عمر کا نہیں حوصلے کا کھیل
اسپیشل فیچر
کیا مہم جوئی کیلئے عمر کی کوئی حد ہونی چاہیے؟ دنیا بھر میں ایسے بزرگ افراد موجود ہیں جو 80، 90 سال بلکہ اس سے بھی زیادہ عمر میں یہ ثابت کر رہے ہیں کہ حوصلہ، تجسس اور زندگی سے محبت کبھی ختم نہیں ہونی چاہیے۔چاہے بات ہو جمناسٹکس کرنے والی دادیوں کی یا جہاز کے پروں پر چلنے والے معمر بہادروں کی، یہ سینئر ریکارڈ ہولڈرز اپنی سنہری عمر میں ایک نئی طرزِ زندگی کو جنم دے رہے ہیں، جس میں بڑھاپا کمزوری نہیں بلکہ حوصلے، تجربے اور جوش کا دوسرا نام بن گیا ہے۔
دنیا کی معمر ترین جمناسٹ
12 اپریل 2012ء کو جرمنی کی جوہانا کوآس (Johanna Quass) کو دنیا کی معمر ترین خاتون جمناسٹ ہونے کا گنیز ورلڈ ریکارڈ دیا گیاتھا۔ اس وقت ان کی عمر 86 سال تھی اور وہ ایک جمناسٹکس چیمپئن شپ میں باقاعدہ مقابلہ کر رہی تھیں۔ مقابلے کے دوران ان کی شاندار کارکردگی کو ایک تماشائی نے ریکارڈ کیا اور یوٹیوب پر اپ لوڈ کر دیا، ویڈیو نے جلد ہی دس لاکھ سے زائد ناظرین کو اپنی جانب متوجہ کر لیا۔ جوہانا کوآس نے اپنی مثال سے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ کھیل، حرکت اور جذبے کی کوئی عمر نہیں ہوتی۔ ان کا کہنا ہے کہ زندگی کے ہر مرحلے پر جسم کو متحرک رکھنا ہی جوانی کا راز ہے۔ اس کامیابی کے بعد جوہانا کوآس کو اٹلی کے مشہور ٹی وی شو ''لو شو دی ریکارڈ‘‘ (Lo Show Record dei) میں روم میں مدعو کیا گیا، جہاں انہوں نے فلور اور بیم جمناسٹکس روٹین کا شاندار مظاہرہ کیا۔ ان کی پرفارمنس کے فوراً بعد ان کا ریکارڈ باضابطہ طور پر تسلیم کیا گیا، اور ان کا نام ہمیشہ کیلئے دنیا کی معمر ترین جمناسٹ کے طور پر تاریخ میں درج ہو گیا۔
دنیا کی معمر ترین وِنگ واکر
عمر اور کششِ ثقل دونوں کو چیلنج کرتے ہوئے، 93 سال اور 145 دن کی عمر میں برطانیہ کی الیزبتھ بیٹی برومیج (Elizabeth Betty Bromage) نے دنیا کی معمر ترین خاتون وِنگ واکر(Wing walker)ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔4 اگست 2022ء کو بیٹی نے برطانیہ کے سرینسٹر، گلوچیسٹر شائر کے علاقے میں واقع رینڈ کوم ایئر ڈروم(Rendcomb Aerodrome)کے اوپر ایک دلیرانہ پرواز کی، جس کے دوران انہوں نے نہ صرف ''لوپ دی لوپ‘‘بلکہ ''بیریل رول اوور‘‘ جیسے حیرت انگیز کرتب بھی انجام دیے۔بیٹی بتاتی ہیں کہ انہوں نے ایک روز ٹی وی پر اشتہار دیکھا، جس میں وِنگ واکنگ اسٹنٹ دکھایا گیا تھا ، وہ لمحہ ان کیلئے تحریک کا سبب بن گیا۔ انہوں نے پہلی بار 87 سال کی عمر میں وِنگ واکنگ کی کوشش کی اور تب ہی سے ان کے اندر ایڈونچر کا شوق پروان چڑھا۔
