زمین اور ملکی وے کہکشاں پراسرار’’خلا‘‘کے اندر؟
اسپیشل فیچر
کائنات کی موجودہ پھیلاؤ کی رفتار ایک نہایت سنجیدہ مسئلہ ہے:ماہرین فلکیات
سائنس کے سب سے مشکل معمّوں میں سے ایک یہ ہے کہ کائنات اس وقت جس رفتار سے پھیل رہی ہے وہ بگ بینگ کے فوراً بعد کی رفتار سے کہیں زیادہ ہے۔ماہرین فلکیات کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے اس عشروں پرانے مسئلے کا ایک حیران کن حل تلاش کر لیا ہے۔ ان کے مطابق زمین، نظامِ شمسی اور پوری ملکی وے (کہکشاں) ایک دیو قامت پراسرار خلا (void) کے مرکز کے قریب واقع ہیں۔
چونکہ یہ خلا کائنات کے باقی حصوں کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے پھیل رہا ہے، اس لیے یہ ایسا وہم پیدا کرتا ہے کہ جیسے پوری کائنات کے پھیلاؤ کی رفتار تیز ہو رہی ہے۔یہ غیر روایتی نظریہ سائنس دانوں کے دیرینہ مسئلے جسے وہ ''ہبل ٹینشن‘‘ (Hubble Tension) کہتے ہیں کے حل میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ لیکن اس میں بھی کئی پیچیدگیاں موجود ہیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ کائنات کے بارے میں ہمارا روایتی نظریہ کہتا ہے کہ مادّہ خلا میں نسبتاً یکساں طور پر بکھرا ہوا ہونا چاہیے، نہ کہ اس میں اس قدر بڑے خلا موجود ہوں۔
رائل ایسٹرونومیکل سوسائٹی کے اجلاس میں پیش کی گئی ایک نئی تحقیق کے مطابق ''بگ بینگ کی آواز‘‘ اس نظریے کی تائید کرتی ہے۔ان مشاہدات کے مطابق یہ بات ممکن ہے کہ ہم ایک خلا میں موجود ہوں، بہ نسبت اس کے کہ ہم کسی یکساں خطے میں ہوں۔
''ہبل ٹینشن‘‘ایک ایسے مظہر سے جنم لیتا ہے جسے ہبل مستقل (Hubble Constant) کہا جاتا ہے، جو اس شرح کو ریکارڈ کرتا ہے جس سے کائنات بیرونی سمت میں پھیل رہی ہے۔ہم اس کا اندازہ کہکشاؤں جیسے اجرامِ فلکی کو دیکھ کر لگاتے ہیں یعنی یہ ناپتے ہیں کہ وہ ہم سے کتنے فاصلے پر ہیں اور کتنی تیزی سے دور جا رہے ہیں۔
مسئلہ اُس وقت پیدا ہوتا ہے جب ہم بہت ابتدائی کائنات کو دیکھنے کی کوشش کرتے ہیں، یعنی ان اجرام سے آنے والی روشنی کو ناپتے ہیں جو انتہائی دور واقع ہیں۔کائنات کے بارے میں ہمارے بہترین نظریات کی بنیاد پر ان ابتدائی مشاہدات سے حاصل شدہ ہبل مستقل کی قدر آج کے جدید مشاہدات سے بالکل مختلف نکلتی ہے۔
ڈاکٹر اِندرانیل بانک، جو یونیورسٹی آف پورٹس ماؤتھ کے ایک ماہر فلکیات ہیں نے میل آن لائن کو بتایا''خاص طور پر آج کی پھیلاؤ کی رفتار وہ ہے جو ہماری توقع سے تقریباً 10 فیصد زیادہ ہے،کائناتی ماڈل کا سب سے بنیادی عدد یہی ہے یعنی کائنات کی موجودہ پھیلاؤ کی رفتار، لہٰذا یہ ایک نہایت سنجیدہ مسئلہ ہے۔ذرا تصور کریں کہ آپ اپنے کمرے کی لمبائی دو مختلف پیمائشوں سے ناپتے ہیں اور دونوں ایک دوسرے سے 10 فیصد مختلف ہیں،حالانکہ دونوں پیمائش کے آلات معتبر کمپنیوں کے بنے ہوئے ہوں۔ بس یہی صورتحال کائنات کے ساتھ پیش آ رہی ہے‘‘۔
ڈاکٹر بانک نے اس مسئلے کا ایک نیا حل یہ پیش کیا ہے کہ شاید پوری کائنات نہیں بلکہ صرف زمین کے قریب موجود چیزیں تیزی سے پھیل رہی ہیں اور یہی فرق ہمیں غلط فہمی میں مبتلا کر رہا ہے۔