بارشوں ،سیلابوں اور پہاڑی نالوں کی تباہ کاریوں کا سدباب
اسپیشل فیچر
بڑھتی ہوئی ماحولیاتی آلودگی، گلوبل وارمنگ اور غیر متوقع موسمی تغیرات نے دنیا بھر میں انسانی زندگی کو خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔ ایسے میں ٹیکنالوجی ایک طاقتور ہتھیار بن کر سامنے آئی ہے۔سب سے پہلے، جدید سیٹلائٹ سسٹمز اور ڈرون ٹیکنالوجی کی بدولت موسم کی پیش گوئی زیادہ درست ہو گئی ہے۔ سمارٹ سینسرز زمین، پانی اور ہوا کے معیار پر مسلسل نظر رکھتے ہیں، جس سے بروقت وارننگ جاری کی جا سکتی ہے۔ سیلاب، طوفان اور خشک سالی جیسے خطرات سے نمٹنے کے لیے ان پیش گوئیوں کی بنیاد پر انتظامات کیے جاتے ہیں۔دوسرا، آفات کے دوران کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کا کردار نمایاں ہے۔ موبائل ایپس، سوشل میڈیا اور ایمرجنسی الرٹ سسٹمز عوام کو فوری طور پر خطرات سے آگاہ کرتے ہیں، جس سے جانی نقصان کم ہوتا ہے۔
مصنوعی ذہانت (AI) اور مشین لرننگ کی مدد سے متاثرہ علاقوں کا تجزیہ کر کے وسائل کی مؤثر تقسیم کی جا سکتی ہے۔تیسرا، قابل تجدید توانائی کے ذرائع جیسے سولر اور ونڈ پاور کے استعمال سے کاربن کے اخراج کو کم کیا جا سکتا ہے، جو موسمی تبدیلیوں کا ایک بڑا سبب ہے۔ سمارٹ ایگری کلچر ٹیکنالوجیز کسانوں کو بدلتے موسم کے مطابق فصلوں کی منصوبہ بندی کرنے میں مدد دیتی ہیں۔یوں ٹیکنالوجی نہ صرف موسمی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے بلکہ آفات کے دوران انسانی جان و مال کے تحفظ میں بھی کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔ مستقبل میں اس شعبے میں مزید جدت انسانیت کو بڑے خطرات سے بچانے میں معاون ثابت ہوگی۔
ہر سال ملک کے مختلف علاقوں سے بارشوں، سیلابوں اور پہاڑی نالوں میں طغیانی کے نتیجے میں جانی و مالی نقصان کی خبریں سننے کو ملتی ہیں۔ درجنوں قیمتی جانیں ضائع ہو جاتی ہیں، سینکڑوں مکان زمین بوس ہو جاتے ہیں اور اہم شاہراہیں یا تو بند ہو جاتی ہیں یا ملبے کے نیچے دب جاتی ہیں۔ بظاہر یہ آفت موسمی یا قدرتی دکھائی دیتی ہے لیکن اس کے پیچھے سائنسی، ماحولیاتی، انتظامی اور سماجی عوامل کی ایک پوری زنجیر ہے۔موجودہ سرکاری بندوبست کا جائزہ لیں اور یہ سمجھنے کی کوشش کریں کہ ٹیکنالوجی کی مدد سے سیاحتی اور پہاڑی علاقوں کو کیسے محفوظ بنایا جا سکتا ہے تو کئی نکات سامنے آتے ہیں۔دنیا بھر کی طرح پاکستان بھی ماحولیاتی تبدیلیوں کی زد میں ہے۔ عالمی درجہ حرارت میں اضافے سے گلیشیئر تیزی سے پگھل رہے ہیں جس سے دریاؤں میں پانی کا بہاو ٔغیر معمولی حد تک بڑھ جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، بارشوں کا پیٹرن بھی تبدیل ہو چکا ہے۔
