بائیکال جھیل: سائبیریا کا قدرتی عجوبہ
اسپیشل فیچر
یہ تحقیق اور سیاحت کے دلدادہ افراد کیلئے ایک نایاب تحفہ ہے
قدرت نے انسان کو زمین پر بے شمار نعمتیں عطا کی ہیں، لیکن ان میں کچھ ایسی نایاب ہیں جو اپنے اندر حیرتوں کی ایک دنیا سمیٹے ہوئے ہیں۔ انہی میں سے ایک روس کے سرد اور برف پوش خطے سائبیریا میں واقع دنیا کی سب سے گہری اور قدیم میٹھے پانی کی جھیل ہے جسے دنیا بائیکال جھیل کے نام سے جانتی ہے۔ یہ جھیل نہ صرف روس بلکہ پوری دنیا کیلئے ایک قدرتی خزانہ ہے جس کے بارے میں جان کر انسان دنگ رہ جاتا ہے۔
بائیکال جھیل روس کے جنوبی سائبیریا میں واقع ہے اور تین اطراف سے پہاڑوں نے اسے گھیر رکھا ہے۔ اس کی لمبائی تقریباً 636 کلومیٹر اور چوڑائی 79 کلومیٹر ہے۔ جھیل کی گہرائی حیرت انگیز طور پر 1642 میٹر تک ہے، جو اسے دنیا کی سب سے گہری جھیل بناتی ہے۔ اس کے کنارے نہایت دلکش اور قدرتی مناظر سے مزین ہیں، جبکہ اردگرد کے جنگلات اور برف پوش پہاڑ اس کی خوبصورتی کو اور بھی دوبالا کر دیتے ہیں۔ یہ جھیل دنیا کی سب سے پرانی جھیل بھی ہے۔ ماہرین ارضیات کے مطابق اس کی عمر تقریباً تین کروڑ سال ہے، جو زمین کی تاریخ کا ایک زندہ ریکارڈ ہے۔ اس طویل عرصے میں جھیل نے مختلف ماحولیاتی اور ارضیاتی تبدیلیوں کا سامنا کیا لیکن اپنی اصل شناخت کو برقرار رکھا۔
''زمین کا قدرتی خزانہ‘‘
بائیکال جھیل کو ''زمین کا قدرتی خزانہ‘‘ اس لیے بھی کہا جاتا ہے کہ اس میں دنیا کے تمام میٹھے پانی کا تقریباً 20 فیصد محفوظ ہے۔ دوسرے الفاظ میں کہا جائے تو یہ جھیل دنیا کی سب جھیلوں اور دریاؤں کے مجموعی پانی کے مقابلے میں سب سے زیادہ میٹھا پانی اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔ اس پانی کی سب سے بڑی خصوصیت اس کی غیر معمولی شفافیت ہے۔ جھیل کا پانی اتنا صاف ہے کہ بعض اوقات 40 میٹر گہرائی تک چیزیں نظر آ جاتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق اس کی شفافیت کا راز اس میں پائے جانے والے وہ خوردبینی جاندار ہیں جو پانی کو فلٹر کرتے رہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بائیکال جھیل کا پانی دنیا کے صاف اور صحت مند پانیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
''برف کا شیش محل‘‘
سائبیریا کے شدید سرد موسم میں یہ جھیل ایک شاندار منظر پیش کرتی ہے۔ نومبر کے آخر سے مارچ تک جھیل مکمل طور پر برف سے ڈھک جاتی ہے۔ برف کی تہہ بعض جگہوں پر ایک میٹر سے زیادہ موٹی ہو جاتی ہے اور یہ اتنی شفاف ہوتی ہے کہ نیچے بہتا ہوا پانی، پودے اور مچھلیاں بھی دکھائی دیتی ہیں۔ یہ برف اپنی نوعیت میں منفرد ہے۔ جب تیز ہوائیں چلتی ہیں تو برف میں بڑی بڑی دراڑیں پڑ جاتی ہیں، جن کی لمبائی بعض اوقات کئی کلومیٹر تک جا پہنچتی ہے۔ ان دراڑوں سے پانی اوپر آ کر دوبارہ جم جاتا ہے اور قدرتی مجسموں کا منظر پیش کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سیاح اس جھیل کو ''قدرتی آئینہ‘‘ اور ''برف کا شیش محل‘‘ بھی کہتے ہیں۔
