دنیا کی خوبصورت مساجد

اسپیشل فیچر
سیئول سنٹرل مسجد( جنوبی کوریا)
یہ سیئول میں مسلمانوں کی واحد مسجد ہے۔ اس کی تعمیر 1976ء میں مکمل ہوئی۔ تقریباً ایک ہزار لوگ یہاں نماز جمعہ پڑھنے آتے ہیں۔ ان میں سیئول میں مقیم سفارتکاروں کے علاوہ عرب ممالک، مشرق وسطیٰ، بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش، ملائیشیا ، انڈونیشیا اور ترکی سے آئے ہوئے لوگوں کی کثیر تعداد ہوتی ہے۔
اس مسجد کے دو منیار ہیں اس کی نمایاں خصوصیت اس کی پیشانی پر جلی حروف میں لکھا ہوا '' اللہ اکبر‘‘ ہے جو نہ صرف مسجد کی شان بلکہ شان کبریائی کو بلند کرتا ہے۔
مرکزی جامع مسجد، تاشقند(ازبکستان)
یہ ازبکستان کے دارالحکومت تاشقند کی سب سے بڑی اور ملک کی تیسری بڑی مسجد ہے۔ اس سے بڑی سمر قند کی مسجد بی بی خانم اور بخارا کی کلیان مسجد ہے۔ تاشقندکی یہ مسجد چار صدی پرانی ہے۔ یہ مسجد پرانے تاشقند کے پررونق بازار میں چوک چہار سو کے پاس واقع ہے۔ راقم کو جب 1992ء میں اپنی قومی ایئر لائنز کی طرف سے اس شہر میں تعیناتی کا حکم نامہ ملا تو ہر نماز جمعہ اسی مسجد میں ادا کرنے کا موقع ملا۔ تقریباً ایک صدی روس کے چنگل میں رہنے کے بعد اس وقت یہ مسجد ایک کھنڈر بنی ہوئی تھی۔ مسلمانوں کی ہزاروں مسجدوں میں روس نے تالے لگا رکھے تھے۔ جب 1991ء میں ان مسلم ریاستوں کو آزادی نصیب ہوئی تو ان مساجد کی مرمت، تزئین و آرائش کا کام شروع کردیا گیا۔ یہ علاقہ گلکاری اور پچی کاری کے فن کا صدیوں سے گہوارہ چلا آ رہا ہے۔ ان لوگوں نے اس مسجد کو نئی تزئین و آرائش سے ایک خوبصورت شاہکار بنا دیا۔ مسجد کے نئے چمکتے ہوئے گنبد اور پھولدار محرابی دروازوں نے اس کو چار چاند لگا دیئے ہیں۔ مسجد کے تین گنبد ہیں، درمیان والا گنبد بڑا ہے۔ ان گنبدوں اور درو دیوار پر گلکاری اور پچی کاری کا دیدہ زیب کام ترک کاریگروں کے ہنر کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس مسجد کے صحن اور سامنے والے والان میں تقریباً دو ہزار نمازی نماز ادا کر سکتے ہیں۔ صحن کے ارد گرد تینوں اطراف میں طلبہ کیلئے کمرے بنائے گئے ہیں۔
جامع مسجد سڈنی(آسٹریلیا)
عثمانی طرز تعمیر میں بنائی گئی یہ مسجد پورے آسٹریلیا کی سب سے بڑی مسجد ہے۔ یہ سڈنی کے مضافات آیوبرن میں واقع ہے۔ اسے آسٹریلیا میں رہنے والے ترک لوگوں نے بنایا۔ اس مسجد کی تعمیر کا آغاز 1986ء میں ہوا، تیرہ سال میں مکمل ہوئی اور 28نومبر 1999ء کو نمازیوں کیلئے باقاعدہ کھول دی گئی۔ اس میں تقریباً ایک ہزار نمازی نماز جمعہ ادا کرنے آتے ہیں۔ اس کا ایک گنبد اور دو مینار ہیں۔ سنگ مر مر جو مسجد کی بیرونی دیواروں پر لگایا گیا، ترکی سے درآمد کیا گیا اور مرکزی ہال میں بچھایا جانے والا قالین بھی استنبول کا تیار شدہ ہے۔
گرینڈ مسجد آف پیرس( فرانس)
یہ مسجد فرانس کے پانچویں انتظامی ضلع میں واقع ہے۔ یہ فرانس میں سب سے بڑی جبکہ یورپ میں دوسری بڑی مسجد ہے۔ یہ مسجد جنگ عظیم اوّل میں فرانس میں مقیم مسلمانوں کی جرمنی کے خلاف لڑنے میں بہادری کے صلے میں بنا کر دی گئی۔ یہ اہل فرانس کی طرف سے مسلمانوں کیلئے ایک گرانقدر تحفہ تھا۔
مسجد کے واحد مینار کی بلندی 125 فٹ ہے۔15جولائی 1926ء کو فرانس کے صدر Rastin doumergueنے اس مسجد کا افتتاح کیا اور الجزائر کے ایک بزرگ صوفی احمد علوی نے صدر کی موجودگی میں پہلی نماز پڑھائی۔ اس وقت مفتی وکیل ابوبکر اس مسجد کے امام اور خطیب ہیں۔