کبھی معمول سے کئی گنا زیادہ بارش ہو رہی ہے تو کبھی طویل خشک سالی کا سامنا ۔مون سون سسٹم اب زیادہ نمی لے کر آتا ہے اور ایک ہی علاقے میں چند گھنٹوں کے دوران شدید بارش برسا دیتا ہے۔ اس کلاؤڈ برسٹ کی کیفیت سے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ، ندی نالوں میں طغیانی اور اچانک سیلاب کی صورت حال پیدا ہوتی ہے۔جنگلات کی کٹائی، پہاڑی ڈھلوانوں پر غیر محفوظ تعمیرات، دریاؤں کے قدرتی بہاؤ میں رکاوٹ ڈالنے والے اسباب اور زمین کی منصوبہ بندی کے بغیر آباد کاری قدرتی نظام کو بگاڑ دیتی ہے۔ اس سے بارشوں کا پانی قدرتی راستوں کی بجائے بستیوں، سڑکوں اور کھیتوں میں بہنے لگتا ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی مون سون سے پہلے وارننگ جاری کرتی ہے، کچھ علاقوں میں محکمہ موسمیات کے تعاون سے ارلی وارننگ سسٹم بھی قائم کیا گیا ہے جو بارشوں اور سیلاب کی پیشگی اطلاع دیتا ہے تاہم یہ نظام ابھی پوری طرح مؤثر نہیں اور دیہی علاقوں تک اس کی رسائی محدود ہے۔تاہم جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے بچاؤ کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ڈرونز اور سیٹلائٹ کی مدد سے بارشوں کے بعد زمینی حالات، دریاؤں کی سطح اور نالوں کے بہاؤ کا رئیل ٹائم میں جائزہ لیا جا سکتا ہے اور علاقے میں موبائل پر SMS یا ایپ کے ذریعے وارننگ دی جا سکتی ہے۔ جیو فینسنگ سے متاثرہ علاقوں کی حدود مقرر کر کے الرٹس جاری کرنا آج کے دور میں مزید آسان ہو گیا ہے۔پہاڑی ندی نالوں میں سمارٹ میٹرز نصب کیے جا سکتے ہیں جو پانی کے بہاؤ اور سطح میں اضافے کو فوری رپورٹ کرتے ہیں۔ یہ ڈیٹا ریسکیو ٹیموں، ضلعی انتظامیہ اور عوام کو فوری آگاہ کر سکتا ہے۔AI ماڈلز کی مدد سے ماضی کے موسم، زمین کی ساخت، بارش کی شدت اور انسانی سرگرمیوں کو مد نظر رکھ کر خطرات کی پیشگی پیشگوئی کی جا سکتی ہے۔ ان ماڈلز سے معلوم ہو سکتا ہے کہ کس علاقے میں کب اور کتنی شدت کا سیلاب یا لینڈ سلائیڈنگ متوقع ہے۔
قدرتی آفات کے باعث ہونے والا جانی و مالی نقصان صرف قدرتی نہیں بلکہ انسانی غفلت، ادارہ جاتی کمزوری اور سائنسی پیشرفت سے فائدہ نہ اٹھانے کا نتیجہ ہیں۔ ہمیں ماحولیاتی تبدیلی کو سنجیدگی سے لینا ہوگا، سائنسی بنیادوں پر منصوبہ بندی کرنی ہوگی اور ٹیکنالوجی کا بھرپور استعمال کر کے نہ صرف قیمتی جانیں بچانی ہوں گی بلکہ سیاحت جیسے شعبے کو بھی محفوظ اور ترقی یافتہ بنانا ہوگا۔ تبھی ہم ان مسائل پر قابو پا سکتے ہیں جو ہر سال ایک تسلسل سے ہمارے سامنے آتے ہیں اور جن سے بچنا ممکن ہے۔ ٹیکنالوجی موسمی تبدیلیوں کے اثرات کم کرنے اور آفات سے بچاؤ میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