عمران خان کی بنائی کمیٹی سے کوئی مذاکرات نہیں کر رہا: خواجہ سعد رفیق

لاہور: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر ریلوے و ہوا بازی خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ نو مئی کو فوجی تنصیبات پر حملے کیے گئے، واقعات کے بعد پی ٹی آئی سے مذاکرات کا ماحول نہیں ہے۔

جناح ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ جب مذاکرات کا وقت تھا تب ہم نے بات کی، پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیم سے یہ بات طے ہو گئی تھی کہ ایک ہی روز پورے ملک میں انتخابات کرانے ہیں جو سب کا مطالبہ ہے لیکن پی ٹی آئی کی ٹیم واپس گئی تو عمران خان نے کہا مذاکرات بند کر دو۔

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما نے مزید کہا کہ میں حکومت کی مذاکراتی ٹیم کا حصہ تھا، ہم نے گالیاں کھا کر بھی مذاکرات کا ماحول پیدا کیا تو وہ آپ نے ناکام بنا دیا، اب یہ نہیں ہو سکتا ہے کہ آپ ملکی دفاعی تنصیبات اور املاک پر حملہ، غنڈہ گردی کریں اور جب ناکام ہو جائیں تو کہیں کہ آئیں مذاکرات کریں، عمران خان نے مذاکرات کیلئے جو کمیٹی بنائی اس سے کوئی مذاکرات نہیں کر رہا۔

انہوں نے کہا ہے کہ یہ تو سیاسی جماعتوں کو چور اور غدار کہتے تھے حالانکہ انہوں نے جو کام کیا ہے وہ غداروں والا ہے، یہ مذاکرات کا ماحول نہیں ہے، سیاست کور کمانڈر ہاؤس پر حملے اور جی ایچ کیو پر دھاوا بولنے کا نام نہیں، یہ دہشت گردوں کا کام ہے، اس سے پہلے جی ایچ کیو پر دہشت گردوں نے حملہ کیا جن سے ریاست مقابلہ کر رہی ہے، پی ٹی آئی نے بھی وہی کام کیا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی سیاسی جماعت نہیں جتھہ ہے، اس پر پابندی لگنی چاہیے: رانا تنویر

خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ہم پوری طرح سے نگرانی کر رہے ہیں کہ کسی بے گناہ کو سزا نہ ملے اور کوئی ذمہ دار سزا سے نہ بچے، جناح ہاؤس میں لگی آگ پٹرول سے نہیں بلکہ کسی کیمیکل سے لگائی گئی، وہ کیمیکل کس نے فراہم کیا، کہاں سے آیا؟، پی ٹی آئی نے پڑھے لکھے نوجوانوں، ڈاکٹروں، انجینئرز کے ذہنوں میں زہر بھرا، ان کو پوری قوم اور افواجِ پاکستان سے معافی مانگنی چاہیے۔

وفاقی وزیر سعد رفیق نے مزید کہا ہے کہ اپنی غلطی تسلیم کرنی چاہیے کیونکہ یہ احتجاج نہیں بلکہ حملہ اور دہشت گردی ہے، تخریب کاری اور شرپسندی ہے، ہم بھی جیلوں میں گئے، ہنستے ہنستے گئے اور سال ڈیڑھ کے بعد واپس آئے، اس وقت بھی اتنی گرمی تھی، ملک پر نقاب پوش مارشل لاء لگا ہوا تھا، دنیا کی کوئی قوم اپنی فوج کو شرمندہ نہیں کر سکتی۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ پاکستان کی فوج ملک کے اندر اور ملک سے باہر بھی جنگ لڑ رہی ہے، جو فوج حالتِ جنگ میں ہو آپ اس کے ساتھ ایسا کیسے کر سکتے ہیں، پوری سیاسی جدوجہد کے دوران اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہمارا کئی بار اختلاف ہوا لیکن ہمیں کبھی بھی کسی فوجی تنصیب کے سامنے احتجاج کرنے کا خیال نہیں آیا، ہم نے کبھی فوجی تنصیبات کے سامنے احتجاج کرنے کا تصور بھی نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے دور میں ہم روز احتجاج کیا کرتے تھے لیکن کبھی بھی ہم نے کسی چھاؤنی کے علاقوں کی حدود کو مجروح نہیں کیا، کسی ایک فوجی نے بھی کہا کہ یہاں سے نہ گزریں تو ہم وہاں سے نہیں گزرے۔
 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں