عمران خان آکسفورڈ یونیورسٹی چانسلر کے امیدواروں کی فہرست سے باہر

لندن: (دنیانیوز) بانی پی ٹی آئی عمران خان کا آکسفورڈ یونیورسٹی کا چانسلر بننے کا خواب ادھورا رہ گیا ، سابق وزیراعظم چانسلرز کی لسٹ سے باہر ہوگئے ۔

راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیر اعظم عمران خان کا نام آکسفورڈ کے چانسلر کیلئے امیدواروں کی فہرست میں شامل نہیں کیا گیا۔

یونیورسٹی  نے امیدواروں کی لسٹ جاری کر دی ہے تاہم  اس لسٹ میں 38 امیدواروں کے نام شامل ہیں مگر اس میں بانی  تحریک انصاف کا نام شامل نہیں ہے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی میں چانسلر کا عہدہ روایتی اور علامتی نوعیت کا ہوتا ہے اور اس انتخاب میں نمایاں شخصیات حصہ لے رہی ہیں، آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کا انتخاب 21 برس بعد ہوگا، معروف برطانوی قانونی فرم میٹرکس چیمبرز نے عمران خان کو نا اہل قرار دیا تھا۔

یونیورسٹی انتظامیہ نے میٹرکس چیمبرز سے بانی پی ٹی آئی کے بارے میں رائے مانگی تھی، میٹرکس چیمبرز نے سزا یافتہ ہونے کے باعث بانی پی ٹی آئی عمران خان کو نا اہل قرار دیا۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کے نئے چانسلر کے انتخاب کا پہلا راؤنڈ 28 اکتوبرکو شروع ہوگا، ٹاپ فائیو امیدواروں کے درمیان 4 نومبرکو الیکشن کا دوسرا راؤنڈ ہوگا، آکسفورڈ یونیورسٹی کے نئے چانسلر کا اعلان 25 نومبرکو کیا جائے گا، نئے چانسلر کا انتخاب زیادہ سے زیادہ 10 برس کیلئے ہوگا۔

آکسفورڈ انتظامیہ نے سدرہ آفتاب، حسنات احمد، ایمن امورہ کی نامزدگی تسلیم کرلی، انوربیگ،کاشف بلال ،عظیم فاروقی بھی چانسلر آکسفورڈ یونیورسٹی کے امیدوار ہیں، تاہم سابق برطانوی وزیرخارجہ ولیم ہیگ چانسلرکے عہدے کے مضبوط امیدوار ہیں۔

واضح رہے کہ 18 اگست کو سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کے انتخاب لڑنے کے لیے درخواست جمع کرائی تھی۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما زلفی بخاری کا ایکس پوسٹ میں کہنا تھا کہ عمران خان کی ہدایت پر آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کے انتخاب 2024 کے لیے درخواست جمع کرائی ہے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کے مطابق موجودہ چانسلر کرس پیٹن کی جانب سے فروری 2024 میں تعلیمی سال 2023 اور 2024 میں اپنی ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد نئے چانسلر کے لیے انتخاب کے لیے درخواستیں موصول کی گئی تھیں۔

یاد رہے کہ عمران خان کا آکسفورڈ یونیورسٹی سے تعلق بہت پرانا ہے لیکن وہ اس تاریخی اور دنیا کی معروف یونیورسٹی کے چانسلر کے منصب کے لیے پہلی مرتبہ میدان میں اترے تھے ، عمران خان نے آکسفورڈ یونیورسٹی کے کیبل کالج سے 1972 میں معاشیات، فلسفے اور سیاست کی تعلیم حاصل کی اور 1974 میں آکسفورڈ کی کرکٹ ٹیم کے کپتان رہے۔

نہ تو برطانیہ عمران خان کے لیے نیا ہے اور نہ کسی برطانوی یونیورسٹی میں چانسلر کا منصب۔ اس سے قبل وہ 2005 سے 2014 تک بریڈ فورڈ یونیورسٹی کے چانسلررہ چکے ہیں۔

