فادر آف روبوٹکس اسماعیل الجزری
اسپیشل فیچر
تصور کیجیے یہ بارہویں صدی ہے۔ دنیا کے بیشتر حصے میں لوگ پانی کنوؤں اور نہروں سے ڈول کے ذریعے نکالتے ہیں، وقت کا حساب سورج کے طلوع و غروب سے لگایا جاتا ہے اور موسیقی محفلوں تک محدود ہے۔ ایسے دور میں ایک موجد اپنے کمالات سے ایسی مشینیں تخلیق کرتا ہے جو نہ صرف پانی خود بخود کھینچتی ہیں بلکہ وقت بتانے کے ساتھ ساتھ موسیقی بھی سناتی ہیں۔ یہ انسان مشروبات پیش کرنے والے خودکار خادم بھی بنا دیتا ہے، جو کسی قصے کہانی کا کردار نہیں بلکہ حقیقی انجینئرنگ کا شاہکار ہیں۔ یہ ہیں اسماعیل الجزری (1136-1206ء) وہ نابغہ جنہیں آج دنیا ''فادر آف روبوٹکس‘‘ کے نام سے جانتی ہے۔
اسماعیل الجزری (پورانام: بدیع الزمان ابوالعز بن اسماعیل بن الرزاز الجزری)کا تعلق جزیرہ (موجودہ جنوب مشرقی ترکی کے شہر دیاربکر کے قریب) سے تھا، اسی نسبت سے انہیں الجزری کہا جاتا ہے۔الجزری دیارِبکر کے حکمران خاندان آرتقیان (Artuqid ) کے دربار میں درباری انجینئر اور موجد کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے۔ ان کی سب سے مشہور کتاب ''الجامع بین العلم والعمل النافع فی صناعۃ الحیل‘‘ میں انہوں نے 100سے زیادہ مشینوں کی ڈیزائننگ اور تفصیل بیان کی، جن میں پانی اٹھانے والے آلات، خودکار گھڑیاں، آٹومیٹک مشروبات پلانے والے نظام، موسیقی بجاتے ہوئے روبوٹ اور تالاب کے فوارے شامل ہیں۔
الجزری کی شخصیت کسی ایک میدان تک محدود نہیں تھی۔ وہ بیک وقت سائنسدان، انجینئر، مصور، ریاضی دان اور ہنرمند تھے۔ وہ آرطوقی سلطنت کے دربار سے وابستہ رہے اور اپنی عملی ایجادات کے ذریعے عوامی زندگی کو آسان بنایا۔ ان کی سب سے بڑی پہچان ان کی شہرہ آفاق کتاب ''کتاب فی معرفۃ الحیل الہندسیۃ‘‘ ہے جس میں انہوں نے اپنی حیرت انگیز مشینوں کی تفصیلات قلمبند کیں۔یہ کتاب محض ایک سائنسی دستاویز نہیں بلکہ اْس عہد کی تہذیبی اور علمی دنیا کا آئینہ بھی ہے۔ الجزری نے نہ صرف مشینوں کے خاکے دیے بلکہ ان کے پرزہ جات اور بنانے کے عملی طریقے بھی بیان کیے۔ گویا یہ ایک ایسی ہینڈ بک تھی جو صدیوں بعد آنے والے انجینئرز کے لیے رہنمائی کا ذریعہ بن گیا۔
الجزری کی ایجادات
اگر آج کے دور میں آپ روبوٹ کو دیکھ کر حیران ہوتے ہیں تو ذرا سوچیے کہ بارہویں صدی میں ایسی خودکار مشینیں دیکھنے والوں پر کیا اثر ہوتا ہوگا؟
ہاتھی کی گھڑی: یہ گھڑی محض وقت نہیں بتاتی تھی بلکہ اس میں پرندے، ڈھولچی اور مختلف حرکات شامل تھیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ یہ سب کردار حرکت کرتے اور آوازیں پیدا کرتے۔ یہ فن اور سائنس کا ایسا امتزاج تھا جو آج بھی انجینئرنگ کا معجزہ سمجھا جاتا ہے۔
پانی کھینچنے والی مشینیں: زراعت کے لیے پانی نکالنا ایک بڑا مسئلہ تھا۔ الجزری نے ایسے ہائیڈرولک پمپ بنائے جو پانی کو خود بخود بلند مقام تک پہنچا دیتے تھے۔ ان کا یہ نظام بعد میں یورپ میں گھڑی سازی اور مکینیکل ڈیزائن کی بنیاد بنا۔
خودکار ملازم: انہوں نے ایسے انسانی شکل کے آٹومیٹون تیار کیے جو مہمانوں کو مشروبات پیش کرتے، ہاتھ دھلواتے اور دیگر حرکات کرتے تھے۔ یہ بلاشبہ جدید روبوٹکس کے ابتدائی نقوش تھے۔
موسیقی کی مشین: ایک ایسا آلہ جس میں پانی کے بہاؤ سے ڈھول اور بانسری کی آواز پیدا ہوتی تھی۔ آج کے پروگرام ایبل میوزک باکس کا پہلا تصور یہی تھا۔
اثرات
الجزری کی کتاب اور ایجادات محض جزیرہ عرب یا اسلامی دنیا تک محدود نہ رہیں بلکہ ان کے ڈیزائن یورپ بھی پہنچے اور گھڑی سازی، مکینیکل انجینئرنگ اور بعد ازاں روبوٹکس کے میدان میں انقلاب لے آئے۔ کہا جاتا ہے کہ لیونارڈو ڈا ونچی بھی الجزری کے کام سے متاثر ہوئے۔یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ الجزری نے Automation کے اصول طے کر دیے۔ گیئرز، کیمز اور والوز کے استعمال میں ان کی مہارت نے دنیا کو یہ دکھا دیا کہ مشینیں بھی انسانی حرکات کی نقل کر سکتی ہیں۔الجزری کی خاص بات یہ تھی کہ وہ محض سائنسدان نہیں بلکہ فنکار بھی تھے۔ ان کی مشینیں صرف کام کرنے کے لیے نہیں بنتیں بلکہ وہ آنکھوں کو بھانے والی بھی ہوتیں۔ پرندے، جانور اور انسانوں کی شکلیں، ان کی حرکات اور آوازیں دیکھنے والوں کو حیران کر دیتیں۔ یہ جمالیاتی پہلو آج بھی ان کی تخلیقات کو محض مکینیکل ڈیزائن نہیں بلکہ فن پارہ بنا دیتا ہے۔
آج کے دور کیلئے سبق
جب ہم آج روبوٹکس، مصنوعی ذہانت اور خودکار نظاموں کی بات کرتے ہیں تو ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ یہ سب کچھ یکایک وجود میں نہیں آیا۔ اس کی جڑیں ان مایہ ناز موجدوں کی محنت میں پیوست ہیں جنہوں نے صدیوں پہلے خواب دیکھے اور انہیں حقیقت میں ڈھالا۔ اسماعیل الجزری انہی عظیم شخصیات میں شامل ہیں جنہوں نے اپنی سوچ اور ہنر سے دنیا کو نئی راہیں دکھائیں۔
اسماعیل الجزری کا ذکر آج بھی حیرت اور عقیدت کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ وہ اپنی صدی سے کئی صدیاں آگے سوچنے والے شخص تھے۔ ان کی تخلیقات نے نہ صرف ان کے عہد کی عملی ضروریات پوری کیں بلکہ مستقبل کے لیے ایسے اصول وضع کر دیے جن پر جدید روبوٹکس اور میکینیکل سائنس کی عمارت کھڑی ہے۔یقیناً انہیں ''فادر آف روبوٹکس‘‘کہنا تاریخ کے ساتھ انصاف ہے۔ ان کا پیغام آج بھی یہی ہے کہ جب علم اور فن یکجا ہو جائیں تو ناممکن کو ممکن بنایا جا سکتا ہے۔