ایبٹ آباد: حکومت اور گرینڈ ہیلتھ الائنس کے مذاکرات کامیاب، تمام مطالبات منظور

ایبٹ آباد: (دنیا نیوز) حکومت نے گرینڈ ہیلتھ الائنس کے تمام مطالبات منظور کر لیے جس کے بعد احتجاج مؤخر کر دیا گیا۔

گرینڈ ہیلتھ الائنس کے مطالبات میں جے آئی ٹی کا قیام، دہشتگردی کے مقدمات، ایس ایچ او کی معطلی، پوسٹ مارٹم کی سہولت، سونا و رقم کی واپسی اور پولیس افسران کی معطلی شامل تھے۔

جے آئی ٹی کا قیام، دہشتگردی مقدمات اور ایس ایچ او کی معطلی پر فوری عمل درآمد ہو گیا جبکہ باقی مطالبات ماننے اور جے آئی ٹی میں شامل کرنے کی یقین دہانی کروا دی گئی۔

ڈاکٹر وردہ کے والد، فیملی اور سول سوسائٹی کی درخواست پر گرینڈ ہیلتھ الائنس نے احتجاج مؤخر کرنے کا اعلان کر دیا، شرکاء کا کہنا تھا کہ مطالبات پر عمل درآمد میں کسی بھی کوتاہی کی صورت میں مزید سخت ردِعمل دیں گے۔

ترجمان گرینڈ ہیلتھ الائنس نے ڈاکٹرز کمیونٹی، کے پی ڈاکٹرز کونسل، ینگ نرسنگ، پیرا میڈیکس، کلاس فورز، میڈیا اور وکلاء کا شکریہ ادا کیا، انہوں نے صوبہ بھر کے ہسپتالوں کی انتظامیہ کا بھی احتجاج میں بھرپور ساتھ دینے پر شکریہ ادا کیا۔

خیال رہے کہ ایبٹ آباد میں لاپتا ڈاکٹر کی لاش پولیس نے ایک قریبی جنگل سے 4 دن بعد برآمد کی تھی، واقعے کی خبر سامنے آنے کے بعد ہسپتال کے عملے نے احتجاج کرتے ہوئے مین شاہراۂ قراقرم کو فوارہ چوک کے مقام پر بلاک کر دیا اور ’تاخیری کارروائی‘ پر سخت احتجاج کیا۔

مقتولہ کے والد نے تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 365 (اغوا) کے تحت ایف آئی آر درج کروائی جس میں بتایا گیا کہ ڈاکٹر وردہ مشتاق ہسپتال سے ایک معروف کاروباری شخص کی بیوی کے ساتھ نکلی تھیں اور میرپور تھانے کی حدود میں واقع جادو‌ن پلازہ، منڈیاں گئی تھیں، جس کے بعد ان سے تمام رابطے منقطع ہو گئے۔

ایف آئی آر میں مزید بتایا گیا کہ 2023ء میں ڈاکٹر وردہ مشتاق نے اپنی سہیلی کے پاس 67 تولے سونا حفاظت کیلئے رکھوایا تھا اور دبئی چلی گئی تھیں، لیکن وہاں رہائش کے مسائل کے باعث واپس آئیں اور سونا واپس مانگا تاہم ملزمہ ٹال مٹول سے کام لیتی رہی۔

پولیس نے ایف آئی آر میں نامزد تینوں ملزمان کے خلاف کارروائی شروع کرتے ہوئے ڈاکٹر وردہ مشتاق کی سہیلی، اس کے شوہر اور مقتولہ کے ڈرائیور کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔
 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں