سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 42 فیصد، زمینی حقائق اس سے بھی خوفناک

اسلام آباد: (دنیا نیوز) ادارہ شماریات نے کہا ہے کہ ملک میں سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 42 فیصد تک پہنچ گئی ہے جبکہ زمینی حقائق اس سے بھی خوفناک ہیں، عوام کہتے ہیں کہ مہنگائی 50 سے 60 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔

مہنگائی کی شرح میں مسلسل اضافے کے باعث اشیائے خورونوش کی قیمتیں بڑھنا معمول بن گیا ہے، مارکیٹ کمیٹی لاہور نے ریٹ لسٹ میں 10 سبزیوں کے دام بڑھا دیے، پیاز 5 روپے مہنگا کر دیا گیا جو کہ مارکیٹ میں 150 روپے کے بجائے 180 روپے کلو تک فروخت ہو رہا ہے۔

ادرک 10 روپے بڑھا کر سرکاری قیمت 600 روپے مقرر کی گئی ہے جبکہ مارکیٹ میں ادرک 850 روپے فی کلو تک بک رہا ہے، موسمی سبزیوں میں کھیرا 90 روپے، کریلے 150 روپے، پالک اور شلجم 80 روپے، پھول گوبھی 100 روپے کلو تک میں فروخت ہو رہی ہے جبکہ شملہ مرچ 220 روپے اور گاجر 100 روپے فی کلو تک بک رہی ہے۔

پولٹری مصنوعات میں برائلر 470 روپے فی کلو کی سطح پر برقرار ہے جبکہ فی درجن انڈوں کی قیمت مزید اضافے کے ساتھ 338 روپے مقرر کی گئی ہے لیکن مارکیٹ میں انڈے 350 روپے درجن تک دستیاب ہیں۔

عوام کا کہنا ہے کہ مہنگائی کے تمام ریکارڈ ٹوٹ چکے ہیں، اب تو سبزی خریدنا بھی مشکل ہوچکا ہے، پھلوں میں سیب 380، انگور 500، انار بدانہ 950 روپے کلو اور کیلا 160 روپے درجن تک فروخت ہو رہا ہے جو عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں