قومی کھلاڑی دباؤ برداشت نہیں کرسکتے تو پھر انکا کیا فائدہ ہے : یونس خان

کراچی: (دنیا نیوز) سابق کپتان یونس خان کہا کہ قومی ٹیم کے کھلاڑی اپنے آپ سے باہر نکلیں اور ملک کے لیے کھیلیں، دباؤ برداشت نہیں کر سکتے تو پھر ان کا کیا فائدہ ہے۔

گورنر ہاؤس میں منعقدہ تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو میں سابق قومی کپتان نے بنگلا دیش کے خلاف پہلے ٹیسٹ میچ میں دس وکٹوں کی عبرتناک شکست پر پاکستان کی بیٹنگ لائن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اب مردے اکھاڑنے کا کوئی فائدہ نہیں، ہماری ٹیم میں بابر اعظم، محمد رضوان اور شاہین آفریدی جیسے ٹاپ کرکٹرز موجود ہیں۔

یونس خان نے کہا اگر کسی کھلاڑی سے پرفارم نہیں ہو پارہی تو اپنی کارکردگی میں بہتری لانے کی کوشش کریں، ہمارے کھلاڑی گرتے ہیں تو گرتے ہی چلے جاتے ہیں، پچ سلو تھی یا فاسٹ سب نے دیکھ لیا۔

انہوں نے کہا کہ پی سی بی میں بہت سمجھدار لوگ ہیں، مجھے نہیں معلوم کہ چیئرمین پی سی بی نے ڈومیسٹک کرکٹ میں ٹیلنٹ نہ ہونے کی بات کیوں کی، ہمارے پاس اسٹار کھلاڑی اور ڈومیسٹک میں بے پناہ ٹیلنٹ ہے۔

سابق کپتان نے کہا کہ دس سال کے دوران ڈومیسٹک اسٹرکچر میں تبدیلی ہماری تباہی کی ذمہ دار ہے، اس دوران بار بار نظام میں تبدیلی لائی جاتی رہی، کبھی انگلینڈ اور کبھی آسٹریلیا کے نظام کو نافذ کرنے کی کوشش کی گئی، کوا چلا ہنس کی چال اپنی چال بھی بھول گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے اس وقت کامیابیاں حاصل کیں جب ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ نہیں ہورہی تھی، اس دوران ہم نے ورلڈ ٹوئنٹی کپ جیتا اور ٹیسٹ چیمپئن بنے، یہ دور پاکستان کرکٹ کا مشکل ترین دور تھا۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں