جو پاکستان کے ڈیفالٹ کا بیانیہ بنا رہے تھے وہ آج کہاں ہیں؟ آرمی چیف

اسلام آباد: (دنیا نیوز) چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر نے کہا کہ جو پاکستان کی ڈیفالٹ کا بیانیہ بنا رہے تھے وہ آج کہاں ہیں؟

‎چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر نشان امتیاز (ملٹری) نے یوتھ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ‎آپ کی آنکھوں کی چمک دیکھ کر یہ یقین ہو جاتا ہے کہ پاکستان کا مستقبل محفوظ ہاتھوں میں ہے۔

آرمی چیف نے کہا کہ ‎آزاد ریاست کی اہمیت جاننی ہے تو لیبیا، شام، کشمیر اور غزہ کے عوام سے پوچھو، ‎نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے چیف آف آرمی سٹاف نے کہا کہ علم انسان کو دوسروں سے ممتاز کرتا ہے، ‎ریاست کی یہ ذمہ داری ہے کہ عوام کو سوشل میڈیا سے پیدا شدہ ہیجان اور فتنے کے مضمرات سے دور رکھے۔

چیف آف آرمی سٹاف نے مزید کہا کہ ‎عوام، حکومت اور فوج کے درمیان مضبوط رشتہ ہے، پاکستان کے تحفظ اور ترقی کا ضامن ہے، ‎‎بحیثیت مسلمان ہمیں نا امیدی سے منع کیا گیا ہے۔

آرمی چیف نے نوجوانوں سے کہا کہ زندگی امتحان کا نام ہے اور قرآن کی آیت پڑھی "کیا لوگ یہ سمجھے بیٹھے ہیں کہ صرف یہ کہنے پر چھوڑ دیئے جائیں گے کہ  ہم ایمان لاۓ اور ان کی آزمائش نہ ہو گی؟" ‎پاکستان کا سب سے بڑا اور قیمتی سرمایہ ہمارے نوجوان ہیں، ہم کسی صورت اسے ضائع نہیں ہونے دیں گے۔

خطاب کے اختتام میں آرمی چیف نے نوجوانوں کو علامہ اقبال کا یہ شعر سنایا: ‎افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر، ‎ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ۔

‎خطاب کے بعد وقفہ سوالات کے دوران نوجوانوں کے سوالات کے جواب میں چیف آف آرمی سٹاف نے پاک فوج کا مؤقف بیان کیا، ‎پارہ چنار میں فسادات پر سوال کے جواب میں آرمی چیف نے کہا قبائل مل بیٹھ کر زمینی اور فروعی تنازعات ختم کرنے میں مدد دیں۔

انہوں نے کہا کہ ‎خیبر پختونخوا کے عوام 22 سال سے پاک فوج کے ساتھ مل کر دہشتگردی کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند کھڑے رہے، ‎میرا یہ ایمان ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں دہشتگردی کے خلاف فتح مبین عطا کرے گا۔
 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں