سوٹ کیس کے پہیے: ٹوائلٹ سیٹ سے بھی 40 گنا زیادہ گندے؟
اسپیشل فیچر
سائنسدانوں نے حالیہ تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ ایک ایسی چیز جو دنیا بھر میں لاکھوں نہیں بلکہ اربوں لوگ سفر کے دوران روزانہ استعمال کرتے ہیں، عوامی ٹوائلٹ سیٹ سے بھی 40 گنا زیادہ گندی ہو سکتی ہے۔ یہ چیز اور کچھ نہیں بلکہ آپ کا سوٹ کیس ہے،خاص طور پر اس کے پہیے اور نچلا حصہ۔
ماہرین نے لندن کے ایک ایئر پورٹ پر متعدد سوٹ کیسز کا معائنہ کیا۔ ان کے پہیوں اور نچلے حصوں سے نمونے لیے گئے۔تحقیق میں یہ سامنے آیا کہ ہر نمونے میں سیکڑوں بیکٹیریا اور فنگس کی کالونیاں موجود تھیں، جو عام ٹوائلٹس میں پائے جانے والے جراثیم سے کہیں زیادہ ہیں۔ یہ جراثیم فوڈ پوائزننگ، انفیکشنز اور سانس کی بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔ لیبارٹری ٹیسٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ سوٹ کیس کے پہیوں پر تین مربع سینٹی میٹر کے حصہ میں تقریباً 400 بیکٹیریا کی کالونیاں موجود تھیں، جبکہ اوسط ٹوائلٹ سیٹ پر یہی تعداد صرف 10 کالونیاں ہوتی ہے۔
محققین کے مطابق نرم سطح والے سوٹ کیس، سخت سطح والے بیگز کے مقابلے میں زیادہ خطرناک ہیں، کیونکہ ان کا کپڑا نمی اور گندگی کو جذب کر لیتا ہے، جس سے پھپھوندی بننے لگتی ہے۔ مزید پریشان کن بات یہ ہے کہ زیادہ تر مسافر لاشعوری طور پر ان جراثیم زدہ پہیوں والے سوٹ کیسز کو ہوٹل کے بستر، میزوں اور الماریوں پر رکھ دیتے ہیں، جس سے جراثیم آسانی سے دوسرے مقامات تک پھیل سکتے ہیں۔محققین نے جب سوٹ کیس کے پہیوں سے لیے گئے نمونوں کو مائیکروسکوپ کے نیچے دیکھا تو ان پر موٹے موٹے پھپھوندی کے جھرمٹ، انسانی یا جانوروں کے فضلہ کے ذرات، پھپھوندی کی بھرمار دیکھی۔
اعداد و شمار کے مطابق روزانہ تقریباً 29 لاکھ افراد ایئرپورٹس سے سفر کرتے ہیں، جس کے باعث یہ جراثیم گھروں اور ہوٹلوں میں پھیلنے کا خطرہ پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ چکا ہے۔تحقیق کی سربراہی کرنے والی مائیکرو بیالوجسٹ ایمی مے پوائنٹر (Amy- May Pointer) کے مطابق سوٹ کیسز، خاص طور پر ان کے پہیے اور نچلا حصہ، جراثیم کیلئے مقناطیس کی طرح ہیں اور یہ ٹوائلٹ سے بھی زیادہ جراثیم رکھتے ہیں۔ سائنسدان ان جراثیم کو ''CFU‘‘ (Colony Forming Units) کہتے ہیں، یعنی ایک سطح پر موجود کتنی کالونیاں (کالونیاں وہ گروہ ہیں جن میں بیکٹیریا بڑھتے ہیں) قائم ہو چکی ہیں۔ تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا کہ سوٹ کیس کے نچلے حصے میں ہر تین مربع سینٹی میٹر پر تقریباً 350 ''سی ایف یو‘‘( CFU )موجود تھے۔ٹیم نے مسافروں کے زیر استعمال ٹرالی کا بھی نمونہ لیا، جسے روزانہ ہزاروں افراد چھوتے ہیں اور پایا کہ اس پر بھی ٹوائلٹ سیٹ سے 40 گنا زیادہ جراثیم موجود تھے۔
ماہرین نے تجویز کیا ہے کہ بیگ کو بستر پر نہ رکھا جائے اور ہمیشہ ریک یا فرش پر رکھا جائے تاکہ مزید آلودگی سے بچا جا سکے۔پہیوں اور بیگ کے نچلے حصے کو جراثیم کش وائپ یا صابن والے کپڑے سے صاف کرنا بیکٹیریا کی مقدار کو نمایاں حد تک کم کر سکتا ہے۔یہ ایک چھوٹا سا قدم ہے، جو آپ کو باتھ روم کے فرش پر موجود جراثیم کو اپنے گھر (اور بستر) تک لانے سے بچاتا ہے۔ کبھی کبھار بیگ کی صفائی بھی کرنی چاہیے۔تحقیق میں یہ نہیں کہا گیا کہ سوٹ کیس مہلک ہیں، مگر یہ ضرور واضح کیا گیا کہ ہماری روزمرہ زندگی میں آلودگی کا ایک نظرانداز شدہ ذریعہ ہیں۔یہ تحقیق زیادہ تر احتیاطی تدابیر پر مبنی ہے۔ اگر ممکن ہو تو، بیگ کو واضح طور پر گندے مقامات پر گھسیٹنے سے گریز کریں۔
تحقیق کی سربراہ ایمی مے پوائنٹر کے مطابق اہم بات یہ ہے کہ ان جراثیموں کی اقسام بہت متنوع تھیں، جو اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ بیگ کہاں کہاں جا چکے تھے۔یہ اس بات کی اہمیت کو مزید اجاگر کرتا ہے کہ بیگ کو صاف جگہوں جیسے بستر پر نہ رکھا جائے اور وقتاً فوقتاً اسے اچھی طرح صاف بھی کیا جائے۔
اگرچہ یہ بیکٹیریا خود ہمیشہ بیماری کا باعث نہیں بنتے، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک طرح کی ''گندگی کی تہہ‘‘ بناتے ہیں جو آسانی سے پھیلتی ہے ، خاص طور پر جب سامان کو ہوٹل کے بستروں یا گھریلو قالینوں پر رکھا جاتا ہے۔
پہیوں میں کون سے جراثیم پائے گئے؟
STAPH: لیبارٹری میں شناخت کیے گئے جراثیم میں سے ایک ''Staphylococcus aureus‘‘ (Staph)تھا ۔ یہ عام طور پر جلد پر پایا جانے والا بیکٹیریا ہے، لیکن اگر یہ کسی زخم میں چلا جائے یا خوراک کو آلودہ کر دے تو خطرناک انفیکشن پیدا کر سکتا ہے۔
Serratia marcescens : اسی طرح ایک اور جرثومہ Serratia marcescens بھی دریافت ہوا، جو نمدار جگہوں جیسے باتھ رومز میں پایا جاتا ہے۔ یہ خاص طور پر پیشاب کی نالی اور زخموں کے انفیکشن کا باعث بنتا ہے۔
Bacillus cereus: ایک اور خطرناک جرثومہ '' Bacillus cereus‘‘ بھی پایا گیا، جو ایک سخت جان بیکٹیریا ہے اور عام طور پر مٹی اور فرشوں پر پایا جاتا ہے۔ یہ فوڈ پوائزننگ کا سبب بنتا ہے۔
کالی پھپھوندی: لیبارٹری ٹیسٹ میں مزید ''Aspergillus niger‘‘ اور ''Penicillium‘‘ کی موجودگی بھی سامنے آئی۔ یہ دواقسام کی کالی پھپھوندی ہیں، جو عموماً کھلی جگہوں پر اگتی ہیں۔ یہ فنگس الرجی اور سانس کی بیماریوں کا باعث بنتی ہیں۔
E coli: سب سے زیادہ تشویشناک بات یہ تھی کہ نمونوں میں '' E coli‘‘کی موجودگی کے شواہد بھی ملے، جو فضلاتی آلودگی کا خطرناک اشارہ ہے۔ اس کی موجودگی اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ ٹرالی یا سوٹ کیس کے پہیے ممکنہ طور پر واش رومز، گندے فٹ پاتھوں یا پرندوں کی بیٹ سے آلودہ ہو سکتے ہیں۔