اسلام آباد: (دنیا نیوز، ویب ڈیسک) ایمنسٹی انٹرنیشنل نے امریکی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے فوری بند کر دے کیونکہ ڈرون حملے عالمی قوانین کیخلاف ورزی اور جنگی جرائم کے مترادف ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2004ء اب تک امریکا پاکستان کے قبائلی علاقوں میں 400 سے زائد ڈرون حملے کر چکا ہے ہے جس میں بچوں اور معمر افراد سمیت کئی بے گناہ شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ امریکی حکام کے پاس گزشتہ سال میں کئے گئے ان دو ڈرون حملوں کا بھی کوئی جواز موجود نہیں ہے جس میں 68 سالہ بوڑھی خاتون کھیتوں میں کام کرتے ہوئے جاں بحق ہو گئی تھی۔ ایمنیسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ ''ڈرون حملوں نے امریکا کو قتل عام کا لائسنس دے دیا ہے''۔ ہلاکتوں پر امریکا کو جنگی جرائم کا مرتکب قرار دیا جا سکتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکا ڈرون حملوں کے ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے لندن سے جاری رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ امریکی ڈرون حملوں میں 2500 سے 3600 افراد اور بےگناہ شہری بھی ہلاک ہوئے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق انسانی حقوق کی عالمی تنظیم کا کہنا ہے کہ اسے ملنے والے نئے ثبوت سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ امریکا نے ڈرون حملوں کے ذریعے پاکستان میں غیر قانونی طور پر شہریوں کو ہلاک کیا۔ یہ رپورٹ ایک اور عالمی انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں جاری کی گئی جس نے یمن میں ڈرون اور دوسرے حملوں پر اپنی رپورٹ جاری کی تھی۔ ایمنٹسی کی تحقیق یہ ثابت کرتی ہے کہ ان کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے افراد جنگی کارروائیوں میں ملوث نہیں تھے اور نہ ہی ان سے کوئی خطرہ تھا۔ ایمنسٹی نے ایسے حملوں کی بھی تفصیلات جمع کیں جب ایک حملے کے نتیجے میں زخمی یا ہلاک ہونے والے افراد کی مدد کے لیے جب دوسرے افراد لپکے تو انھیں ایک اور حملے کا نشانہ بنایا گیا۔اگرچہ یہ کہا جاتا ہے کہ امداد کے لیے پہنچنے والے بھی اسی گروہ کا حصہ ہو سکتے ہیں مگر ایک حملے کے بعد کی افراتفری میں کیسے اس نوعیت کی تفریق کی جا سکتی ہے۔ ایمنسٹی کے مطابق شمالی وزیرستان کے شہری پاکستانی افواج اور مسلح جنگجوؤں کے درمیان ہونے والی لڑائی کے درمیان پھنسے ہوئے ہیں۔ مقامی آبادی مستقل خوف کے عالم میں رہتی ہے اور دونوں جانب سے تشدد سے بچ نہیں سکتی ہے۔ ان حملوں کی وجہ سے مقامی لوگ ہر وقت اڑتے ڈرون طیاروں کی جانب سے حملے کے خوف میں مبتلا رہتے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بات بھی کہی گئی ہے کہ مقامی لوگوں کو اپنے گاؤں یا ضلع میں طالبان یا القاعدہ جیسے گروہوں کی موجودگی پر کوئی قابو نہیں ہے۔ پاکستانی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ امریکی ڈرون حملے کی مخالفت کرتا ہے لیکن ایمنسٹی انٹرنیشنل کو اس بات پر تشویش ہے کہ پاکستان کے ساتھ ساتھ آسٹریلیا جرمنی اور برطانیہ کے بعض حکام اور ادارے امریکہ کو ڈرون حملے کرنے میں تعاون کر رہے ہیں جو کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ نے مشترکہ طور پر امریکی کانگریس سے کہا ہے کہ وہ ان معاملوں کی جانچ کرے اور غیر قانونی اموات کی بھی جانچ کرے۔ اگر انسانی حقوق کی پامالی کے کوئی شواہد ہیں تو انہیں عام کرے۔ واضع رہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے یہ مطالبہ اس وقت سامنے آیا ہے جب پاکستانی وزیراعظم محمد نواز شریف اور امریکی صدر باراک اوباما کے درمیان ایک اہم ملاقات ہونے جا رہی ہے۔ جس میں کہا جا رہا ہے کہ پاکستانی وزیراعظم امریکی صدر کے سامنے ڈرون حملوں کا معاملہ بھی اٹھائیں گے۔
سے اہم مضامین پڑھیئے