تنہائی ایک عالمی مسئلہ ہر 6میں سے ایک فرد اکیلے پن کا شکار
اسپیشل فیچر
عالمی ادارہ صحت (WHO) کے مطابق دنیا میں ہر چھ میں سے ایک فرد تنہائی سے کسی نہ کسی طور متاثر ہوتا ہے اور اکیلے پن سے جُڑی ہوئی وجوہات کی وجہ سے ہر گھنٹے 100 اور سالانہ آٹھ لاکھ اکہتر ہزار افرادکی موت واقع ہوتی ہے۔اس مسئلے پر ادارے کی ایک رپورٹ جو اس سال جون کے آخر میں شائع ہوئی، میںبتایا گیا ہے کہ ایک دوسرے سے ملنا جلنا بہتر صحت اور طویل زندگی کا باعث بنتا ہے۔ جب مطلوبہ اور حقیقی سماجی تعلقات میں فاصلہ پیدا ہو جائے تو تنہائی کی پریشان کن کیفیت جنم لیتی ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ2014ء سے 2023ء کے درمیان دنیا بھر میں ایک اندازے کے مطابق 16فیصد لوگ ( چھ میں سے ایک فرد) تنہائی کا شکار تھا ۔ان میںہر عمر اور خطے کے لوگ شامل تھے لیکن نوعمر اور نوجوان بالغوں میں زیادہ عام ہے۔13 سے 17سال کی عمر کے 20.9 افراد اور 18 سے 29برس کی عمر کے 17.4فیصد اکیلے پن کا شکار ہوئے۔رپورٹ کے مطابق یہ کم آمدنی والوں میں بھی زیادہ عام ہے۔WHOکے مطابق کئی طرح کے عوامل اکیلے پن اور سماجی علیحدگی کا سبب ہوتے ہیں ۔ ان میں کمزور صحت، آمدنی اور تعلیم کی کمی، اکیلے رہنا، مناسب سماجی ڈھانچے اور پالیسیوں کا فقدان اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے چند مخصوص پہلو نمایاں ہیں۔WHO کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس کا کہنا ہے کہ دور ِحاضر میں ایک دوسرے سے رابطوں کے امکانات بہت زیادہ ہیں لیکن اب بڑی تعداد میں لوگ اکیلے اور تنہا ہوتے جا رہے ہیں۔
WHOمیں سماجی رابطوں سے متعلق کمیشن کی معاون سربراہChido Cleopatra Mpemba بتاتی ہیں کہ اگرچہ تنہائی ہر عمر کے لوگوں پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے لیکن نوعمر افراد اور کم یا متوسط درجے کی آمدنی والے ممالک میں لوگ اس سے کہیں زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ڈیجیٹل ذرائع سے باہم مربوط دنیا میں نوجوانوں کی بڑی تعداد خود کو تنہا محسوس کرتی ہے۔ ٹیکنالوجی انسانی زندگیوں کو نئے سرے سے متشکل کر رہی ہے اور ایسے میں یہ یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ اس سے انسانی تعلقات کمزور ہونے کے بجائے مزید مضبوطی پائیں۔ موبائل فون اور کمپیوٹر پر حد سے زیادہ وقت گزارنے سے ہونے والے نقصان اور بالخصوص نوجوانوں کے نقصان دہ آن لائن روابط اور ذہنی صحت پر ان کے منفی اثرات بھی تنہائی کی بڑی وجہ ہیں۔
تنہائی کے طبی خطرات
تنہائی اور سماجی علیحدگی کے نتیجے میں فالج، دل کی بیماریوں، ذیابیطس، دماغی انحطاط اور قبل از وقت موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ تنہا لوگوں کو ڈپریشن اور صدمات کا شکار ہونے کے خدشات بھی زیادہ ہوتے ہیں اور ان کے ذہنوں میں خودکشی کے خیالات آنے کا امکان بھی دوسروں کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔اس کے برعکس سماجی رابطوں کے نتیجے میں لوگوں کو زندگی بھر کا تحفظ ملتا ہے، ان کے سنگین بیماریوں میں مبتلا ہونے کے خطرات کم ہو جاتے ہیں، ذہنی صحت بہتر ہوتی ہے اور وہ لمبی عمر پاتے ہیں۔ تنہائی کے مسئلے پر قابو پانے کے عالمگیر اقدامات میں پالیسی، تحقیق، اقدامات، بہتر تخمینوں اور عوامی شمولیت پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔ ان اقدامات کا مقصد سماجی رسوم و رواج کی تشکیلِ نو اور سماجی رابطوں کو فروغ دینا ہے۔ اگرچہ سماجی تنہائی اور اکیلے پن کے نقصانات بہت زیادہ ہیں لیکن سماجی رابطوں کے فوائد بہت گہرے ہوتے ہیں۔ WHO نے حکومتوں، معاشروں اور افراد پر زور دیا ہے کہ وہ سماجی ربط کو صحت عامہ کی ترجیح بنانے کے لیے کام کریں۔
یاد رکھنے کی باتیں
٭2014 ء اور 2023 ء کے درمیان ایک اندازے کے مطابق دنیا کی 16 فیصدآبادی تنہائی کا شکارہوئی، یعنی ہر چھ میں سے ایک فرد۔
٭تنہائی اور معاشرتی تنہائی تمام علاقوں اور عمر کے گروپوں کی آبادی کو متاثر کرتی ہے۔
٭عالمی سطح پر تنہائی کی شرح نوجوانوں میں سب سے زیادہ ہے (13-17 سال کی عمر کے درمیان 20.9 فیصد) اور نوجوان بالغ (18-29 سال کی عمر کے درمیان 17.4 فیصد) 30سے59 سال کی عمر کے درمیان 15.1 فیصد اور بوڑھے لوگوں میں سب سے کم ( 60 سال کی عمر کے لوگوں میں 11.8 فیصد)
٭مجموعی طور پر خواتین اور مردوں میں تنہائی کی شرحیں ایک جیسی ہیں (بالترتیب 16.1 فیصد اور 15.4 فیصد)، نوجوانوں (خواتین میں 24.3 فیصد اور مردوں میں 17.2 فیصد) اور بوڑھے لوگوں میں (خواتین میں 13.0 فیصد اور مردوں میں 9.9 فیصد) کے درمیان ۔
٭ کسی ملک میں آمدنی جتنا کم ہے تنہائی کی شرح اتنی ہی زیادہ ہوگی۔ تخمینہ لگایا گیا ہے کہ کم آمدنی والے ممالک میں تنہائی کی شرح سب سے زیادہ(24.3 فیصد) ہے، اس کے بعد کم درمیانی آمدنی والے ممالک (19.3 فیصد) درمیانی آمدنی والے ممالک (12.1 فیصد) اور زیادہ آمدنی والے ممالک (10.6 فیصد) ۔
٭ تخمینوں سے پتہ چلتا ہے کہ عالمی سطح پر 25سے33.6 فیصد عمر رسیدہ افراد معاشرتی طور پر الگ تھلگ ہیں ۔
٭ایک حالیہ سروے میں تجویز کیا گیا ہے کہ عالمی آبادی کا 72 فیصد صنف اور عمر کے گروپوں کے درمیان کم سے کم فرق کے ساتھ دوسروں سے بہت یا منصفانہ طور پر جڑا ہوا محسوس کرتا ہے۔
٭پسماندگی کا سامنا کرنے والی آبادی جیسا کہ معذور افراد، ٹرانس جینڈر، تارکین وطن ، پناہ گزینوں اور نسلی اقلیتوںکے مقامی لوگوں کے مقابلے میں معاشرتی طور پر منقطع ہونے کا زیادہ امکان ہے۔