آکسفورڈ چانسلر بننے کی اہلیت؟

آکسفورڈ یونیورسٹی چانسلر کے منصب کے لیے ایسی شخصیات کی نامزدگی کی خواہاں ہوتی ہے جنہوں نے نہ صرف اپنے شعبے میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہوں بلکہ ان کی خدمات کو بالعموم قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہو اور انتخاب کی صورت میں وہ شخص نہ صرف اندرون ملک بلکہ عالمی سطح پر بھی یونیورسٹی کی ساکھ میں بہتری کے لیے کام کرنے پر آمادہ ہو۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کی ذمہ داریاں؟

چانسلر آکسفورڈ یونیورسٹی کا رسمی سربراہ ہوتا ہے  اگرچہ اس میں کوئی انتظامی ذمہ داریاں نہیں ہیں، اہم تقاریب کی صدارت کرنا، یونیورسٹی کو معاون اور مفید مشورے اور رہنمائی فراہم کرنا، فنڈ اکٹھے کرنا، مقامی، قومی اور بین الاقوامی تقریبات میں یونیورسٹی کی نمائندگی کرنا چانسلر کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔

آکسفورڈ چانسلر کا برطانیہ میں رہنا ضروری نہیں ہے لیکن اہم تقریبات میں شرکت ضروری ہے جس کے لیے سفری اخراجات یونیورسٹی کی ہی ذمہ داری ہو گی۔

آکسفورڈ کے سابق پاکستانی طلبہ بھی سیاسی فائدے کیلئے یونیورسٹی کا نام استعمال کرنے کے مخالف

گورنر ہاؤس لاہور میں گزشتہ روز منعقدہ "پاکستان کے موجودہ حالات پر قومی ڈائیلاگ" کے پروگرام کے بعد، آکسفورڈ کے سابق طلبہ نے سیاسی فائدے کے لیے آکسفورڈ کا نام استعمال کرنے کی مخالفت کا اعلان کیا۔

پاکستان کی آکسفورڈ ایلومینائی کمیونٹی نے ملکی موجودہ صورتحال پر ایک قومی مکالمہ کیا، یہ ایک ایسا اقدام ہے جو اب تک پشاور، کوئٹہ اور لاہور میں منعقد ہو چکا ہے، ان مکالموں میں پاکستان بھر سے سیاسی جماعتوں، اراکین پارلیمنٹ، ماہرین تعلیم، سول سوسائٹی، مسلح افواج، صحافیوں، عدلیہ، بیوروکریسی، مذہبی رہنماؤں، نوجوانوں اور تاجر برادری سمیت شرکاء کے متنوع گروپ نے شرکت کی۔

پاکستان کی آکسفورڈ ایلومینائی کمیونٹی کا کہنا تھا کہ ہم واضح طور پر کسی بھی ایسے دعوے کی تردید کرتے ہیں جس میں یہ تجویز کیا گیا ہو کہ ایک فورم کے طور پر ہم چانسلر کے انتخابات میں کسی مخصوص امیدوار کی حمایت یا مخالفت کرتے ہیں، ہم نے کسی امیدوار کی توثیق کے لیے کوئی بیان جاری نہیں کیا، میڈیا میں گردش کرنے والے بیانات ہماری اجتماعی آواز کے نمائندہ نہیں ہیں۔

ہم سمجھتے ہیں کہ آکسفورڈ یونیورسٹی نے اپنی صدیوں پرانی روایت کے ساتھ اپنے اصول و ضوابط کے مطابق چانسلر کے انتخابات کو غیر جانبداری سے منظم کرنے کے لیے اچھی طرح سے نظام قائم کر رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس معزز ادارے کے قابل فخر سابق طلبہ کے طور پر ہم سمجھتے ہیں کہ یونیورسٹی ایک ایسی جگہ ہے جہاں فکری سختی اور اقدار فروغ پاتی ہیں اور ہم اسے پاکستان میں شامل کرنا چاہتے ہیں، ہمیں یقین ہے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی چانسلر کے انتخاب کے عمل کو منصفانہ، آزادی، دیانتداری اور اپنے رہنما اصولوں کی پابندی کے ساتھ منظم کرے گی۔

ہم ان اقدار کو برقرار رکھنے کے لیے پُرعزم ہیں جن کی نمائندگی آکسفورڈ یونیورسٹی کرتی ہے اور ہم اس باوقار ادارے اور اس کے سابق طلبہ فورمز کی غیر جانبداری کا احترام کرنے کو کہتے ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں