قرضے لے کر ہم آئندہ نسل کو رہن رکھ رہے ہیں، ڈاکٹر شاہد حسن

قرضے لے کر ہم آئندہ نسل کو رہن رکھ رہے ہیں، ڈاکٹر شاہد حسن

روپے کی قدر میں مصنوعی اضافے سے معیشت مستحکم نہیں کی جاسکتی، ماہر معاشیات حکومت توانائی سمیت قابل عمل منصوبوں میں سرمایہ کاری کی حکمت عملی وضع کرے، خطاب

کراچی (دنیا بزنس ڈیسک)معروف ماہر معاشیات ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے کہا ہے کہ پاکستان کو بیرونی قرضوں میں جکڑنے کی کوششیں ہو رہی ہیں اور قرضے پہ قرضہ لے کر ہم اپنی آئندہ نسلوں کو رہن رکھ رہے ہیں جبکہ قرضے لے کر ریزرو بڑھانے اور مصنوعی طریقے سے روپے کی قدر میں اضافہ کرنے سے ملکی معیشت کو استحکام اور ترقی کی راہ پر گامزن نہیں کیا جا سکتا۔ وہ مقامی ہوٹل میں ’’آئندہ قومی بجٹ اور قوم کی توقعات‘‘ کے موضوع پر جسٹس (ر)حاذق الخیری کی زیر صدارت شوریٰ ہمدرد کراچی کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے، اجلاس میں ہمدرد فاؤنڈیشن پاکستان کی صدر سعدیہ راشد بھی موجود تھیں، ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے مزید کہا کہ ملک میں 11 کروڑ غریب لوگوں کو ٹھیک سے دو وقت کی روٹی بھی میسر نہیں ہے، وہ تعلیم، صحت اور صاف پانی کی سہولتوں سے محروم ہیں۔ سوشل سیکٹر پر خرچ کے معاملے میں پاکستان کانگو جیسے ملک سے بھی پیچھے ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارے 104 ارب ڈالر خرچ ہوچکے ہیں۔ اتحادی امدادی فنڈ میں اکتوبر تک امریکا نے پاکستان کو صرف 1.4 ارب ڈالر دیے ہیں جبکہ اسے 5 ارب ڈالر دینے تھے، اگر یہ سب رقم ہمیں مل جائے تو پھر آئی ایم ایف سے قرضہ لینے کی ضرورت نہیں رہے گی اور نہ ہی متعین شرح سود پر ’’اسلامی سکوک‘‘ کا اجرا کرنے کی ضرورت ہوگی۔ مسلم لیگ ن نے اپنے منشور سے انحراف کیا، بیرونی قرضو ں، امداد اور وسائل پر بے تحاشا انحصار بڑھا دیا گیا،جنرل سیلز ٹیکس کی شرح17 فیصد سے گھٹا کر 5 فیصد کرنی چاہیے، قومی اور صوبائی بجٹ میں مرکز اور صوبے مجموعی طور پر تعلیم کی مد میں 7 فیصد اور صحت کی مد میں 2فیصد مختص کریں، پٹرولیم کی مصنوعات پر تمام ٹیکس ختم کر دیے جائیں، اس سے پٹرول کے نرخوں میں 20 روپے فی لٹر کی کمی ممکن ہوگی اور افراط زر کی شرح 5 فیصد پر آجائے گی ، توانائی سمیت مختلف قابل عمل منصوبوں میں سرمایہ کاری حاصل کرنے کی حکمت عملی وضع کی جائے۔ صدر مجلس جسٹس (ر)حاذق الخیری نے کہا کہ برطانوی ہند میں یہ قانون تھا کہ صاحب جائیداد اور صاحب حیثیت شخص کی موت پر اور اس کی جائیداد و دولت کی تقسیم کے موقع پر حکومت ایک یا دو فیصد ڈیوٹی لیتی تھی، یہ قانون کچھ عرصے پاکستان میں نافذ رہا پھر اسے ختم کر دیا گیا،ضرورت ہے کہ اس قانون کو پھر لاگو کیا جائے اس سے حکومت پاکستان کو ایک معقول آمدنی ہو گی۔ اجلاس سے کرنل (ر) مختار احمد بٹ، سینیٹر عبدالحسیب خان، ظفر اقبال، حق نواز اختر، انجینئر انوار الحق صدیقی ، بریگیڈیر (ر)سید مظفر الحسن، پروفیسر محمد رفیع، کموڈور (ر) سدید انور ملک، ایم ابوالفضل، ڈاکٹر ابوبکر شیخ، ڈاکٹر مرزا ارشد علی بیگ، قدسیہ اکبر، شمیم کاظمی اور ڈاکٹر نعیم قریشی نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر انجینئر انوارالحق صدیقی نے ’’انجینئرنگ سائنس‘‘ پر اپنی تحریر کردہ کتاب محترمہ سعدیہ راشد اور جسٹس (ر) حاذق الخیری کو پیش کی۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں