اس کی بڑی قدر و منزلت کرتے رہے۔
مجریطی علم ہیئت، علم کیمیا اور علم حیوانات میں ماہر تھے، لیکن علم ریاضی میں انہیں کمال حاصل تھا۔ انہوں نے علم ریاضی میں ایک نیا راستہ پیدا کیا یعنی حساب تجارت پر انہوں نے توجہ دی اور حساب کتاب کے بنیادی اصول اور طریقے بتائے۔
دنیا کی تجارت اور کاروبار پر اس قدیم دور میں مسلمان عادی تھے، مسلمانوں کے تجارتی جہاز مال لے کر ایک کونے سے دوسرے کونے تک، ساری دنیا میں سفر کرتے تھے۔ کوئی اور قوم اس عہد میں یعنی 750ء سے 1250ء تک ان کی ہم عصری کا دعویٰ نہیں کر سکتی تھی۔
ابوالقاسم کے ذہن و دماغ نے زندگی کی ضروریات کو سمجھا اور ایک نئے زاویے سے نظر ڈالی۔ بازار اس کا حساب کتاب، اس کے اصول کاروبار کے طریقے، رواج اور ڈھنگ ابو القاسم نے غور و فکر کے بعد تجارتی حساب کتاب کے طریقے منضبط کئے، اصول بتائے اور قاعدے متعین کئے، اس ماہر نے اس اہم مضمون کو بڑے سلیقے اور مہارت سے مرتب کرکے ایک مستقل فن بنا دیا، اور اس سلسلہ میں ایک کتاب ترتیب دی جس کا نام ''المعاملات‘‘ رکھا۔
مسلمانوں کے علوم و فنون چودھویں صدی میں یورپ پہنچ چکے تھے، ابوالقاسم کی کتاب ''المعاملات‘‘ بھی یورپ پہنچی اور اس کا ترجمہ لاطینی زبان میں کرکے اہل یورپ نے اس سے فائدہ اٹھایا۔
ابوالقاسم کا دوسرا موضوع حیوانات تھا۔ اس نے علم حیوانات پر تحقیق شروع کی اور اس کو مرتب کیا۔ حیوانات کی قسمیں، ان کے عادات و اطوار، ان کی خصوصیات ان سب باتوں کو اس نے تحقیق و تجسس کے بعد لکھا اور اپنی کتاب مکمل کی اس کتاب کا نام اس نے حیوانات کی نسل رکھا۔ اہل یورپ نے اس مفید کتاب کا بھی ترجمہ کر لیا۔
ابوالقاسم نے تیسری کتاب علم کیمیا پر مرتب کی اور اس کا نام غایتہ الحکم رکھا، غایتہ الحکم علم کیمیا کے موضوع پر مستند کتاب سمجھی جاتی ہے، اس کتاب کا ترجمہ اندلس ہی کے ایک عیسائی عالم نے 1250ء میں کیا، اور اہل یورپ نے اس سے فائدہ اٹھایا۔ ابوالقاسم نے اپنے فضل و کمال سے اہل عالم کو بہت فائدہ پہنچایا۔