کپتان و جوان کی شہادت دہشتگردی کیخلاف کمٹمنٹ کا ثبوت
تجزیے
فوج اور سکیورٹی اداروں نے دہشتگردوں سے نمٹ کر اپنا لوہا دنیا سے منوایابھارت افغان امن عمل میں پاکستان کا کردار ہضم نہیں کر پا رہا:تجزیہ
(تجزیہ: سلمان غنی)پاکستان خصوصاً پاک فوج اور دیگر سکیورٹی اداروں کا ایک بڑا اعزاز یہ رہا ہے کہ انہوں نے دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خلاف طویل جنگ لڑ کر اس جن کو بڑی حد تک قابو کیا اور ان کے اس کریڈٹ کو عالمی سطح پر بھی تسلیم کیا جاتا ہے لیکن دیکھنے میں آیا ہے کہ دہشتگرد وقفہ وقفہ سے اپنے وجود کا اظہار کرتے نظر آتے ہیں اور ان کا ٹارگٹ پاکستان کے سکیورٹی ادارے ہیں کیونکہ انہیں خوب معلوم ہے کہ یہ پاک فوج اور دیگر سکیورٹی ادارے ہی ہیں جنہوں نے قربانیوں کی تاریخ رقم کرتے ہوئے نہ صرف ان کی کمر توڑی بلکہ بہت حد تک اپنی سرزمین کو دہشتگردی’ شدت پسندی اور انتہا پسندی سے پاک کیا۔ گزشتہ روز بھی وزیرستان کے علاقہ میں دہشتگردوں سے جھڑپ کے دوران پاک فوج کے کیپٹن صبیح اور نوید نامی جوان شہید ہوئے جبکہ دو سپاہی زخمی ہوئے جبکہ فوج کی جوابی فائرنگ سے ایک دہشتگرد مارا گیا ، فورسز نے دہشتگردوں کا ایک کمپاؤنڈ بھی تباہ کر ڈالا۔واقعہ کے بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن کیا۔ پاک فوج پرحملے کے بعد اس امر کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ دہشتگردوں نے اب تک کیونکر پسپائی اختیار نہیں کی اور پاکستان کے سکیورٹی ادارے ہی ان کا کیونکر ہدف ہیں۔ ان کے حقیقی مقاصد کیا ہیں اور کیا انہیں بیرونی فورسز کی پشت پناہی بھی حاصل ہے ۔ جہاں تک دہشتگردی کی پسپائی کا سوال ہے تو یہ ایک بڑی حقیقت ہے کہ پاکستان کو دہشتگردی کے خلاف فرنٹ لائن کنٹری کا درجہ دینے والوں نے دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی مکمل مدد و معاونت نہیں کی۔ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اپنا بہت جانی و مالی نقصان کیا لیکن اس کے باوجود پاکستان اور اس کی فوج نے اس سے صرف نظر برتنے کی بجائے خم ٹھونک کر میدان میں رہے اور دن رات دہشتگردوں کو ان کے انجام تک پہنچانے اور دہشتگردی کے خاتمہ کیلئے ممکنہ اقدامات کئے اور کر رہے ہیں لیکن ہمارے لئے بڑا مسئلہ پاکستان کے ہمسایہ ممالک اور خصوصاً بھارت اور افغانستان کی خفیہ ایجنسیوں کا گٹھ جوڑ رہا ہے جن کا مطمع نظر پاکستان کو غیر مستحکم کرنا تھا اور ہے ۔ پاکستان نے تمام تر نقصان اٹھانے کے باوجود ہمسایہ ممالک افغانستان میں امن و استحکام کیلئے اپنا موثر اور ممکنہ کردار ادا کیا اور اس کا مقصد اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ پاکستان سمجھتا تھا کہ افغانستان میں امن علاقائی طور پر اور خود پاکستان کے استحکام کیلئے ناگزیر ہے جبکہ بھارت کا کردار افغانستان کے حوالے سے ڈھکا چھپا نہیں۔اس نے افغان سرزمین کو ہمسایہ ممالک خصوصاً پاکستان اور اس کے قبائلی علاقہ جات میں دہشتگردی کیلئے استعمال کیا اور اب جب بھارت کو یہ نظر آگیا ہے کہ پاکستان کی کاوشوں کے نتیجہ میں افغان امن عمل آگے بڑھانے اور انٹرا افغان ڈائیلاگ کے عمل کی جانب پیشرفت جاری ہے تو اسے پاکستان کا یہ کردار ہضم نہیں ہو پا رہا اور وہ پاکستان میں دہشتگردی اور تخریب کاری کیلئے براہ راست اور بالواسطہ طور پر سرگرم ہے اور خصوصاً سرحدی علاقہ میں دہشتگردوں کے گروپوں کو ان کی تائید و حمایت حاصل ہے اور وہ وقفہ وقفہ سے پاکستانی فوج اور دیگر سکیورٹی اداروں کو ہدف بناتے نظر آتے ہیں لیکن یہ حقیقت اب ڈھکی چھپی نہیں رہی کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ نتیجہ خیز ہو رہی ہے ۔ دہشتگردوں کے نیٹ ورک اپنے انجام کو پہنچے ہیں اور اب یہ اپنی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ جہاں تک اس امر کا سوال ہے کہ ان کا ٹارگٹ پاکستانی فوج اور ہمارے سکیورٹی ادارے کیونکر ہیں تو انہیں خود معلوم ہے کہ ان کے ناپاک اور مذموم عزائم میں اصل رکاوٹ یہی فوج ہے جس نے قربانیوں کی تاریخ رقم کی مگر پسپائی اختیار نہیں کی جبکہ بڑے بڑے ممالک اور ان کی افواج اس حوالے سے دفاعی محاذ پر رہے اور خصوصاً پاکستان کے دشمن جو پاکستان کو غیر مستحکم اور کمزور بنانا چاہتے ہیں انہیں معلوم ہے کہ وہ یہ ہدف اس وقت تک حاصل نہیں کر سکتے جب تک وہ فوج اور سکیورٹی اداروں کو کمزور نہ بنا سکیں لیکن یہ پاک فوج کی پیشہ ورانہ اہلیت ان کے اندر اپنی سرزمین سے کمٹمنٹ نبھانے کا جو جذبہ اور ولولہ موجود ہے جس نے اسے ہر موقع پر ثابت قدم رکھا ہے اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان سے کئی گنا بڑا ملک بھارت اس بنا پر پاکستان پر جارحیت نہیں کر سکا اور اگر اس نے پاکستان پر شب خون مارنے کی کوشش بھی کی تو اسے لینے کے دینے پڑگئے لیکن وہ پاکستان کے اندر دہشتگردی اور تخریب کاری کرانے میں ملوث بھی رہا اور ہے خصوصاً بلوچستان میں دہشتگردی کے حوالے سے کلبھوشن نیٹ ورک بھارت کے ناپاک عزائم کے شاخسانہ کے طور پر ریکارڈ پر ہے ۔ اب پاکستان میں ایک بار پھر بھارتی پراکسی وار کا ناپاک منصوبہ روبہ عمل ہے ۔ دہشتگردوں کو ایک طویل عرصہ چپ کرانے کے بعد دہشتگردی کی ایک تازہ لہر در آئی ہے ۔ سندھ میں احساس پروگرام کے دفاتر میں پے در پے حملوں میں ایک نئی اور غیر معروف تنظیم سندھ لبریشن آرمی کا نام سامنے آ رہا ہے ۔ پاکستان میں قبائلی علاقوں اور بلوچستان میں ایسے عناصر موجود تھے جو بھارتی عزائم کیلئے دہشت کا میدان کھولے ہوئے تھے ۔ اب یہ صورتحال پرامن سندھ کا بھی رخ کر رہی ہے ۔ درحقیقت یہ علاقائی سٹریٹجک حالات میں شکست خوردہ بھارت کا ایک ناپاک وار ہے اور دنیا کو بھی خوب معلوم ہے کہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام میں رکاوٹ کی بڑی وجہ بھارت ہے جو اپنے ہمسایہ ممالک کو غیر مستحکم کرنے کیلئے جارحانہ اور توسیع پسندانہ عزائم رکھتا ہے اور آج بھی وہ کنٹرول لائن پر فائرنگ کے واقعات کے ذریعے دنیا کو یہ تاثر دینا چاہتا ہے کہ اصل مسئلہ کنٹرول لائن پر ہے نہ کہ کشمیر کی وادی میں جہاں اس نے معصوم’ مظلوم اور نہتے کشمیریوں کی ٹارگٹ کلنگ شروع کررکھی ہے اور کوئی دن ایسا نہیں جا رہا کہ وہ یہ بھیانک کھیل نہ کھیلتا ہو۔ علاقائی صورتحال میں پاکستان کے ذمہ دارانہ کردار خصوصاً دہشتگردی کے خلاف اس کی قربانیوں افغانستان میں امن عمل میں اس کی کاوشوں سے ہونے والی پیشرفت میں اس کا کردار بڑھاہے جبکہ بھارت کے منفی طرزعمل خصوصاً انتہا پسندی اور محاذ آرائی کو تقویت دینے کے باعث اس کا تشخص مجروح ہوتا نظر آ رہا ہے اور وہ بھارت جو کبھی اپنے سکیولر کردار اور جمہوری تشخص پر فخر کرتا دکھائی دے رہا تھا، آج اس کی انتہا پسند لیڈر شپ اور اس کے مذموم عزائم کی وجہ سے دفاعی محاذ پر آ گئی ہے اور حالات کا رخ بتا رہا ہے کہ آنے والے وقت میں دہشتگردی کے خاتمہ کے ساتھ علاقائی ایشوز خصوصاً مسئلہ کشمیر کے پائیدار اور منصفانہ حل کی جانب پیشرفت ہوگی اور اس میں عالمی قوتوں کو اپنا کردار ادا کرنا پڑے گا کیونکہ دو نیو کلیئر پاورز کے درمیان محاذ آرائی اور تناؤ کا عمل نہ صرف جنوبی ایشیا میں امن کیلئے خطرناک ہو سکتا ہے بلکہ اس سے عالمی امن بھی متاثر ہوگا۔