چارلی چیپلن (چند دلچسپ حقائق )
چارلی چیپلن کا شمارہالی وڈ کے شروعاتی عرصہ کے معروف مزاحیہ اداکاروں میں ہوتاہے۔انہوں نے اپنے زمانے کے لوگوں کے لیے بہترین تفریح کا سامان پیدا کیا۔ چیپلن کو خاموش فلموں کے دورکاسب سے بڑا ہیرو مانا جاتاہے۔ انہوں نے ایک عرصہ تک ’’لیٹل ٹریمپ‘‘ نامی کردار کونبھایا۔ یہ کردار ایک ایسے شخص کا ہے ،جس کی مونچھیں توتھ برش سے مسابقت رکھتی ہیں، سر پر گول ہیٹ، ہاتھ میں بانس کی چھڑی اور اس کی پُر مزاح چال ڈھال۔ چارلی چیپلن کا پورا نام چارلس سپینسرہے۔ وہ 16 اپریل 1889ء کو انگلینڈ کے شہر لندن میں پیدا ہوئے۔ انہوںنے اپنا آفیشل ایکٹنگ کیریئر 8 سال کی چھوٹی عمر میں ’’ٹورنگ ود دی ایٹ لنکاشائر لیڈز‘‘ نامی فلم میں حمایتی کردار ادا کر کے شروع کیا۔ اس فلم میں آٹھ لڑکوں کی ٹولی دکھائی گئی ہے، جو اس وقت کا مشہور انگریزی لباس زیب تن کیے ہوئے ہیں اور اپنے اخرجات اُٹھنے کی غرض سے سٹیج شوز میں پرفارم کرتے ہیں۔ 18 سال کی عمر میں چیپلن اپنے ایک مصنف دوست فریڈ کیرنو کے ’’ویوڈیوائل‘‘ نامی گروپ میں شامل ہو گئے اور ان کے ساتھ کئی ممالک کے مقامی سٹیج شوز میں جلوہ گر رہے۔ فریڈ کیرنو کے ساتھ کیے گئے بین الاقوامی دوروں میں 1910ء کا امریکی دورہ سب سے اہم تھا۔ دسمبر 1913ء میں چیپلن کیلیفورنیا پہنچے، جہاں میک سینیٹ نامی کامیڈی ڈائریکٹر نے انہیں ’’کی سٹون سٹوڈیوز‘‘ کے لیے سائن کر لیا۔ بقول میک وہ نیویارک کے ایک شو میں چارلی کی اداکاری دیکھ کر بہت متاثر ہوئے۔ 1914ء تک کی سٹون سٹوڈیو میں کام کرتے ہوئے چارلی قریباً 35 کامیڈی فلموں میں لیٹل ٹریمپ کا کردار ادا کر چکے تھے۔ 1914ء کے اواخر میں انہوں نے ایک ذاتی مسئلہ کی بنا پر کی سٹون کو خیرباد کہا اور ایسینے سٹوڈیو جوائن کر لیا، جہاں سے انہوں نے 15 کامیاب کامیڈی فلمیں پیش کیں۔ جون 1917ء میں انہوں نے فرسٹ نیشنل سٹوڈیو کے لیے خدمات انجام دیں اور کچھ ہی عرصے بعد اپنا ذاتی ’’چیپلن سٹوڈیو‘‘ بنا ڈالا۔ 1919ء میں چیپلن اور ان کے دوستوں کو بہترین کارکردگی کی بنا پر ’’یونائیٹڈ آرٹسٹ‘‘ کا خطاب دیا گیا۔چیپلن کی پوری زندگی اور کیریئر کئی قسم کے سکینڈل اور تنازعات کا شکار رہی۔ ان کی زندگی کا پہلا تنازعہ ورلڈ وار اول میں امریکی فلموں میں کام کرتے اور پیسہ کماتے ہوئے، انگلینڈ کے ساتھ وفاداری اور اظہارِ محبت کی وجہ سے بنا۔ چیپلن حقیقت میں انگلش شہری تھے۔ چیپلن نے کبھی بھی امریکی شہریت حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی، تاہم یہ دعویٰ ضرور کیا کہ وہ ایک ’’Paying visitor‘‘ ہیں۔ امریکا میں چیپلن کی موجودگی کئی تنازعات کا مجموعہ تھی ،جن میں سے ان کی ایک فلم ’’دی گریٹ ڈکٹیٹر‘‘ بھی تھی۔ اس فلم میں وہ اڈولف ہٹلر کا کردار ادا کرتے دکھائی دئیے۔ امریکی لوگوں نے اس فلم کے لیے بُرے خیالات کا اظہار کیا، تاہم پھر بھی یہ فلم 5 ملین ڈالر کا بزنس کرکے، کامیاب ٹھہری۔ ان تنازعات سے مایوس چیپلن نے اپنے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ’’وہ بارش میں چلتے ہیں کہ کسی کو ان کے آنسو نظر نہ آئیں۔‘ ‘ چیپلن کے ان الفاظ سے معلوم پڑتا ہے کہ وہ اپنی زندگی سے کس قدر نہ خوش تھے۔ چیپلن کی زندگی کی کچھ دلچسپ باتیں یہ ہیں کہ ان کی ایک فلم ’’چیپلن(جو 1992ء میں ریلیز کی گئی)‘‘ میں چیپلن کی والدہ کا کردار ان کی اپنی بیٹی گیرال ڈائن چیپلن نے ادا کیا۔ چیپلن کی موت کے بعد ان کی لاش کو کچھ لوگوں نے اغواء کر لیا اور لاش کے بدلے 6 کروڑ روپے طلب کیے،پیسے نہ ملنے پر اغواء کاروں نے لاش کو جلا کر ایک صندوق میں بند کر کے پھینک دیا۔ تفتیشی پولیس نے لاش برآمد کر کے اغواء کاروں کو حراست میں لے لیا۔ 1925ء میں امریکا کے سب سے بڑے میگزین ’’ٹائم‘‘ نے اپنے فرنٹ پیج پر چیپلن کی تصویر چھاپی اور یہ پہلی بار تھا کہ ٹائم میگزین نے کسی اداکار کی تصویر فرنٹ پیج پر چھاپی ہو۔ چارلی چیپلن اڈولف ہٹلر سے صرف 4 دن پہلے پیدا ہوئے، یعنی چیپلن 16 اپریل کو پیدا ہوئے تو ہٹلر 20 اپریل 1889ء میں پیدا ہوئے، یہاں تک کہ چیپلن کافی حد تک ہٹلر سے متاثر تھے اور ایک بڑے حمایتی بھی۔ چیپلن نے صرف ایک غیر اعزازی آسکر ایوارڈ جیتا، جس سے انہیں کارکردگی کے 21 سال بعد نوازا گیا۔ چیپلن نے کل 4 شادیاں کیں۔ وہ 29 سال کے تھے جب انہوں نے ایک 16 سالہ لڑکی سے شادی کی جبکہ دوسری شادی 35 سال کی عمر میں 16 سالہ لیٹا گرے سے کی۔ ان کی تیسری شادی پر کچھ شک و شہائب موجود ہیں، جن میں سے ایک یہ کہ چیپلن نے یہ شادی صرف ظاہری طور پر کی جبکہ چوتھی شادی 54 سال کی عمر میں اوآنا اونیل نامی 28 سالہ خاتون سے کی۔٭…٭…٭