امریکی محصولات سے بنگلہ دیشی گارمنٹس انڈسٹری کو خطرہ
کراچی (بزنس ڈیسک) امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے بنگلہ دیشی ملبوسات پر بھاری محصولات عائد کیے جانے کے بعد بنگلہ دیش کی حکومت اور گارمنٹس صنعت شدید دباؤ میں آ گئی۔
عالمی سطح پر دوسرا سب سے بڑا گارمنٹس پروڈیوسر قرار دیے جانے والے ملک نے اس پیش رفت کے ردعمل میں ہنگامی اجلاس طلب کر لیا۔بنگلہ دیش کے عبوری رہنما نے ہفتے کے روز ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا،جب ملک کی گارمنٹس انڈسٹری کے رہنماؤں نے خبردار کیا کہ امریکی ٹیرف اس اہم صنعت کے لیے ‘بڑا دھچکا’ ثابت ہو سکتے ہیں۔جنوبی ایشیائی ملک کی برآمدات میں گارمنٹس اور ٹیکسٹائل کا حصہ 80 فیصد ہے ، اور یہ صنعت حالیہ سیاسی خلفشار کے بعد دوبارہ بحالی کی جانب گامزن ہے ۔امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بدھ کو بنگلہ دیشی مصنوعات پر 37 فیصد نئے ٹیرف عائد کیے ، جن میں کپاس پر 16 فیصد اور پولیسٹر مصنوعات پر 32 فیصد شامل ہیں۔گارمنٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (بی جی ایم ای اے )کے مطابق بنگلہ دیش ہر سال امریکا کو 8.4 ارب ڈالر مالیت کے گارمنٹس برآمد کرتا ہے ، جو اس کی مجموعی گارمنٹس برآمدات کا تقریباً 20 فیصد ہے ۔چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں محصولات کے ممکنہ اثرات پر غور کیا گیا۔ سرکاری بیان کے مطابق اجلاس میں اعلیٰ ماہرین، مشیر اور حکام شریک ہوئے ۔نیشنل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے بھی ایک علیحدہ اجلاس بلایا گیا ہے ، تاکہ محصولات کے معاشی اثرات کا جائزہ لیا جا سکے۔ آر ڈی ایم گروپ کے چیئرمین رکی بل عالم چودھری نے خبردار کیا کہ یہ صورتحال بنگلہ دیشی صنعت کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہے۔