سیاسی محاذ پربڑھتا ہوا تناؤ، انجام کیا ہوگا؟
تجزیے
عوامی مسائل کے حل کے بجائے ایک دوسرے پرالزامات جمہوریت کیلئے خطرہحکومت کی کامیابی اپوزیشن کو دبانے نہیں بحران ختم کرنے میں پوشیدہ ہے
(تجزیہ: سلمان غنی)قومی سیاست کا ایک بڑا المیہ یہ ہے کہ جمہوری حکومتیں اور سیاسی جماعتیں قومی عوامی مسائل کے حل کیلئے تگ و دو کر کے عوامی عدالت میں سرخرو ہونے کی بجائے ایک دوسرے پر چور،ڈاکو اور کرپٹ ہونے کی الزام تراشی کر کے سیاسی طور پر زندہ رہنے کی کوشش کررہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ملک میں جمہوریت اور سیاست کمزور ہوئی، مسائل بڑھے ،عوام کے اندر مایوسی،بے یقینی اور بے چینی پھیلی۔ آج ایک مرتبہ پھر جب کورونا کے باعث مسائل اپنی انتہا کو چھو رہے ہیں،بیروزگاری ، مہنگائی نے عوام کا جینا اجیرن کر رکھا ہے ۔ حکومت اور اپوزیشن سلگتے مسائل کے حل کیلئے اپنا موثر کردار اداکرنے کی بجائے ایشوز پر نان ایشوز کو ترجیح دے رہی ہیں۔ آج قومی سیاست پر آڈیوز، ویڈیوز اور جے آئی ٹیز کا غلبہ ہے ، پرانے مردے اکھاڑ کر ایک دوسرے پر گند اچھال کر انتشار و خلفشار کا ایک سلسلہ شروع کیا گیا ہے ۔ یہ صورتحال ملک و قوم اور خود جمہوریت، جمہوری سسٹم کے لئے خطرناک ہے ، ایسا کیوں ہے ، اسکے ذمہ دار کون اور اسکا انجام کیا ہوگا؟ ۔ ان بنیادی سوالات کے کوئی جواب نہیں دے پا رہا۔ اس وقت ملک کی معاشی صورتحال اتنی اچھی نہیں لیکن حکومت اور اپوزیشن سے جس سنجیدگی کی ضرورت تھی وہ بھی نظر نہیں آرہی ۔ حکومتی ذمہ داران تو چاہیں گے کہ عوام کی نظریں اصل ایشوز سے ہٹانے کیلئے نت نئے ایشوز کھڑے کئے جائیں ، اپوزیشن بھی اصل ایشوز کی بجائے محض حکومت کو گرانے بنانے کیلئے مائنس ون پر زور دیتی نظر آ رہی ہے ۔ اپوزیشن دستیاب آئینی اور جمہوری آپشنز آزمانے سے انکاری ہے ، وہ صرف میڈیا کا محاذ گرم رکھنا چاہتی ہے ۔ دوسری جانب حکومت اپنے وعدوں، دعوؤں سے کوسوں دور اپنی بقا کی جنگ لڑ رہی ہے ۔ وہ حقیقی مسائل کا حل ڈھونڈنے کی بجائے اپوزیشن کی مجوزہ اے پی سی کے پیچھے پڑی ہوئی ہے ،صاف سمجھ آ رہا ہے کہ وہ عوامی توجہ نان ایشوز پر مبذول کرانا چاہتی ہے ۔ اپوزیشن کو بھی حکومت گرانے میں کوئی دلچسپی نہیں، وہ حکومتی صفوں کے درہم برہم ہونے کی منتظر ہے ، وہ حکومت کی غلطیاں اپنے ذمے نہیں لینا چا ہتی اور اپنی شرائط پر اقتدار کی راہ ہموار کرنے کی خواہشمند ہے ۔ غلام سرور خان ، نور الحق قادری کا معاملہ، خیبرپختونخوا میں اجمل وزیر کی برطرفی بتا رہی ہے کہ حکومت احتساب کے یکطرفہ عمل پر کافی دباؤ کا شکار ہے ۔اس لیے پریشان حکومت اپوزیشن کو دبانے کیلئے سیاسی تلخی کا ماحول بنائے رکھے گی ۔ حکومت اس حقیقت کو مت بھولے کہ اس کی کامیابی اپوزیشن کو دبانا نہیں بلکہ بحران ختم کرنا ہے ۔