کراچی میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال پر 'آباد' کے عہدیداروں کا اظہار تشویش

کراچی: (دنیا نیوز) ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈویلپرز کے عہدیداروں نے کراچی میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر اظہار تشویش کیا ہے۔

ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈویلپرز کے چیئرمین حسن بخشی نے پیٹرن اِن چیف محسن شیخانی، سینئر نائب چیئرمین افضل حمید اور دیگر عہدیداران کے ہمراہ ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کراچی میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال، بھتہ خوری اور لینڈ گریبنگ میں خطرناک اضافے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت شہر میں امن و امان کی صورتحال نہایت خراب ہے اور بھتہ خوری عروج پر پہنچ چکی ہے، حسن بخشی نے انکشاف کیا کہ آباد کے کم از کم 10 ممبران کو دبئی اور ایران سے بھتہ خوری کی کالز موصول ہوئیں، جن میں 5 کروڑ روپے کا مطالبہ کیا گیا۔

چیئرمین آباد نے بتایا بھتہ نہ دینے پر ان ممبران کے سٹاف پر فائرنگ کر کے انہیں زخمی کیا گیا، احمد علی مگسی، جمیل چھانگا، صمد کاٹھیاواڑی اور عزیز لاکھو بھتہ خوری میں ملوث ہیں جبکہ 15 سے 20 آباد ممبرز ان عناصر کو ماہانہ بھتہ دینے پر مجبور ہیں۔

حسن بخشی نے سوال اٹھایا کہ جب بھتہ خور اپنے بینک اکاؤنٹ نمبرز فراہم کر رہے ہیں، جو مکمل طور پر ٹریس ایبل ہیں اور موبائل نمبرز بھی معلوم ہیں تو پولیس، رینجرز اور وزارت داخلہ ان کے خلاف ریڈ وارنٹس کیوں جاری نہیں کر رہے؟۔

انہوں نے کہا کہ شہر میں لوگ مارے جا رہے ہیں، مال لوٹا جا رہا ہے اور ریاستی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، شہر میں نصب کیمروں کے باوجود یہ بتایا جائے کہ کتنے بھتہ خور پکڑے گئے؟۔

پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ آباد کے وائس چیئرمین افضل حمید، ممتاز صنعتکار سلیم گوڈیل اور دیگر کاروباری شخصیات کو بھی بھتہ کی کالز موصول ہو چکی ہیں جبکہ نعیم میرانی کے ہاں فائرنگ کا واقعہ پیش آ چکا ہے، دو روز قبل ایک وکیل کو اغوا کیا گیا، مگر کوئی پرسانِ حال نہیں۔

حسن بخشی نے کہا کہ یہ مسئلہ صرف آباد تک محدود نہیں بلکہ کراچی چیمبر اور فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری بھی شدید نالاں ہیں، کاروباری طبقہ کراچی چھوڑ کر منتقل ہونے پر مجبور ہو رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کراچی سے ٹیکس وصولیوں کا تناسب 65 فیصد سے کم ہو کر 54 فیصد رہ گیا ہے، جو معاشی زوال کی واضح علامت ہے، فیلڈ مارشل کے بعد لینڈ گریبنگ میں کمی آئی تھی مگر اب انسٹی ٹیوشنز خود لینڈ گریبنگ میں ملوث ہو گئی ہیں اور عدالتوں کے احکامات تسلیم نہیں کیے جا رہے۔

حسن بخشی نے خبردار کیا کہ اگر حالات یہی رہے تو کراچی اس طرح نہیں چل سکتا اور ذمہ داروں کو واضح پیغام دے دیا گیا ہے کہ اگر صورتحال بہتر نہ ہوئی تو آباد ممبران کراچی میں اپنی سرگرمیاں بند کرنے پر مجبور ہوں گے۔

محسن شیخانی نے اعلان کیا کہ 15 جنوری کے بعد اگر حالات بہتر نہ ہوئے تو آباد کاروبار بند کرنے پر مجبور ہو جائے گی، انہوں نے کہا کہ پولیس بھی ان عناصر کے آگے بے بس ہے جب تک ریڈ وارنٹس جاری نہیں ہوں گے،کچھ نہیں ہوسکتا۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ رینجرز کو بلڈرز کے ساتھ پکٹس فراہم کی جائیں کیونکہ آباد ملک کی 72 صنعتوں کو چلا رہی ہے اور بلڈرز کی املاک اور سرمایہ سب داؤ پر لگ چکا ہے۔

سینئر نائب چیئرمین افضل حمید نے کہا کہ بھتہ خوری کا پیسہ دہشت گردی میں استعمال ہو رہا ہے، یہ سب معیشت کو سبوتاژ کرنے کی منظم سازش ہے، انہوں نے دوٹوک اعلان کیا کہ نہ انہوں نے کبھی بھتہ دیا ہے اور نہ آئندہ دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جا رہا ہے، اگر رئیل اسٹیٹ انڈسٹری نہ چلی تو ترسیلاتِ زر اور معیشت کو شدید نقصان پہنچے گا۔

پریس کانفرنس میں آباد عہدیداروں نے آرمی چیف، آئی جی سندھ، کور کمانڈر اور وفاقی و صوبائی حکومت سے فوری مداخلت کی اپیل کی اور مطالبہ کیا کہ بھتہ خوری میں ملوث عناصر کےخلاف فوری طور پر ریڈ وارنٹس جاری کیے جائیں، ورنہ احتجاجی دھرنوں کا راستہ اختیار کیا جائے گا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں