صحافیوں کو نوٹسز بھجوانے کیخلاف درخواست پر ایف آئی اے سے جواب طلب

لاہور: (دنیا نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے صحافیوں کو نوٹسز بھجوانے کیخلاف درخواست پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) سے جواب طلب کرلیا۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس اسجد جاوید گھرال نے درخواست پر سماعت کی، صحافیوں کی طرف سے بیرسٹر حسنین چودھری عدالت میں پیش ہوئے۔

وکیل درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ نوٹس بھیجنے پر صحافی ایف آئی اے کے روبرو پیش ہوئے، درخواستگزار نے ایف آئی اے سے الزامات کی فہرست مانگی جو آج تک نہیں دی گئی، الزامات کی فہرست دیئے بغیر اب ایف آئی اے نے 29 اگست کو یکطرفہ کارروائی کا نوٹس دیدیا ہے۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ایف آئی اے شہریوں کو طلب کر کے سارا دن بٹھا کر تضحیک کرتا ہے، خدشہ ہے ایف آئی اے کے سامنے پیش ہوئے تو صحافی کو گرفتار کر لیا جائیگا۔

دوران سماعت سرکاری وکیل کی جانب سے صحافی کی درخواست کی مخالفت کی گئی۔

جسٹس اسجد جاوید گھرال نے ایف آئی اے کے شہریوں کیساتھ رویئے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اگر کوئی شخص کہتا ہے کہ میرے خلاف کوئی الزامات ہیں تو ان الزامات کی لسٹ تو دیں، اداروں کو کارروائی سے کوئی نہیں روک سکتا لیکن قانون کے مطابق تو چلیں۔

جسٹس اسجد جاوید نے کہا کہ شہریوں کو بلا کر بٹھائے رکھنا ایف آئی اے، اینٹی کرپشن سمیت دیگر اداروں کی عادت بن گئی ہے، ادارے شہریوں کو بلاکر اس لئے بٹھائے رکھتے ہیں کیونکہ انکوائریز آگے چلانے کا کوئی مواد نہیں ہوتا۔

عدالت نے ایف آئی اے کو دو ہفتوں میں تفصیلی جواب جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ایف آئی اے پہلے عدالت میں جواب جمع کرائے، پھر اس معاملے کو دیکھتے ہیں۔

بعدازاں عدالت نے صحافیوں کو ایف آئی اے کے نوٹسز کیخلاف درخواست پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی سے جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید کارروائی دو ہفتے کیلئے ملتوی کردی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں