پیرس اولمپکس میں تاریخ رقم کرنیوالے ارشد ندیم کی کامیابی کے سفرپرایک نظر

لاہور : (اسما رفیع ) پیرس اولمپکس میں پاکستان کو 40 سال بعد طلائی تمغہ جتوانے والے ارشد ندیم نے کامیابی کا سفرکب اور کیسے شروع کیا اور پاکستان کیلئے کون سے اعزازات اپنے نام کیے اس پر ایک نظر ڈالتے ہیں ۔

 2 جنوری 1997ء کو پنجاب کے گاؤں میاں چنوں میں پیدا ہونے والے ارشد ندیم آٹھ بہن بھائیوں میں تیسرے نمبر پر ہیں ، ان کے والد ایک مزدور تھے ، ارشد زمانہ طالبعلمی سے ہی غیرمعمولی ایتھلیٹ رہے ہیں اور انہیں ٹریننگ اور بیرون ممالک سفر کیلئے سخت مالی مشکلات کا سامنابھی رہا لیکن انہوں نے ہمت نہ ہاری اور کامیابی کی منزلیں طے کرتے گئے۔

یوں تو ارشد ندیم کی اب تک کی سب سے بڑی کامیابی اولمپکس گولڈمیڈل ہے جس کے بعد ان کے میڈلز کی تعداد دس ہوگئی ہے ، جن میں پانچ گولڈ میڈل بھی شامل ہیں۔

جیولن تھرو کے کھیل میں ارشد ندیم 2015 میں توجہ کا مرکز بنے ، 2016 میں انھوں نے ورلڈ ایتھلیٹکس سے سکالر شپ حاصل کی اور ماریشس کے آئی اے اے ایف ہائی پرفارمنس سینٹر سے بھی ٹریننگ لی ۔

فروری 2016 میں ارشد ندیم نے بھارت کے گوہاٹی شہر میں ساؤتھ ایشین گیمز میں 78.33 میٹر کی تھرو کرکے کانسی کا تمغہ حاصل کیا، اس سے اگلے سال مئی میں باکو میں ہونیوالی اسلامی یکجہتی گیمز میں کانسی کا تمغہ جیتا۔

ارشد ندیم نے اپریل 2018 میں آسٹریلیا کی دولت مشترکہ کھیلوں میں 80.75 میٹر جیولن تھرو پھینک کر کانسی کا تمغہ حاصل کیا۔

اس کے علاوہ ندیم نے اگست 2018 میں انڈونیشیا کے شہر جکارتہ میں کانسی کا تمغہ جیت کر ریکارڈ قائم کیا۔

یہ بھی پڑھیں:ارشد ندیم کا اولمپکس میں ریکارڈ، پاکستان نے 40 سال بعد گولڈ میڈل جیت لیا

 قطر میں 2019 عالمی ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں ارشد نے واحد پاکستانی کھلاڑی کے طور پر 81.52میٹر کا نیا انفرادی قومی ریکارڈ بنایا۔

ارشد نے دسمبر 2019 میں نیپال میں ہونیوالے 13ویں ساؤتھ ایشین گیمز میں 86.29 میٹر گیمز کے ریکارڈ تھرو کے ساتھ طلائی تمغہ جیتا۔

2020 میں ارشد ندیم نے اولمپکس کی دنیا میں قدم رکھا اور ٹوکیو اولمپکس میں مردوں کے جیولن تھرو ایونٹ کے فائنل کیلئے کوالیفائی کیا ۔

ارشد ندیم کو اولمپکس کی تاریخ میں کسی بھی ٹریک اینڈ فیلڈ ایونٹ کے فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے والے پہلے پاکستانی بننے کا اعزازحاصل ہوا، وہ مردوں کے جیولن تھرو ایونٹ میں 84.62 میٹر کے تھرو کے ساتھ پانچویں نمبر پر رہے۔

جولائی 2022 میں ارشد ندیم نے یوجین، اوریگون، امریکا میں ہونیوالی عالمی ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں پاکستان کے واحد نمائندے کے طور پر شریک ہوئے، فائنل میں 86.16میٹر کے تھرو کے ساتھ 5ویں نمبر پر رہے۔

 اگست 2022 کی کامن ویلتھ گیمز میں انجری کے باوجود ارشد ندیم نے گولڈ میڈل جیت کر پاکستان کا نام روشن کیا۔

 اگست 2022 کو ارشد ندیم نے اسلامی یکجہتی گیمز میں پاکستان کے لیے ایک اور گولڈ میڈل اپنے نام کیا جہاں انہوں نے 88.55میٹر کی تھرو کے ساتھ گیمز کا ریکارڈ بنایا۔

نومبر 2022 لاہور میں ہونے والی 50 ویں قومی ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں ارشد ندیم نے جیولن تھرو ایونٹ میں 81.21 میٹر کی تھرو کے ساتھ گولڈ میڈل حاصل کیا۔

یہ بھی پڑھیں :اولمپکس : طلائی تمغہ جیتنے والے ارشد ندیم کو کتنی انعامی رقم ملے گی؟

2023 میں ارشد ندیم نے نیشنل گیمز آف پاکستان میں حصہ لیا اور جیولن تھرو ایونٹ میں طلائی تمغہ اپنے نام کیا ۔

2023 بدھا پسٹ میں ہونیوالی ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں 87.82 میٹر کی تھرو کر کے ارشد ندیم نے سلور میڈل جیتا۔

رواں برس  پیرس اولمپکس میں پاکستان کی نمائندگی کرنیوالوں میں سات ایتھلیٹس شامل تھے جن میں سے چھ کامیابی حاصل کرنے میں ناکام رہے جس کے بعد ساری قوم کی نظریں ارشد ندیم پر جا ٹھہریں، جیولن تھرو مقابلوں میں ارشد ندیم نے قوم کی امیدوں پر پورا اتر کے دکھایا اور تاریخ رقم کردی۔

جیولن تھرو کا فائنل مقابلہ جمعرات کی شب ہوا ، فائنل مقابلے کے پہلے راؤنڈ میں ارشد ندیم نے سب سے طویل تھرو پھینک کر اولمپکس کا 118 سالہ ریکارڈ عالمی ریکارڈ توڑا ، یہی نہیں  وہ پاکستان کی 77 سالہ تاریخ میں انفرادی حیثیت میں اولمپکس گیمز میں گولڈ میڈل حاصل کرنے والے پہلے ایتھلیٹ بھی ہیں۔

ارشد ندیم کی کامیابی پر ملک بھر میں جشن منایا جا رہا ہے اور ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والے افراد ان کی اس کامیابی پر خوشی کااظہار کرتے نظر آتے ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں