پاکستان پلاسٹک آلودگی میں سرفہرست
اسپیشل فیچر
برسات کے موسم میں شہری نالے اور نکاسی آب کا نظام اکثر شدید دباؤ کا شکار ہو جاتا ہے جس کے نتیجے میں طغیانی، پانی کی نکاسی میں رکاوٹ اور اربن فلڈنگ جیسے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ ان مسائل کی ایک بڑی مگر نظر انداز کی جانے والی وجہ پلاسٹک کی آلودگی ہے جو برساتی نالوں میں رکاوٹ پیدا کر کے پانی کے بہاؤ کو روک دیتی ہے۔ شاپنگ بیگز، پلاسٹک کی بوتلیں اور دیگر غیر تحلیل پذیر کچرا نہ صرف ماحولیاتی آلودگی کو بڑھا رہا ہے بلکہ شہری انفراسٹرکچر کیلئے بھی خطرہ بن چکا ہے۔
ہر سال عالمی سطح پر 30 کروڑ ٹن سے زیادہ پلاسٹک تیار کیا جاتا ہے اور اس میں سے نصف ایک ہی بار استعمال کیا جاتاہے۔ پلاسٹک کے استعمال میں اضافے کی اس لہر کو روکنے کی اشد ضرورت ہے۔پاکستان جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ پلاسٹک کے استعمال کے چیلنج سے نبردآزما ہے۔ سائنسی میگزین ''نیچر ‘‘میں شائع ہونے والی برطانیہ کی یونیورسٹی آ ف لیڈز کی ایک ریسرچ کے مطابق پاکستان دنیا بھر میں پلاسٹک کا سب سے زیادہ کچرا پیدا کرنے والے پہلے آٹھ ممالک میں شامل ہے۔ کراچی دنیا بھر میں پلاسٹک کا سب سے زیادہ کچرا پیدا کرنے والے پہلے چار شہروں میں شامل ہے۔ ورلڈ بینک کی 2022ء کی ایک رپورٹ کے مطابق دریائے سندھ سے بحیرہ عرب میں 40 فیصد کچرا شامل ہوتا ہے جس کا تین چوتھائی حصہ سودا سلف کے لیے استعمال ہونے والی پلاسٹک کے کچرے ، جوس کے ڈبوں، بچوں کے ڈائیپرز ، فیس ماسک، سرنجوں اور کئی تہوں والی پیکیجنگ میں استعمال ہونے والی باریک پلاسٹک پر مشتمل ہوتا ہے۔ پلاسٹک کے اس کچرے کو گھروں کے کوڑنے میں ڈال دیا جاتا ہے ،اسے پھینکنا آسان مگر اس کے ماحولیاتی نقصانات سے نمٹنا مشکل ہوتا ہے۔دنیا بھر میں پلاسٹک کا استعمال 1950 کے وسط میں عام ہوا اور اس نے زندگی کو تبدیل کر دیا کیوں کہ یہ ہلکا، سستا اور آسانی سے قابل استعمال سمجھا جاتا ہے اور چیزیں لانے لیجانے کے لیے اس کا استعمال بے حد بڑھ گیا۔ پلاسٹک کی بے تحاشا تیاری اور استعمال کی وجہ سے اس کا جو کچرا بنا اسے تلف کرنے کے بندو بست پر اس پیمانے پر کام نہیں کیا گیا ۔
پلاسٹک کی آلودگی کے خاتمے کے لیے ٹھوس اقدامات کی فوری ضرورت ہے تاکہ پاکستان کی پائیداری کی کوششوں کو کامیاب بنایا جا سکے۔ بائیو ڈیگریڈایبل متبادل کے استعمال، ری سائیکلنگ کے اقدامات اور ماحولیاتی آگاہی کے ذریعے اس مسئلے کو حل کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، حکومتی سطح پر جامع پالیسی فریم ورک کا قیام بھی ضروری ہے تاکہ پلاسٹک کی آلودگی پر قابو پایا جا سکے اور پاکستان کو ایک صاف اور صحت مند ماحول فراہم کیا جا سکے۔ماحولیات اور صحت کے ماہرین پلاسٹک کے پھیلاؤ کے ماحولیات اور صحت کے لیے خطرات اور اس کے انسانی اور آبی حیات حیات پر مضر اثرات بارے آگاہ کرتے رہتے ہیں ۔اس زمانے میں ہم اپنی زندگی میں سے پلاسٹک کے استعمال کو شاید مکمل طور پر ختم نہیں کر سکتے تا ہم اس کے استعمال کو کم ضرور کیا جاسکتا ہے۔ اس طرح ہماری بطور شہری ایک اہم ترین ذمہ داری پلاسٹک کو صحیح طرح سے ٹھکانے لگانا بھی ہے۔ پلاسٹک کو گھر کے دیگر کچرے میں ڈال کر پھینکنا ماحول کے لیے شدید خطرناک ہے۔ پلاسٹک کو ٹھکانے لگانے کے لیے مناسب اقدامات ضروری ہیں ۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ عوام کو پلاسٹک کا استعمال کم کرنے اور صحیح طریقے سے ٹھکانے لگانے کے بارے آگاہی فراہم کرے۔