کنٹرول لائن پر گولہ باری‘ بھارت کس تکلیف اور الجھن سے دوچار ؟
تجزیے
دنیا کورونا کیخلاف سرگرم، بھارت شہری آبادیوں پرحملے کررہا،پالیسی ناکام ہوگیمودی خودانڈیا کیلئے بڑا مسئلہ، فوجی قیادت پریشان، چھیڑچھاڑ الٹ پڑسکتی ہے
(تجزیہ: سلمان غنی)بھارتی فوج کی جانب سے مسلسل لائن آف کنٹرول پر گولہ باری کا عمل ظاہر کر رہا ہے کہ وہ حقیقی طور پر کسی بڑی تکلیف اور الجھن سے دوچار ہے اور اس سے توجہ ہٹانے کیلئے اس نے ایل او سی کو گرم کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے ، اسکے مذموم اور غیر ذمہ دارانہ طرزعمل کا جواب پاک فوج کی طرف سے بھرپور انداز میں دیا جا رہا ہے اور اسکی سرحدی چوکیاں ٹارگٹ بنی ہیں۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے شہری آبادیوں کو نشانہ بنانے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا وائرس اور معاشی چیلنجز کے باوجود بھات اقلیتوں کو دبانے میں مصروف ہے ، وہ مقبوضہ کشمیر کو اقلیتی ریاست میں تبدیل کرنا چاہتا ہے لہٰذا آج جب دنیا کورونا سے نمٹنے اور انسانیت کی بقا کو یقینی بنانے کیلئے سرگرم ہے تو بھارت کی جانب سے کنٹرول لائن کی مسلسل خلاف ورزیوں اور شہری آبادیوں کو ٹارگٹ کرنے کا کیا جواز ہے ، بھارت کا یہ عمل کن حالات کا باعث بن سکتا ہے ۔ دو نیوکلیئر پاورز کے درمیان سرحدی کشیدگی کے خطہ میں کیا اثرات ہو سکتے ہیں اور بڑی طاقتیں بھارت کے اس غیر ذمہ دارانہ طرزعمل پر اس کا ہاتھ پکڑنے اور اس کے نتائج باور کرانے کو تیار نہیں۔ جہاں تک کنٹرول لائن کی خلاف ورزیوں کے عمل میں ٹائمنگ کا سوال ہے تو ہندوستان کی تاریخ یہ ہے کہ جب بھی وہ اندرونی طور پر بڑے چیلنجز سے دوچار ہوتا ہے اور اس کی پالیسیاں خود اس کیلئے شرمندگی کا باعث بنتی ہیں تو وہ پاکستان کیخلاف بیان بازی’ جنگی جنون کو ابھار اور کنٹرول لائن پر چھیڑ چھاڑ کر کے اس سے توجہ ہٹانے کی کوشش کرتا ہے ۔ آج ہندوستان نہ صرف مقبوضہ کشمیر بلکہ اقلیتوں سے روا رکھے جانیوالے سلوک اور خصوصاً کورونا کے حوالہ سے مسلمانوں کو ٹارگٹ کرنے کے عمل کے حوالہ سے شدید انتشار میں مبتلا ہے ۔ نریندر مودی سرکار کی جانب سے کورونا سے متعلق اچانک کرفیو لگانے سے 92 مزدوروں کی ہلاکت نے اس کی ناکامی ظاہر کر دی ہے ۔ دوسرا کورونا کے باعث بھارت کی اندرونی صورتحال میں بھوک ،ننگ اور غربت کا سیلاب سامنے آیا ہے جو اس کی معاشی حیثیت کو چیلنج کرتا نظر آ رہا ہے ، ایسی صورتحال میں ضرورت تو اس امر کی تھی کہ وہ کورونا کے چیلنج سے نمٹنے پر توجہ دیتا لیکن اس نے اپنی اصل ذمہ داری سے صرف نظر برتتے ہوئے لائن آف کنٹرول کو گرم کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے ، اسکی حکمت عملی کاایک مقصد پاکستان اور پاکستانی افواج کو دباؤ میں رکھنا بھی شامل ہے لیکن حقائق بتاتے ہیں کہ پاکستانی جوان مستعد کھڑے پاک سرزمین کے تحفظ کا عزم کئے نظر آتے ہیں ،انہوں نے بھارتی افواج کو منہ توڑ جواب دیا اور اسکی سرحدی چوکیاں اس کا نشانہ بنیں ۔ بھارتی قیادت انتہا پسند،شدت پسند اور ہندتوا کے فلسفہ اور ایجنڈا پر گامزن ہے ، وہ یہاں اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کا جینا دوبھر کئے ہوئے ہے ۔ بھارت میں ہندو انتہا پسندی کی پرچارک قیادت آنے کے بعد سے وہاں کی فوجی قیادت بھی اس کے زیر اثر ہے اور ہرجائز ناجائز احکامات پر نتائج سے بے پروا ہو کر عمل پیرا ہو جاتی ہے ،اپنی لیڈرشپ کو اپنی بے مقصد مشقوں سے ہونیوالے جانی ،مالی اور عسکری نقصان کے ساتھ فوج کے گرتے ہوئے مورال سے آگاہ نہیں کر پاتی جس کے اثرات اب پورے ہندوستان پر ظاہر ہوتے نظر آ رہے ہیں۔ نریندر مودی ہندو سرمایہ کاروں اور صنعتکاروں کی آشیرباد سے شائننگ انڈیا کے نعرے پر برسراقتدار آئے لیکن حالات وواقعات نے ثابت کیا ہے کہ ان کے دور میں ہندوستان معاشی طورپر کمزور ہوا ہے ، ہندوستان میں بیرونی سرمایہ کاری میں بڑا فرق آیا ہے ۔ اس بنا پر آج بھارتی تجزیہ نگار مودی کو بھارت کیلئے خطرہ قرار دیتے نظر آ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انتہا پسندانہ طرزعمل سے بھارت کا جمہوری اور سیکولر تشخص تباہ ہوا ، سرمایہ کار بھارت آنے سے گریزاں ہیں۔ اسی صورتحال میں ضرورت تو اس امر کی تھی کہ بھارت جیسا بڑا ملک اپنے عوام اور ملک میں استحکام کی فکر کرتا ، کورونا کے سدباب کیلئے اقدامات کرتا ، خصوصاً اقلیتوں کو ساتھ لے کر چلتا لیکن اس پر جنگی جنون سوار ہے ، وہ ہمسایہ ممالک سے الجھنے کی پالیسی پر گامزن ہو کر اپنی علاقائی خود ارادیت قائم کرنا چاہتا ہے ۔ اگر اس وقت دیکھا جائے تو بھارت کا سب سے بڑا مسئلہ نریندر مودی سرکار ہی ہے جس نے ملک’ معیشت’ معاشرت’سیاست پر انتہا پسندی کا غلبہ طاری کر کے اسے ایک بڑے بحران سے دوچار کر دیا ہے اور بحران کے حل کے بجائے اپنی افواج کے ذریعہ سرحدوں پر غیر معمولی صورتحال طاری کرنے پر گامزن ہے ۔ لیکن وہ یہ نہیں جانتا کہ یہ چھیڑ چھاڑ اسے الٹ پڑ سکتی ہے ۔ آج کا پاکستان دفاعی اعتبار سے اگر بھارت سے آگے نہیں تو پیچھے بھی نہیں ، بھارت کو جس چیز پر ناز ہے ، پاکستان کا وہ پروگرام اس سے زیادہ موثر ہے لہٰذا بھارت کو اپنے طرزعمل میں تبدیلی لاناہوگی اور اپنے اصل ایشوز پر توجہ دینا ہو گی ورنہ فروری 2019 کا ٹریلر اس کیلئے نوشتہ دیوار ہے اور اس حوالہ سے ہونیوالی جگ ہنسائی کو وہ دھو نہیں سکتا جس میں پاکستان نے ثابت کیا تھا کہ ہم شب خون نہیں مارتے ’ دن کی روشنی میں سبق سکھاتے ہیں۔