پنجگور حملہ :دشمن ایک مرتبہ پھر دہشتگردی کو ہوا دے رہا
تجزیے
بلوچستان میں نئی دہشت گردی کی لہر محرومی اور پسماندگی کا ردعمل نہیں موجودہ لہر کے پیچھے ہمیں چین بھارت کشیدگی کو بھی ذہن میں رکھنا ہوگا
(تجزیہ:سلمان غنی) دہشت گردوں کی پنجگور کے قریب کوہان ویلی میں سکیورٹی فورسز پر فائرنگ کے نتیجہ میں تین جوان شہید اور ایک افسر سمیت آٹھ جوانوں کے زخمی ہونے کا عمل ظاہر کر رہا ہے کہ دشمن ایک مرتبہ پھر پاکستان میں دہشت گردی کو ہوا دے کر یہاں عدم استحکام پیدا کرنا چاہتا ہے اور اس ضمن میں اس کا ہدف پاکستان کی سکیورٹی فورسز ہیں اور وہ سمجھتا ہے کہ سکیورٹی فورسز کو کمزور بنائے بغیر پاکستان کو کمزور نہیں کیا جا سکتا لہٰذا اس امر کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ دہشت گردی کی اچانک نئی لہر کیونکر آئی ہے اس کے پیچھے کون ہیں؟مقاصد کیا ہیں؟ دہشت گردی کے خلاف ہمارے فوجی عزم میں کوئی کمی تو واقع نہیں ہوئی اور کیا ایک مرتبہ پھر دہشت گردی کو اس کے انجام پر پہنچانے کیلئے نیشنل ایکشن پلان میں کوئی بڑی تبدیلی لانا پڑے گی۔ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتے ہوئے ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکا تھا مگر امن کے اس خاص دورانیے کے بعد دہشت گردی کی ایک نئی لہر ملک کے اندر پیدا ہوئی ہے ۔ وطن عزیز کی مغربی اور مشرقی سرحدوں پر ناپاک دشمن گھات لگائے بیٹھا ہے ۔دہشت گردی کے پراکسی ہتھیارکے ذریعے پاکستان کی سرزمین پر ایک بڑا عرصہ ناپاک کھیل کھیلا گیا۔ دہشت گردی کی اس لہر کے پیچھے نظریاتی حوالوں سے قوم بڑا عرصہ تقسیم بھی رہی اور دہشت گرد اس کا فائدہ اٹھا کر ہمارے سماجی تانے بانے کو تار تار کرتے رہے ۔ بلوچستان میں صورتحال کو سنبھالنے کیلئے وفاق کے پاس دو آپشن تھے ۔ ایک اسلام آباد کے سیاسی حکمران اور دوسرے افواج پاکستان، افواج پاکستان تو وادی بولان میں داد شجاعت پیش کر رہے ہیں مگر سیاسی قیادتوں نے اپنے ذمہ ہوم ورک نہیں کیا اور یوں بلوچستان کا خطہ گاہے بگاہے دہشت سے گونج اٹھتا ہے ۔ بلوچستان پاک چین معاشی راہداری کے بعد پاکستان کی معاشی شہہ رگ بن چکا ہے اور نئی دہلی میں مکار دشمن اس صورتحال کو بلوچستان میں اپنے مفاد کیلئے استعمال کرتا ہے ۔بلوچستان میں نئی دہشت گردی کی لہر محرومی اور پسماندگی کا ردعمل نہیں ۔ پاکستان نے چونکہ سی پیک کے ذریعے اپنی توجہ کا محور اور مرکز بلوچستان کو بنا رکھا ہے تو بھارت اور اس کا علاقائی حلیف مل کر اپنی معاشی رسوائی کو کم کرنے کیلئے اس خطہ بلوچستان میں دہشت گردی سے خون بہانا چاہتے ہیں۔ موجودہ لہر کے پیچھے ہمیں چائنہ بھارت کی کشیدگی کو بھی ذہن میں رکھنا ہوگا۔ سیاسی قیادت اپنے ذمہ کے کام کرے تو پھر بلوچستان میں کوئی وجہ نہیں کہ دشمن کو کندھا دینے والے گمراہ عناصر قومی دھارے کا حصہ نہ بنیں۔ بلوچستان اب قومی سیاسی و عسکری قیادت کا نیا امتحان بن گیا ہے ۔