دنیا کی معمر ترین کروپیئر
کیا آپ اپنی ریاضی کی مہارت کو 70 کی دہائی میں بھی اسی طرح برقرار رکھ سکتے ہیں؟ امریکہ کی جوآنا ڈوڈ (Joanna Dodd) نے یہ ممکن کر دکھایا۔ 79 سال اور 36 دن کی عمر میں وہ دنیا کی معمر ترین کروپیئر (Croupier) قرار پائیں یعنی وہ شخص جو کیسینو میں کارڈ گیمز اور بیٹنگ ٹیبلز کی نگرانی کرتا ہے۔جوآنا ڈوڈ نے امریکہ کے معروف فلیمنگو کیسینو میں خدمات انجام دیں اور اپنے شاندار پیشہ ورانہ تجربے سے سب کو متاثر کیا۔انہوں نے سابقہ عالمی ریکارڈ صرف ایک دن کے فرق سے توڑ کر ایک نیا سنگ میل قائم کیا اور یہ ثابت کیا کہ ذہانت اور مہارت کی کوئی عمر نہیں ہوتی۔
معمر ترین سرفر
جاپان کے سی ایچی سانو (Seiichi Sano)، جن کا تعلق فوجی ساوا (Fujisawa) سے ہے اور جن کی پیدائش 23 ستمبر 1933ء کو ہوئی، نے دنیا کے معمر ترین مرد سرفر ہونے کا گنیز ورلڈ ریکارڈ اپنے نام کیا۔ پچاس سال تک اپنی لکڑی کی کاروباری کمپنی چلانے کے بعد سی ایچی نے فیصلہ کیا کہ اب زندگی میں کچھ نیا دیکھنے اور کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ چنانچہ انہوں نے جاپان کے بلند ترین پہاڑ، ماؤنٹ فوجی کو سر کیا۔اس کے کچھ عرصے بعد ایک دوست کے مشورے نے ان کے اندر ایک نیا جذبہ جگایا اور انہوں نے سرفنگ کو آزمانے کا فیصلہ کر لیا۔پہاڑ سر کرنے کے صرف تین دن بعد ہی سی ایچی سانْو نے اپنا ویٹ سوٹ اور سرف بورڈ سنبھالا اور اپنی اگلی مہم پر روانہ ہو گئے۔8 جولائی 2022ء کو ان کے نام دنیا کے معمر ترین سرفر (مرد) کا گنیز ورلڈ ریکارڈ باضابطہ طور پر درج کیا گیا،اور وہ آج بھی اپنی عمر کی قید سے آزاد ہو کر سمندر کی لہروں سے زندگی کی تازگی کشید کر رہے ہیں۔
ِ''گیمر دادا‘‘
20 اگست 2025ء کو چین سے تعلق رکھنے والے یانگ بِنگ لیِن، جنہیں دنیا بھر میں ‘‘گیمر گرانڈپا'' کے نام سے جانا جاتا ہے، کو سب سے معمر گیمنگ اسٹریمر (مرد) ہونے کا گنیز ورلڈ ریکارڈ دیا گیا۔10 دسمبر 1935ء کو پیدا ہونے والے یانگ نے 87 سال کی عمر میں پہلی بار یہ اعزاز حاصل کیا تھا اور اب 89 برس کی عمر میں بھی وہ نئے ویڈیو گیمز آزمانے اور اپنی گیمنگ مہارت بڑھانے میں مصروف ہیں۔ تیل و گیس کی تحقیق سے وابستہ اپنی پیشہ ورانہ زندگی کے اختتام پر، جب وہ 1996ء میں ریٹائر ہوئے، تو انہوں نے ٹیبل ٹینس اور ویڈیو گیمز میں دلچسپی پیدا کی اور یوں ایک ریٹائرڈ سائنسدان سے ایک ورچوئل ورلڈ کے ہیرو بننے تک کا سفر شروع ہوا، جو آج بھی پوری دنیا کے نوجوانوں کیلئے حوصلہ اور تجسس کی علامت ہے۔