حیاتیاتی عجائب گھر
بائیکال جھیل کو بجا طور پر ''قدرتی حیاتیاتی عجائب گھر‘‘ کہا جاتا ہے۔ اس میں 1700 سے زائد جانداروں اور پودوں کی اقسام موجود ہیں جن میں سے تقریباً دو تہائی صرف اسی جھیل میں پائی جاتی ہیں اور دنیا کے کسی اور حصے میں نہیں ملتیں۔ان منفرد مخلوقات میں سب سے نمایاں بائیکال سیل ہے، جس کا وجود آج بھی سائنسدانوں کیلئے ایک معمہ ہے۔ اس کے علاوہ جھیل میں ''اومل مچھلی‘‘ (Omul Fish) بھی بہت مشہور ہے جو روسی کھانوں میں ایک خاص مقام رکھتی ہے۔ یہ جھیل ماہرین حیاتیات کیلئے ایک قدرتی لیبارٹری کی حیثیت رکھتی ہے، کیونکہ یہاں کے ماحول نے لاکھوں سال میں ایسی انواع پیدا کی ہیں جو ارتقائی عمل کی بہترین مثالیں ہیں۔
ثقافتی اور تاریخی پہلو
بائیکال جھیل صدیوں سے مقامی اقوام کیلئے روحانی اور ثقافتی اہمیت رکھتی ہے۔ مقامی لوگ اسے ''مقدس سمندر‘‘ بھی کہتے ہیں اور ان کے عقائد کے مطابق اس جھیل میں روحانی طاقتیں موجود ہیں۔ آج بھی وہاں کے باسی اس جھیل کو اپنے دیومالائی قصوں اور روایات کا حصہ بناتے ہیں۔
عالمی ورثہ اور سیاحت
1996ء میں یونیسکو نے بائیکال جھیل کو عالمی قدرتی ورثہ قرار دیا۔ آج یہ جھیل نہ صرف سائنسدانوں کیلئے تحقیق کا مرکز ہے بلکہ دنیا بھر سے سیاحوں کیلئے کشش کا باعث بھی ہے۔ ہر سال لاکھوں سیاح جھیل کے دلکش مناظر دیکھنے آتے ہیں۔ سردیوں میں یہاں برف پر اسکینگ، گاڑیوں کی ریس اور برفانی غاروں کی سیر سیاحوں کو اپنی جانب کھینچتی ہے۔ گرمیوں میں کشتی رانی اور پہاڑی سفر یہاں کا بڑا تجربہ ہے۔
ماحولیاتی خطرات اور تحفظ
اگرچہ بائیکال جھیل اپنی وسعت اور گہرائی کے باعث ایک مضبوط ماحولیاتی نظام رکھتی ہے، لیکن جدید دور کے صنعتی فضلے، ماحولیاتی آلودگی اور بے تحاشا سیاحت نے اس کی خوبصورتی اور حیاتیاتی تنوع کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ روسی حکومت اور بین الاقوامی تنظیمیں اس جھیل کے تحفظ کیلئے متعدد اقدامات کر رہی ہیں تاکہ یہ قدرتی خزانہ آئندہ نسلوں کیلئے بھی محفوظ رہ سکے۔ قدرت نے بائیکال جھیل کو دنیا کیلئے ایک ایسا خزانہ بنایا ہے جو نہ صرف انسان کی بنیادی ضرورت یعنی پانی کو پورا کرتا ہے بلکہ تحقیق، سیاحت اور حسنِ فطرت کے دلدادہ افراد کیلئے بھی ایک نایاب تحفہ ہے۔ یہ جھیل آج بھی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ زمین کا اصل حسن اس کے قدرتی ماحول اور انمول ذخائر میں پوشیدہ ہے۔