’’جائنٹ ہاگ ویڈ‘‘

اسپیشل فیچر
برطانیہ میں پایا جانیوالا سب سے خطرناک پودا
برطانیہ میں ایک ایسا پودا پایا جاتا ہے جو نہ صرف انسانی صحت کیلئے خطرناک ہے بلکہ ماحول کیلئے بھی ایک سنگین چیلنج بن چکا ہے۔ ''جائنٹ ہاگ ویڈ‘‘ نامی یہ پودا اپنی خوبصورتی اور چھتری نما سفید پھولوں کے باوجود ایک زہریلا دشمن ہے۔ اس کے رس میں موجود کیمیکل جلد کی قدرتی حفاظتی تہہ کو ختم کر دیتا ہے، جس کے باعث دھوپ میں آنے والے افراد شدید جلن، چھالوں اور مستقل نشانوں کا شکار ہو سکتے ہیں۔ زیادہ افسوسناک پہلو یہ ہے کہ یہ پودا اکثر عام نباتات جیسے کہ کاؤ پارسلی سے مشابہ دکھائی دیتا ہے، جس کی وجہ سے لوگ اسے پہچاننے میں غلطی کر بیٹھتے ہیں۔ برطانیہ بھر میں اس کے بڑھتے ہوئے پھیلاؤ نے ماحولیاتی ماہرین اور عوام دونوں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
چونکہ یہ پودا فوری طور پر درد نہیں دیتا، متاثرہ لوگ اچھے موسم کا لطف اٹھاتے رہتے ہیں اور اس وقت تک کسی مسئلے کا ادراک نہیں کرتے جب تک کہ جلن یا زخم ظاہر نہ ہوں۔ماہرین نباتات کے مطابق یہ پودا جون اور جولائی میں اپنی مکمل شدت پر ہوتا ہے۔ جب ہم سال کے اس حصے میں پہنچتے ہیں، تو یہ پودے نہایت بڑے اور نہایت خطرناک ہو چکے ہوتے ہیں، ظاہر ہے یہ اس وقت اپنی زیادہ سے زیادہ اونچائی کے قریب ہوتے ہیں۔ جولائی و اگست کا درمیانی موسم ان کے عروج کا وقت ہوتا ہے۔اس وقت، ماہرین بھی ان سے فاصلہ رکھنا بہتر سمجھتے ہیں۔
ریجنلڈ نائٹ، جو فائف زو میں ہیڈ گارڈنر (چیف مالی ) ہیں، نے بتایا کہ یہ پودا سب سے پہلے برطانیہ میں آرائشی باغات کیلئے متعارف کروایا گیا تھا۔ یہ اپنے چھتری نما سفید پھولوں اور بڑے پتوں کی وجہ سے مشہور ہے۔اس پودے کے بیج ہوا کے ذریعے پھیلتے ہیں، جس کی وجہ سے اب یہ برطانیہ بھر میں پایا جاتا ہے۔یہ پودا اکثر دریاؤں کے کنارے پایا جاتا ہے، لیکن اسے باڑھوں یا سڑکوں کے کنارے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔اگرچہ جائنٹ ہاگ ویڈ بظاہر عام ہاگ ویڈ سے مشابہ دکھائی دیتا ہے، لیکن یہ حجم میں کہیں زیادہ بڑا ہوتا ہے اور اس کی لمبائی اکثر 16 فٹ سے زیادہ ہو جاتی ہے۔ان دونوں پودوں کے درمیان فرق بتاتے ہوئے مسٹر نائٹ نے کہا کہ اس پودے کی لمبی ٹہنیاں ہوتی ہیں جن کے سروں پر چھتری نما گچھوں کی صورت میں سفید پھولوں کے جھرمٹ ہوتے ہیں۔موٹی ٹہنیاں چھوٹے چھوٹے سفید بالوں سے ڈھکی ہوتی ہیں، اور ان پر جامنی رنگ کے دھبے بے ترتیب پھیلے ہوتے ہیں۔ ہر شاخ جہاں تنا سے جڑتی ہے وہاں عام طور پر جامنی رنگ کا دھبہ بھی موجود ہوتا ہے۔جائنٹ ہاگ ویڈ کے ننھے پودے (seedlings) عموماً مارچ یا اپریل میں نمودار ہوتے ہیں، جنہیں اس وقت سنبھالنا نسبتاً آسان ہوتا ہے۔
یہ پودا بظاہر خوبصورت لگتا ہے، لیکن یہ آپ کی جلد کو بری طرح جھلسا سکتا ہے ۔خاص طور پر سورج کی روشنی میں۔ اگر آپ کو شک ہو کہ آپ نے یا آپ کے پالتو جانور نے اس کے قریب وقت گزارا ہے، تو احتیاط کریں۔اپنے آس پاس کے ماحول پر نظر رکھیں اور اس خطرناک پودے سے محفوظ رہیں!
بچاؤ کے طریقے
٭...پودے کو کبھی نہ چھوئیں، خاص طور پر بچوں اور پالتو جانوروں کو دور رکھیں۔
٭...اگر ہاتھ لگ جائے تو فوراً متاثرہ حصے کو صابن اور پانی سے دھوئیں۔
٭...دھوپ سے فوراً بچیں کیونکہ سورج کی روشنی زخموں کو مزید خراب کر سکتی ہے۔
٭...چھالے بن جائیں تو طبی امداد حاصل کریں۔
پہچان کیسے کریں
اونچائی: یہ پودا 10 سے 14 فٹ تک لمبا ہو سکتا ہے۔
پتے: چوڑے اور نوک دار پتے، جو خاردار کناروں کے ساتھ ہوتے ہیں۔
تنا: اس کا تنا موٹا، سبز اور جامنی دھبوں والا ہوتا ہے، جس پر چھوٹے بال نما کانٹے ہوتے ہیں۔
پھول: سفید چھوٹے پھولوں کے جھرمٹ، جو چھتری کی شکل میں اگتے ہیں۔
مقام: اکثر ندی نالوں، پارکوں، یا راستوں کے کنارے پایا جاتا ہے۔