مشرقی پنجاب میں سکھ خاتون نے مسجد کے لیے اپنی زمین عطیہ کر دی
فتح گڑھ: (ویب ڈیسک) مشرقی پنجاب کے ضلع فتح گڑھ صاحب کے ایک گاؤں میں ایک 75 سالہ سکھ خاتون نے مسجد کی تعمیر کے لیے اپنی زمین عطیہ کر دی ہے، سکھ اور ہندو خاندانوں نے بھی اس کام میں پیسوں سے تعاون کیا ہے۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق یہ دل کو چھو لینے والا اقدام جکھوالی گاؤں سے سامنے آیا ہے، جو ایک اکثریتی سکھ آبادی پر مشتمل گاؤں ہے، اس گاؤں میں 400 سے 500 سکھ خاندان آباد ہیں، جبکہ یہاں ہندوؤں کے تقریباً 150 اور مسلمانوں کے لگ بھگ 100 خاندان بھی رہتے ہیں۔
مشرقی پنجاب اور اس سے علیحدہ ہونے والی ریاست ہریانہ کے مشترکہ دارالحکومت چندی گڑھ سے 55 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع اس گاؤں میں ایک گوردوارہ اور شیو مندر موجود ہے، تاہم اب تک یہاں کوئی مسجد نہیں تھی۔
زمین عطیہ کرنے والی بی بی راجندر کور نے کہا کہ یہاں ہمارے مسلمان دوستوں کی کوئی مسجد نہیں ہے اور انہیں نماز کے لیے دوسرے گاؤں جانا پڑتا تھا، تو میں نے انہیں پانچ مرلہ زمین دینے کا سوچا تاکہ ان کے پاس نماز کے لیے کوئی جگہ ہو، اس سے مسلمان بہت خوش ہوں گے۔
راجندر کور کے پوتے ستنام سنگھ نے کہا کہ اس گاؤں میں سکھ، ہندو اور مسلمان خاندان کئی نسلوں سے بھائیوں کی طرح رہ رہے ہیں، جب بھی یہاں کوئی مذہبی تہوار ہوتا ہے ہر کوئی اس میں حصہ لیتا اور شرکت کرتا ہے۔
ستنام سنگھ کا کہنا تھا کہ ہم نے مسلمان کمیونٹی سے پوچھا کہ یہ جگہ آپ کے لیے مناسب ہے اور انہوں نے کہا کہ بالکل ٹھیک ہے، زمین بی بی راجندر کور کے نام سے اب مسجد کمیٹی کے نام پر منتقل ہو گئی ہے، پورے گاؤں نے مذہب کی تفریق کے بغیر مسجد کی تعمیر میں حصہ ڈالا ہے۔
مسجد کا سنگھ بنیاد رکھنے والے مشرقی پنجاب کے شاہی امام مولانا عثمان لدھیانوی نے کہا کہ پنجاب طویل عرصے سے مذہبی ہم آہنگی کی ان مثالوں کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