دنیا کی سب سے بڑی کاربن جذب کرنے والی مشین میموتھ
اسپیشل فیچر
دنیا کو درپیش بڑے خطرات میں سے ایک بڑھتی ہوئی کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار ہے، جو ماحولیاتی تبدیلی اور عالمی حدت میں اضافے کا سبب بن رہی ہے۔ اسی چیلنج کا مقابلہ کرنے کیلئے ایک اہم پیشرفت کاربن جذب کرنے والی مشین ''میموتھ‘‘ (Mammoth) کی شکل میں سامنے آئی ہے۔ یہ دنیا کی سب سے بڑی ڈائریکٹ ایئر کاربن کیپچر فیسلٹی ہے، جو فضاء سے براہِ راست کاربن ڈائی آکسائیڈ کھینچ کر محفوظ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اپنی جسامت اور صلاحیت کے باعث یہ مشین ماحولیاتی سائنس میں ایک انقلابی قدم سمجھی جا رہی ہے، جو زمین کو کاربن کے بوجھ سے ہلکا کرنے کی کوششوں میں سنگِ میل ثابت ہو سکتا ہے۔
آئس لینڈ کی سرد و ویران زمین پر، جہاں برفانی ہوائیں زندگی کو ساکت کر دیتی ہیں، ایک حیران کن مشین خاموشی سے ہوا کو پاک کر رہی ہے۔ ''میموتھ‘‘ (Mammoth) ایک دیوہیکل مشین ہے، جو بظاہر سائنس فکشن کی دنیا سے نکلی ہوئی لگتی ہے، لیکن حقیقت میں یہ انسانی بقاء کی ایک سنجیدہ کوشش ہے۔ 360 فٹ طویل اس مشین کو موسمیاتی تبدیلی کے خلاف جنگ میں ایک زبردست حل قرار دیا جا رہا ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ کروڑوں ڈالر مالیت کا نظام سالانہ 36ہزار ٹن کاربن کو ختم کرتا ہے جو سڑکوں سے8ہزار گاڑیاں ہٹانے کے برابر ہے۔ اس منصوبے کا مقصد زمین کے درجہ حرارت کو قابو میں رکھنا اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے مہلک اثرات کو کم کرنا ہے۔
یہ مشین ''کلائم ورکس‘‘ (Climeworks) نامی ایک سوئس کمپنی نے تیار کی ہے، جو کاربن کیپچر اور اسٹوریج کے شعبے میں عالمی سطح پر اپنا لوہا منوا رہی ہے۔ ''میموتھ‘‘ کاربن کو براہِ راست ہوا سے الگ کرتی ہے اور پھر اسے زمین کی گہرائیوں میں محفوظ کر دیتی ہے۔ میموتھ کے کام کرنے کا طریقہ بھی کسی کرشمے سے کم نہیں۔ یہ فضا سے کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرتی ہے، اسے ایک فلٹر کے ذریعے علیحدہ کرتی ہے اور پھر پانی کے ساتھ ملا کر زمین کی پرتوں میں اس طرح پمپ کرتی ہے کہ وہ وہاں مستقل طور پر معدنی شکل اختیار کر لے، یوں گویا کاربن واپس زمین میں دفن ہو جاتا ہے۔
اس منصوبے کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اگر ایسی ہزاروں مشینیں دنیا بھر میں لگائی جائیں تو نہ صرف ہوا میں موجود کاربن کو کم کیا جا سکتا ہے بلکہ ماحولیاتی آلودگی کا بھی خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔ تاہم، ناقدین کا کہنا ہے کہ اس ٹیکنالوجی پر بھروسہ کرنے سے انسانی طرزِ زندگی میں فوری تبدیلی کی ضرورت پس پشت جا سکتی ہے، جو ماحولیاتی آلودگی کا بنیادی حل ہے۔
برطانیہ کی حکومت اس ٹیکنالوجی سے اتنی متاثر ہوئی ہے کہ وہ ملک کے شمال مغربی حصے میں ایک کاربن جذب کرنے والی مشین لگانے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ تاہم، ناقدین خبردار کرتے ہیں کہ یہ مہنگی ٹیکنالوجی دراصل عالمی حدت کی بنیادی وجہ یعنی فوسل فیول (ایندھن) کے جلنے سے خارج ہونے والے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو حل نہیں کرتی۔ماحولیاتی تنظیم گرین پیس نے کاربن کیپچر کو ایک ''فریب‘‘ قرار دیا ہے۔
اس کے باوجود، میموتھ جیسے منصوبے امید کی کرن ہیں۔ یہ ایک پیغام ہے کہ انسان نے اگر زمین کو بگاڑا ہے تو وہ اسے سنوارنے کی طاقت بھی رکھتا ہے۔ ٹیکنالوجی، تحقیق اور اجتماعی کاوشوں کے ذریعے ہم ایک بار پھر فطرت کے ساتھ توازن قائم کر سکتے ہیں۔میموتھ صرف ایک مشین نہیں بلکہ ایک عہد ہے کہ ہم اپنی زمین کیلئے لڑیں گے اور آنے والی نسلوں کو ایک قابلِ رہائش دنیا دے کر جائیں گے۔
''ڈائریکٹ ایئر کیپچر‘‘ کیا ہے؟
ڈائریکٹ ایئر کیپچر، جسے مختصراً ''DAC‘‘ کہا جاتا ہے، ایک جدید ٹیکنالوجی ہے جو بالکل اسی طرح کام کرتی ہے جیسے اس کا نام ظاہر کرتا ہے،یعنی ہوا سے براہ راست کاربن ڈائی آکسائیڈ کو نکالنا۔اس نظام میں دیوہیکل پنکھے اردگرد کی ہوا کو کھینچتے ہیں اور اسے ایک خاص مائع محلول سے گزارا جاتا ہے، جو کاربن ڈائی آکسائیڈ کو چن کر قید کر لیتا ہے۔اس کے بعد، مخصوص درجہ حرارت پر حرارت دینے اور کیمیائی تعاملات کے ذریعے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو دوبارہ علیحدہ کر لیا جاتا ہے۔ یوں یہ CO2 دوبارہ قابلِ استعمال حالت میں آ جاتا ہے۔اس کاربن ڈائی آکسائیڈ کو دو طریقوں سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔(1) اسے مختلف کیمیائی مصنوعات مثلاً ایندھن (گیسولین، ڈیزل، اور جیٹ فیول) بنانے کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ (2) اسے زمین کے اندر مستقل طور پر محفوظ کر کے ماحولیاتی اثرات سے بچاؤ کیا جا سکتا ہے۔ جو ایندھن اس طریقے سے تیار ہوتا ہے، وہ موجودہ فیول ڈسٹری بیوشن نیٹ ورکس اور ٹرانسپورٹیشن سسٹمز کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے۔ یعنی اسے بغیر کسی بڑی تبدیلی کے استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔اس طرح DAC ٹیکنالوجی ماحولیاتی تحفظ کے ساتھ ساتھ صنعتی استعمال کیلئے بھی کارآمد ثابت ہو رہی ہے۔